پاکستان نے قندھار حملے سے متعلق افغانستان کے الزامات مسترد کردیئے

268

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ قندھار حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔

دفتر خارجہ کا یہ بیان گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے قندھار حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات کے بعد سامنے آیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان صدر کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پر لگائے گئے ان الزامات کی حمایت میں کوئی ٹھوس ثبوت یا انٹیلی جنس انفارمیشن بھی موجود نہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان : ہلمند میں انتخابی امیدوار کے دفتر پر حملہ 10 افراد جانبحق

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ایسے معاملات پر ہمیں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کے بجائے مشترکہ حکمت عملی کے لیے رواں برس طے پانے والے باہمی معاہدے کے سات اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔

طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے دعویٰ کیا تھا کہ قندھار دھماکے میں ہلاک ہونے والے پولیس کمانڈر جنرل عبدالرازق کے خلاف منصوبہ پاکستان میں بنایا گیا تھا۔

افغان صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘یہ سازش پاکستان میں بنائی گئی تھی لہٰذا پاکستان ان مجرمان کو ہمارے حوالے کرے تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے تک لایا جاسکے۔’

یہ بھی پڑھیں: قندھار حملہ آور سرحد پار رابطے میں تھا، این ڈی ایس سربراہ

خیال رہے کہ 18 اکتوبر کو افغانستان کے صوبے قندھار میں داخلی حملے کے نتیجے میں صوبے کے گورنر زالمے ویسا، صوبائی پولیس چیف جنرل عبدالرازق اور صوبائی انٹیلی جنس چیف عبدالموہمن ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ نیٹو فورسز کے کمانڈر محفوظ رہے تھے۔

حملہ اس وقت کیا گیا جب اعلیٰ حکام گورنر ہاؤس میں منعقدہ ایک اجلاس میں شرکت کے بعد واپس جانے کے لیے ہیلی پیڈ کے پاس جارہے تھے۔

قندھار حملے کی ذمہ داری طالبان شدت پسندوں نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ہدف نیٹو کمانڈر جنرل ملر و جنرل رازق تھے۔