بی ایل اے نے چینی قونصل خانے کے حملہ آوروں کا آخری ویڈیو پیغام جاری کردیا

1592

بلوچ لبریشن آرمی نے جمعے  کے روز چینی قونصل خانے پر حملہ کرنے والوں کا ویڈیو پیغام جاری کردیا

سماجی رابطوں کے ویب سائٹ یوٹیوب پر جاری کردہ اس ویڈیوں میں تینوں حملہ آوروں کو دیکھا جاسکتا ہے، حملہ آور اپنے آخری پیغام میں انگریزی میں بولتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں، جس سے ظاھر ہوتا ہے کہ حملہ آور تعلیم یافتہ تھے۔

بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر اعلیٰ اسلم بلوچ بھی اس ویڈیو میں حملہ آوروں کے ہمراہ دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو کے کچھ حصوں میں حملہ آوروں کو ٹریننگ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جہاں انہوں نے رسمی فوجی لباس پہنا ہوا ہے۔

ویڈیو کے آخری حصے میں تینوں حملہ آوروں کو ایک سہہ رنگی جھنڈے کے سامنے بیٹھے ہوئے دیکھایا گیا ہے، اس سہہ رنگی جھنڈے کو آزاد بلوچستان کا جھنڈا بتایا جاتا ہے۔

سیاہ لباس میں ایک نوجوان لڑکا اس پیغام میں کہتا ہے کہ بلوچ وسائل کے لوٹ مار کیلئے چین کے شیطانی استحصالی منصوبوں نے بلوچ نوجوانوں کو مجبور کیا ہے کہ وہ انتہائی قدم اٹھائیں۔”

“بلوچ نوجوان اپنے مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے خود کو قربان کررہے ہیں کیونکہ چین بشمولِ پاکستان ناصرف بلوچ وسائل کی لوٹ مار کررہے ہیں، بلکہ بلوچستان خاص طور پر گوادر اور ساحلی علاقے کو اپنے فوجی توسیع پسندانہ عزائم کیلئے استعمال کررہا ہے۔” بی ایل اے فدائی مزید کہتا ہے کہ ” اس عمل نے بلوچ وطن کو اسکے باسیوں کیلئے جہنم بنادیا ہے۔”

وہ مزید کہتا ہے کہ “اگر انصاف و آزادی کی مانگ کرنے پر موت دی جاتی ہے، تو پھر بلوچ کے پاس یہ حق ہے کہ وہ موت اپنے پسند کا چنے”

دوسرا بلوچ جنگجو اپنے پیغام میں کہتا ہے: “ہم بلوچ نوجوان ایک ایسی موت کو ترجیح دیتے ہیں، جو ہمارے دشمن کی موت اور تباہی پر منتج ہو۔ ریحان بلوچ کے تنبیہہ کی طرح ہم بھی چین کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے تمام استحصالی منصوبوں کو فالفور بند کردے اور چلاجائے بصورت دیگر بلوچوں کے قہر کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہے۔”

ریحان بلوچ، جس کا پیغام میں ذکر ہے بی ایل اے کے اعلیٰ کمانڈر اسلم بلوچ کے فرزند تھے۔ ریحان بلوچ نے چینی انجنیئروں کے ایک قافلے پر دالبندین کے مقام پر گیارہ اگست 2018 کو خودکش حملہ کیا تھا۔

بی ایل اے نے کراچی میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا تھا کہ اس حملے میں ہمارے مجید بریگیڈ کے تین سرباز اضل خان مری عرف سنگت ڈاڈا، رازق بلوچ عرف سنگت بلال اور رئیس بلوچ عرف سنگت وسیم بلوچ نے حصہ لیا۔