انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا نوٹس لیں- بی آر ایس او

186

کوئٹہ میں گذشتہ دو ہفتوں سے جاری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے لگائے گئے کیمپ میں موجودہ حکومت کا ایک بھی نمائندہ یا ذمہ دار نظر نہیں آیا کٹھ پتلی حکومت ریاستی عسکری اداروں کی پیدا کردہ ہے۔

بی آر ایس او کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں پر بلوچستان کی نام نہاد صوبائی حکومت کی مکمل خاموشی دراصل ان کے اصل اِرادوں اور اپنے آقاؤں سے وفاداریوں کو  بیان کررہی رہی ہے۔

کوئٹہ میں گذشتہ دو ہفتوں سے جاری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے لگائے گئے کیمپ میں موجودہ حکومت کا ایک بھی نمائندہ یا ذمہ دار نظر نہیں آیا، ایسے حکومت کو بلوچوں کی حکومت کہنا بھی توہین ہے کیونکہ یہ کٹھ پتلی حکومت ریاستی عسکری اداروں کی پیدا کردہ ہے اور انہی کے مفادات کی تحفظ کرتی ہے، ان سے اچھائی کی امید کرنا وقت ضائع کرنے جیسا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کوئٹہ میں ہماری ماں  بہنیں کئی دنوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے کیمپ لگائے بیٹھے ہیں، ان کے دوپٹے آنسوؤں سے گیلے ہیں، اس مشکل و کھٹن وقت میں تمام لوگوں کا قومی و اخلاقی فرض ہے کہ لاپتہ افراد کے رشتے داروں کے شانہ بشانہ ہوکر ان کے ساتھ ہم آواز ہوکر صدائیں بلند کریں کیونکہ ان کے پیاروں کو قومی جدوجہد کی پاداش میں ریاستی اداروں نے لاپتہ کیا ہے۔

لاپتہ افراد نے بلوچ قومی شناخت اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے جدوجہد کیا اسی لیے آج وہ ریاستی اداروں کے قید میں ہیں، ایسے میں بلوچ قوم پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ان کا ساتھ دیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کوئٹہ میں موجود بی آر ایس او کے تمام زمہ داران اور کارکنان لاپتہ افراد کے رشتے داروں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کیمپ میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کی جدوجہد میں ان کے لواحقین کی ہر ممکن مدد کریں۔

بی آر ایس او کے ترجمان نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اقوامِ متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا نوٹس لیں اور بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔