کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3359 دن مکمل

163
File Photo

پاکستان حقائق کو چھپاکر سچائی کو زندہ درگور کرنے کوشش کررہا ہے ۔ ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم کردہ بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3359 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء شاہ خالد نے اپنے ساتھیوں سمیت لاپتہ افراد و شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیرمین ماما قدیر نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نسل کشی کی صورت میں انسانی و جنگی جرائم کا مرتکب فاشسٹ ریاست پاکستان کی بلوچ دشمنی اور سنگین جارحیت کھل کر دنیا کے سامنے آچکی ہے ۔ جبری طور پر اغواء کیئے گئے بلوچ فرزندوں کو خفیہ اذیت خانوں میں لے جا کر انسانیت سوز مظالم ڈھانے کے بعد ان کی لاشیں مسخ کر کے سڑکوں، چوراہوں، ندی نالوں اور ویرانوں میں پھینکنا روز کا معمول بن گیا ہے۔ جس کا تسلسل کئی سالوں سے جاری ہے۔

بلوچستان حکومت خود اپنی ڈیتھ اسکواڈز کے ذریعے بلوچ سیاسی ورکروں کو اغواء کر رہا ہے اور یہ اپنی حکومت کی خاطر مستقبل میں اس عمل میں شدت لائینگے۔ ان کے بغل میں چھری منہ میں رام رام کرنے کی عادت ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان اور اس کے درندہ صفت کارندوں نے بلوچ فرزندوں کو بڑی تعداد میں شہید کرنے کے بعد ان کی لاشیں اجتماعی طور پر مٹی میں دفنا دیا ہے۔ پاکستان حقائق کو سامنے آنے سے روک کر سچائی کو ہمیشہ کے لئے زندہ درگور کرنا چاہتا ہے تاکہ جنگی جرائم کے شواہد کو مٹا کر بلوچ سیاسی و قومی موقف کو اپائج و کمزور کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ جھاؤ، مشکے، آواران، پنجگور، ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھر میں وسیع پیمانے پر شروع کئے جانے والے اندوہناک فوجی کاروائیوں کا مقصد بلوچ نسل کشی میں تیزی لانا ہے۔