بی این ایم کا بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کیخلاف یونان میں مظاہرہ

191

بلوچستان کی صورت حال کو اجاگر کرنے کے لئے یونان میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جبکہ ساؤتھ کوریا میں بلوچستان کے مسائل اور پاکستانی مظالم کے بارے میں آگاہی دی گئی – بی این ایم

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ہفتہ چار نومبر کو یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں بی این ایم کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کا مقصد پاکستان کی جانب سے بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی، خواتین اور بچوں کے اغوا اور گمشدگی کو دنیا کے سامنے آشکار کرنا تھا۔ مظاہرے میں یونان کے ’’انسانی حقوق برائے پناہ گزین‘‘ این جی او کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ مظاہرے سے بی این ایم یونان کے اراکین عبدالقدیر ساگر، محمد یونس بلوچ اور میر جان کینگی نے شرکا اور مقامی لوگوں سے خطاب کی اور پاکستانی مظالم کے بارے میں آگاہی دی جبکہ مظاہرین نے بینزر اور پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے جن پر بلوچ شہدا اور لاپتہ افراد کی تصاویر اور پاکستان کے خلاف نعرے درج تھے۔

ترجمان نے کہا کہ یونان سمیت پورے یورپ میں بلوچوں کی نئی نسل آکر آباد ہورہی ہے۔ اس کی واضح وجہ بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی اور بدترین مظالم ہیں۔ لوگ اپنی نوکریاں اور نوجوان اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر بیرون ملک پناہ لینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: لندن میں تیرہ نومبر پروگرام حوالے بی این ایم کا اجلاس

ترجمان نے کہا بلوچستان میں پاکستانی ریاست، فوج اور خفیہ ایجنسیاں انسانی حقوق کی بدترین پامالی اور جنگی جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں بلوچ پناہ گزین بن کر یورپ اور مغربی ممالک کا رخ کررہے ہیں اور ان ممالک میں بلوچ سیاسی کارکن ہر گزرتے دن کے ساتھ منظم ہورہے ہیں جو آنے والے وقت میں ایک منظم ڈائسپورا کی شکل میں بلوچ قومی تحریک میں مختلف جہتوں میں اپنا کردار ادا کرسکے گا۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ دنوں بی این ایم اور بی ایس او آزاد ساؤتھ کوریا کے رہنماؤں نے کوریا کے رفیوجی رائٹس نیٹورک کے ’’رفیوجی ویلکم پریپیٹری کمیٹی‘‘ کی جانب سے منعقدہ ایک مظاہرے میں شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب کرکے بلوچ پناہ گزین، بلوچستان کے مسائل اور پاکستانی مظالم کے بارے میں مظاہرین کو آگاہی دی جن کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی۔ رفیوجی ویلکم پریپیٹری کمیٹی کے منتظیم نے بی این ایم ساؤتھ کوریا کے صدر نصیر بلوچ اور بی ایس او کے حفصہ بلوچ کوخطاب کا موقع دیا جس میں انہوں نے شرکاء کو بلوچ اور بلوچستان سے متعلق معلومات فراہم کیں۔