جبری گمشدگیوں سے متاثرہ خاندان شبیر بلوچ کے لواحقین کی طرح احتجاج کا راستہ اپنائیں – سہراب بلوچ

168

جبری گمشدگی کا مسئلہ ایک اہم انسانی مسئلہ ہیں جس کے لئے تمام مظلوم اقوام مشترکہ جدوجہد کرکے اپنی قومی بقاء کو بچانے کی راہ ہموار کریں – چئیرمین سہراب بلوچ

بی ایس اوآزاد کے مرکزی چیئرمین سہراب بلوچ نے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کے سابق مرکزی انفارمیشن سیکریٹری شبیر بلوچ کی اغوا نما گرفتاری کو دو سال کا طویل عرصہ گذرنے کے باوجود نہ شبیر بلوچ کو منظر عام پر لایا گیا اور نہ ہی اس کے متعلق خاندان کو معلومات فراہم کیے گئے ہیں۔ ریاستی ادارے آج تک شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کررہے ہیں جو انسانی حقوق کے اداروں کے لیے کسی المیے سے کم نہیں ہے۔

چئیرمین نے کہا کہ ریاستی ادارے خود کو جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کے پامالیوں سے بری الذمہ قرار دیتے ہیں لیکن آج بلوچستان کا ہر باشعور فرد اس بات کا ادراک رکھتا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی میں براہ راست سیکورٹی ادارے ملوث ہیں۔ جو دن دہاڑے غیر قانونی طور پر گھروں سے لوگوں کو اُٹھا کر لے جاتے ہیں اور برسوں تک ان کے بارے میں کسی کو معلومات تک نہیں دی جاتی۔ ان جبری گمشدگیوں کے بے شمار چشم دید گواہ موجود ہیں جن کے سامنے سے سیکورٹی اداروں نے لوگوں کو لاپتہ کیا۔

چئیرمین نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک کے دستور میں عدلیہ ایک اہم ادارہ ہے جو کسی بھی قانون کو کالعدم قرار دے سکتا ہے۔ کسی بھی تنظیم کو غیر قانونی اقدامات پر کالعدم قرار دے سکتا ہے لیکن مملکت خداداد میں عدلیہ بھی عسکری اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر چلنے والا ایک کمزور ادارہ ہے جو قانون کی بالادستی کی حمایت کرنے والے افراد کے لئے کسی المیہ سے کم نہیں۔

آج کے اس جدید دور میں اس خطے کے مظلوم و تاریخی اقوام کیوں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ کیوں ان اقوام کو طاقت کے زور پر دبانے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ آج یہ سوالات ان مظلوموں سے اس بات کا تقاضا کررہی ہیں کہ وہ بلا خوف و خطر نسل کشی کے خلاف جدوجہد کا حصہ بنے اور ظالموں کو شکست دیکر اپنی قومی آزادی کے لئے بھرپور جدوجہد کریں اسی میں ہماری قومی بھلائی کا راز پنہاں ہے۔ جبری گمشدگی کا مسئلہ ایک اہم انسانی مسئلہ ہیں جس کے لئے تمام مظلوم اقوام مشترکہ جدوجہد کرکے اپنی قومی بقاء کو بچانے کی راہ ہموار کریں۔

چئیرمین سہراب بلوچ نے اپنے بیان کے آخر میں سول سوسائٹی اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شبیر بلوچ کے اہلخانہ کی جانب سے مِسنگ پرسنز کیمپ میں بھرپور شرکت کرکے ایک انسان دوست ہونے کا ثبوت دیں۔ آج جو لوگ شبیر بلوچ کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے لئے مِسنگ پرسنز کیمپ کا دورہ کررہیے ہیں تاریخ انہیں انسان دوست کے نام سے یاد رکھے گی۔

چئیرمین نے جبری گمشدگی سے متاثر تمام خاندانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیما اور زرینہ کی طرح احتجاج کے راستے کو اپنائیں تاکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کو عالمی اداروں کے سامنے بھرپور انداز میں اجاگر کیا جاسکے۔