پنجگور و جھاؤ میں بلوچ خواتین کو فوجی کیمپوں میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا – ڈاکٹر مراد

301

میڈیا، سول سوسائٹی اور نام نہاد قوم پرست خاموش تماشائی بن کر پاکستانی فوج کی جرائم میں برابر کے شریک بنتے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر مراد بلوچ

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی فوج بلوچ خواتین کودرندگی کا شکار بنارہا ہے۔ پنجگور اور جھاؤ میں متعدد خواتین کو فوجی کیمپوں میں منتقل کرکے جنسی، جسمانی اور ذہنی تشدد کی بھینٹ چڑھایا گیا۔جھاؤ، سورگر اور اورناچ میں تباہ کن آپریشن جاری ہے اور متعدد لوگوں کو حراست میں لیکر ٹارچرسیلوں میں منتقل کیاگیاہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجگور میں فوج کے متواز ی دہشت گرد ڈیتھ سکواڈکے کارندوں نے وشبود حمل آباد سے ایک بلوچ ماں اور ان کی بیٹی کو اغواء کرکے انہیں فوجی کیمپ منتقل کیا اور تین دن تک درندگی کی بھینٹ چڑھانے کے بعد پھینک دیئے گئے۔ جب یہ خبر باہر نکلی تو متاثرہ خاندان پر دباؤ ڈال کر انہیں پریس کانفرنس کروائی گئی کہ وہ اس شرمناک واقعے کی تردید کریں اور یوں متاثرہ خاندان اور اس خاندان کے خواتین نے ایک اور جبر سہہ کر پریس کانفرنس کی۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ صرف پنجگور ہی میں اس سے قبل بہت سے واقعات ہوچکے ہیں جہاں پاکستانی فوج اور فوج کے سرپرستی میں قائم جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ڈیتھ سکواڈ کئی شرمناک سیاہ کارنامے انجام دے چکے ہیں لیکن متاثرہ خاندانوں پرفوج کی بے پناہ دباؤ ہوتا ہے اور ایسے واقعات نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔ کوئی خبر باہر نکلتی ہے تو پاکستانی فوج لوگوں کو سنگین نتائج کی دھمکی دے کر آج کے پریس کانفرنس کی طرح تردید کرواتی ہے یا خاموش کراتی ہے۔ یوں واقعات منظر عام پر آنے کے بجائے ظلم کے شکار خاندانوں کے لئے ایک اذیت بن کر رہ جاتے ہیں۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا ہے کہ کئی دنوں سے جھاؤ، سورگر اور اورناچ کے مختلف علاقوں میں تباہ کن آپریشن جاری ہے۔ پورا علاقہ سخت ترین فوجی محاصرے میں ہے۔ آمد ورفت کے تمام راستے مکمل طور پر سیل کردیے گئے ہیں۔ جھاؤ، سوگر اور اورناچ میں دوران آپریشن ایک عورت اور اس کی معصوم بچے سمیت بیس سے زائد افراد کو حراست میں لے کر فوج کے اذیتی مراکز منتقل کیا گیا ہے۔ لاپتہ ہونے والوں میں سے گل نساء زوجہ دلشاد، عطاء ولد دلشاد ساکن حکیم داد کور سورگر، نذر ولد محمد حسین ساکن حکیم داد سورگر، شیخ گمانی ولد داد محمد ساکن شش بھینٹی سورگر، دین محمد ولد میر سلیمان ساکن حکیم داد سورگر، عمر ولد شہداد ساکن کوروسی سورگر، شاہدوست ولد بلباس ساکن دشتی سورگر، دین محمد ساکن حکیم داد سورگر، حکیم محمدحسنی ساکن حسین کور سورگر، لعل بخش محمد حسنی ساکن حسین کور سورگر، خان محمد ساکن سورگر، سیٹھ مرید ساکن سورگر، جمعہ ولد داد کریم، صوالی ولد حطی، قادرو، شیرو ولد اللہ بخش، صدیق ولد نگر، عبدالخالق ولد نگر، عطاء محمد ولد نور، عبدالحق ولد ننگر، بہرام ولد حضور بخش، محمد ولد بندو، جمال ولد عطاء محمد، مجید ولد صوالی، درمحمد ولد اللہ داد، پیر جان ولد جان محمد، نور ولد جان محمد، کسو، میران ولد اللہ بخش ساکنان حسین کور، نورا ولد محمد میروانی، علی شیر ولد محمد میروانی، محمد نصیب ولد جمعہ میروانی سکنہ دشتکو اورناچ اور لعل بخش محمد حسنی سکنہ حسین کور کے ناموں سے ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستانی فوج براہ راست جنگی جرائم کا ارتکاب کررہاہے اور فوج نے باقاعدہ طور پر جرائم پیشہ لوگوں پر مشتمل ڈیتھ اسکواڈز کو منظم کرکے انہیں بلوچ کی جان و مال اور ننگ و ناموس سے کھیلنے کی چھوٹ دے رکھی ہے۔ فوج اور ڈیتھ سکواڈز مل کر بلوچستان میں بربریت کی قہر برپا کررہے ہیں۔

اتنے ہولناک واقعات کے باوجود میڈیا، سول سوسائٹی اور نام نہاد قوم پرست خاموش تماشائی بن کر پاکستانی فوج کی جرائم میں برابر کے شریک بنتے جارہے ہیں۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان عملاََ ایک فوجی چھاؤنی بن چکا ہے اور انسانی حقوق انسانی کی دھجیاں اڑاجارہی ہیں۔ اس وقت پاکستانی فوج اجتماعی سزا کے فلسفے پر عمل پیرا ہے۔ بلوچ جہدکاروں کے رشتہ داروں کو تشدد و درندگی کا شکار بنایا جا رہا ہے تاکہ جہدکاروں کو سرتسلیم خم پر مجبور کیا جائے لیکن دشمن یہ بھول جاتا ہے کہ بلوچ ہزارہا سالوں سے اپنی ننگ و ناموس کے لئے مٹتے چلے آرہے ہیں مگر کوئی ایسا مثال نہیں ملتا ہے کہ بلوچ نے جان بچانے یا مال و زر کے عوض اپنی ننگ و ناموس کی سودا لگائی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر قابض دشمن قومی اور انسانی اقدار سے محروم ایک درندہ ہے۔ یہ وہی پاکستان ہے جس نے لاکھوں بنگالیوں کو جنسی درندگی کا شکار بنایا۔ پاکستانی فوج ایک خونخوار بھیڑیا ہے جو بلوچستان کے طول وعرض میں بلوچ قوم کے خلاف انسانیت سوز مظالم کی انتہا کر چکی ہے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ڈاکٹر مراد بلوچ نے انسانی حقوق کی عالمی اداروں اور عالمی میڈیا سے اپیل کی ہے کہ پاکستانی فوج کے جنگی جرائم کا نوٹس لیں کیونکہ بلوچستان کے انسانی المیے پر مزید خاموشی یہاں سسکتی انسانیت کو مزید تباہی سے دوچار کررہا ہے۔