تحریک میں خواتین کا کردار اور بلوچ خواتین – ملک افی بلوچ

224

تحریک میں خواتین کا کردار اور بلوچ خواتین

تحریر- ملک افی بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ 

اگر پسماندہ معاشروں کی بات کریں تو وہاں ہر انسان ذلت کی زندگی گزار رہا ہوتا ہے، ہر فرد بس اپنی ذات کیلئے جی رہا ہوتا ہے۔

انہی سماج میں مظلوم، لاچار عوام جب جدوجہد کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، اپنے حق کے لئے آواز اٹھاتے ہیں، دشمن سے لڑنے کی قوت رکھتے ہیں اور ایک سوچ لے کر چلتے ہیں، ایک ایسی سوچ جو انہیں غلامی سے نجات دلائے تو وہی بالادست قوتیں مظلوموں کی جدوجہد کو کچلنے کے لئے مختلف طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ انہیں بے بس و لاچار کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔

اسی طرح محکوم سماج کو مختلف طبقوں میں تقسیم کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے، خاص طور پر عورت کو سماج کا سب سے نازک طبقہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے،عورتوں کو جدوجہد سے دور کرنے یا ان کے سامنے رکاوٹ کھڑی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اگر دیکھا جائے تو دنیا میں کرد جنگجو خواتین یکجا ہوکر اپنے حق کی لڑائی لڑرہے ہیں، دشمن کے ہر نا پاک عزائم کو ختم کرنے اور خود کو غلامی کے زنجیروں سے آزاد کرنے کے لیے جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں۔ آزادی کی سوچ واحد زریعہ ہے جو سب کو یکجا کرکے انہیں غلامی سے آزادی حاصل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

حوران بلوچ، بانک کریمہ سمیت ہزاروں بلوچ خواتین بھی بلوچستان کی تحریک آزادی میں جڑے ہوئے ہیں، بلوچ خواتین کا جنگ آزادی میں ہمیشہ سے اہم کردار رہا ہے، بلوچ خواتین بھی اپنے وطن کی آزادی کے لئے جدوجہد کررہی ہیں، سامراج نے ہر طرح کی کوشش کی لیکن ان کی حوصلہ کبھی پست نہیں ہوئے۔

سامراج بلوچ تحریک میں خواتین کے کردار سے خوف زدہ ہو چکا ہے، اسی لئے اپنے کم ظرفی کا مظاہرہ کررہا ہے، بلوچ خواتین کو اغواء کیا جارہا ہے، خواتین کو اغوا کرکے اور تشدد کا نشانہ بنا کے دشمن بلوچ خواتین کو کمتر سمجھنے کی شاید بھول کررہا ہے۔ دشمن ہزاروں بلوچ اغوا کرکے قتل کر چکا ہے لیکن وہ کبھی بھی بلوچ خواتین کی کردار اور بلوچستان کے آزادی کی سوچ کو ختم نہیں کرسکتا ہے۔

جنگ آزادی کی تحریک میں بلوچ خواتین کا اہم کردار ہے، بی بی یاسمین جنگ آزادی کی تاریخ کی اہم مثال ہے، ایک ماں جو اپنے بیٹے کو بچپن سے ہی وطن اور اپنے حق کے لئے لڑنے کا ترغیب دیتی ہے اور وطن کی ایک پکار پر وہ اپنے جگر کے ٹکڑے ریحان جان کو ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے یہ کہہ کر رخصت کرتی ہے “ہن ای نے وطن کہ ندر کریٹ” ریحان جان کو حوصلہ دیتے ہوئے اس کے مشن پر کامیابی کی دعا دے کر بھیجتی ہے اور ریحان جان کو وطن پر قربان کردیتی ہے، بی بی یاسمین اک وسیع سوچ رکھتے ہوئے وطن سے ایمانداری اور محبت کا درس دیتی ہے۔

تاریخ گواہ ہے بلوچ خواتین مردوں کے سات جنگ میں حصہ دار رہی ہیں اور ہر محاذ پر مردوں کے شانہ بشانہ رہے، ہر مشکل میں ساتھ دے کر اور دشمن کے نا پاک عزائم کا سامنا کرتے ہوئے اپنی اہمیت کا احساس دلاتی رہی ہیں۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔