بلوچستان: 51 آپریشنز، 52 افراد لاپتہ، 13 نعشیں برآمد، بی این ایم ماہانہ رپورٹ

188

بلوچستان میں ماہ ستمبر میں 51 آپریشنز، 52 افراد لاپتہ، 13 نعشیں برآمد اور چالیس گھروں میں لوٹ مار کی گئی – بلوچ نیشنل موؤمنٹ رپورٹ

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے ستمبر 2018 کی ماہانہ رپورٹ میڈیا میں جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے ستمبر کے مہینے میں مقبوضہ بلوچستان کے طول وعرض میں 52 افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا، لاپتہ افراد کی کل تعداد میں وہ افراد شامل نہیں ہے جنہیں فوج حراست روز بعد رہا کرتا ہے کیونکہ فوج آپریشنوں کے دوران بے تحاشا لوگوں کو حراست میں لے کر انہیں اذیت رسانی کے بعد ان میں سے چند لوگوں کو رہا کرتا ہے اور باقی لوگ طویل عرصے کے لئے ٹارچر سیلوں کے نذر آتش ہوتے ہیں۔ 13 افراد کی نعشیں ملیں جس میں 6 وہ بلوچ فرزند تھے جو پاکستانی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئے جبکہ 7 کے محرکات سامنے نہ آ سکے، اس مہینے میں فورسز نے 51 آپریشن کیئے اور ان آپریشنوں میں چالیس سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی اور 14 گھروں کو نذرآتش کیا ہے۔

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے کہا کہ 2017 سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے11 افراد بازیاب ہوئے جبکہ دو سال قبل فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والا ایک بلوچ فرزند بھی سے بازیاب ہوا جبکہ 2018 کے ابتدائی مہینوں میں فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے 8 افراد بھی بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچے، بازیاب ہونے والے افراد طویل حراست ، بہیمانہ تشدد اور اذیت رسانی سے جسمانی اور نفسیاتی حوالے سے پیچیدگی اور مسائل کا شکار ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، آپریشن، شہادتیں، گرفتاریاں اور گھروں کو نذرآتش کرنا معمول بن چکے ہیں، ہم بلوچستان کے طول و عرض سے اعداد و شمار اکٹھے کرتے ہیں وہ تمام تفصیل دستاویزی شکل میں پارٹی کے پاس محفوظ ہے اور اس تفصیلی رپورٹ میں بھی شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کیچ کے علاقے میں گیس سلنڈر دھماکے سے جہاں 19 خواتین و بچے زخمی ہوئے ان میں سے بروقت علاج اور سہولت نہ ہونے کی وجہ دس خواتین اور جان بحق ہوئے جبکہ باقی لوگوں کی حالت تشویشناک ہے، اسی طرح ڈیرہ بگٹی میں حاملہ خواتین کی اموات بھی ترقی و جمہوریت کے دعویداروں کے منہ پر تھمانچے سے کم نہیں۔

بی این ایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے ماہانہ تفصیلی رپورٹ جاری کرنے کا مقصد مقبوضہ بلوچستان میں جاری ریاستی جبر و ظلم کو دنیا کے سامنے لانے کے ساتھ میڈیا ہاوسز کو بتانا ہے کہ اس خطے میں ایک جنگ زدہ علاقہ بلوچستان بھی ہے جہاں میڈیا و انسانی حقوق کے داخلی و عالمی ادارے رخ کرنے سے قاصر ہیں۔ ہم میڈیا ہاوسز، صحافی حضرات و انسانی حقوق کے اداروں کو دعوت دینے کے ساتھ گزارش کرتے ہیں کہ وہ آئیں، بلوچستان کی داخلی صورت حال کا جائزہ لیں اور وہ تمام اعداد و شمار جو پارٹی میڈیا میں جاری کرتی ہے ان کی خود تصدیق کرکے بلوچ قوم کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اُٹھا کر اپنا انسانی و ادارتی حق ادا کریں۔

تفصیلی رپورٹ
1 ستمبر
۔۔۔ضلع آواران کے علاقے مشکے ترات دان میں فوج نے ایک گھر پر دھاوا بول کر محمود ولد غلام جان کو حراست میں لینے کے ساتھ گھر میں موجود تمام سامان کا صفایا کر دیا اور خواتین و بچوں کو حراساں کیا۔
۔۔۔ ضلع لسبیلہ کے علاقے حب میں گذشتہ روز جام کالونی سے پاکستان فوج و خفیہ اداروں نے ایک نوجوان کو حراست میں لاپتہ کردیا ہے ۔جس کی شناخت عبدالمالک ولد پشمبے کے نام سے ہوگئی ہے ۔
۔۔۔ضلع تربت کے علاقے ہوشاب سے تعلق رکھنے والے طالب علم نسیم بلوچ ولد عظیم بلوچ کو فورسز اور حساس اداروں کے اہلکاروں نے ہوشاب سے کوئٹہ جاتے ہوئے راستے میں گاڑی سے اتار کر گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، نسیم بلوچ اپنے تعلیم کے سلسلے میں کوئٹہ جارہے تھے۔

3 ستمبر
۔۔۔مستونگ بم دھماکے سے باپ ہلاک ،بیٹا زخمی۔ مستونگ کے علاقے کنڈاوہ میں ریمورٹ کنٹرول بم دھماکہ ہوا جس سے ماسٹر عبدالروف دہوار ہلاک اور انکا بیٹا زشدید زخمی ہوا۔اطلاعات کے مطابق ماسٹر روف رات کے آخری پہر قبرستان میں اپنے بھائی کی قبر پر دعا کرنے گھر سے نکلے تھے کی راستے میں اسے بم سے نشانہ بنایا گیا۔ واضح رہے کہ ان کے بھائی کو عید کے روز فائرنگ کر کے مار دیا گیا تھا۔ تاحال ان ہلاکتوں کی وجہ سامنے نہ آ سکی ہے۔

۔۔۔ضلع مستونگ کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن، 18 افراد حراست بعد لاپتہ، گرآپ رْعبدار اور دلبند کے علاقوں سے 18 افراد کو فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔ اٹھارہ افراد کو لاپتہ کرنے سمیت فورسز نے گھروں کو نذرآتش کرکے مال مویشی کو لوٹ لیا ہے۔ ضلع مستونگ کے علاقے دلبند، سیاہ، جوہان، رْعبدار اوردیگر علاقوں میں وسیع پیمانے پر آپریشن کیا گیا۔
4 ستمبر
۔۔۔قلات پاکستانی آرمی کا آبادی پر حملہ لوٹ مار،خواتین و بچوں پر تشدد، دلبند، قابو، اسپلنجی، ناگاؤ سے واپسی پر پاکستانی فوج نے قلات کے علاقے کوہک میں آبادی پر دھاوا بول کر تمام گھروں کا صفایا کر دیا، دوران لوٹ مار پاکستانی فوج نے خوردنوش سمیت گھروں میں موجود تمام اشیاء کو لوٹنے کے ساتھ خواتین، بچوں، بزرگوں، جوانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔۔پاکستانی فوج نے تمپ کے علاقے کوھاڈ میں حاجی داد رحیم کے گھر پر چھاپہ مارکر چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئے عورتوں اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے گھروں سے قیمتی سامان کا صفیایہ کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

5 ستمبر
۔۔۔وادی مشکے دس ماہ سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ پانچ افراد بازیاب، داد محمد ولد ہیبت، وحید ولد علی محمد، حیات خان ولد دادل، بابل خان ولد داد محمد، سلیم ولد حکیم نوکجو آرمی کیمپ سے بازیاب ہو گئے ہیں۔ ان پانچوں افراد کو پاکستانی فورسز نے دس ماہ قبل دوران آپریشن حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا، سب کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ بازیاب ہونے والے افراد ٹارچر سیل میں اذیت رسانی کی انتہائی کمزور اور بیمار ہیں۔
۔۔۔پنجگور دو افراد حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے. 24 نومبر 2017 کو پنجگور کے علاقے گچک لوھڑی میں فوجی آپریشن کے دوران اغواء ہونے والے نیامت ولد شکاری عبدالرحمان اور سراج ولد شکاری عبدالرحمان آج پنجگور ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے اور انہی کے ساتھ اغواء ہونیوالے نثار ولد عبدالعزیز، استاد غلام سرور ولد لال خان اور اس کے دو بیٹے لال جان ولد غلام سرور اور مسلم ولد غلام سرور سکنہ گچک لوھڑی تاحال لاپتہ ہیں۔
۔۔۔پیدارک کیچ سے فوج نے ناصر ولد سیاہل کو اغوا کرکے لاپتہ کیا۔
6 ستمبر
۔۔۔قلات ، ہندو محلہ سے چندر لعل کی 18 سالہ بیٹی کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ لواحقین نے جب بیٹی کی اغوا کے لیے مقامی انتظامیہ سے ایف آئی آر درج کرنے کے لیے کہا تو انتظامیہ نے رپورٹ درج کرنے سے انکار کر دیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے سنگ آباد کو آج صبح پاکستانی فوج نے گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کیا ہے، آپریشن کے دوران فوج نے لوگوں کو تشددبنا یا اورگھر گھر تلاشی لینے کے علاوہ گھروں سے قیمتی اشیاء کا صفایا کردیا ہے۔
۔۔۔.دشت پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
7 ستمبر
۔۔۔پاکستانی فورسز ہاتھوں لاپتہ بلوچ فرزند بازیاب، ضلع کیچ سے حبیب اللہ ولد انور سکنہ مند کوگ جمعرات کے روزبازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔
واضح رہے کہ 24 جولائی2017 کو ان کو پاکستانی فوج نے مند گوک میں دوران آپریشن حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔ دشت میں آپریشن، فوج کی بڑی تعداد پہاڑی سلسلوں میں داخل ہوگئی ۔
8 ستمبر
۔۔۔گوادر۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے غفار ولد عبدالغفور سکنہ گوادر نگور چب ریکانی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔جھاؤ، سیکورٹی فورسز اور بلوچ سرمچاروں کے درمیان کے خونریز جھڑپ تین بلوچ سرمچار شہید متعدد فوجی اہلکار ہلاک، آواران کے علاقے جھاؤ میں وادی کے مقام پر پاکستانی فورسز اور بلوچ سرمچاروں کے درمیان شدید نوعیت کی خونزیز جھڑپ ہوئی ہے جس میں تین بلوچ سرمچار راشد علی ولد بشیر احمد، اورنگزیب ولد غلام قادر اور گل شیر ولد دلمراد شہید ہوئے ہیں۔
9 ستمبر
۔۔۔ گزشتہ رات مسلح افراد نے مغربی بلوچستان سراوان میں فائرنگ کر کے نوجوان عبداللہ سورج عرف شے حق ولد اقبال بلوچ سکنہ الندور بلیدہ کو شہید کر دیا۔ مغربی بلوچستا ن میں پاکستانی آئی ایس آئی کافی سرگرم ہے اورآئی ایس آئی کے کارندوں نے اب تک متعدد بلوچ اسی طرح نشانہ بنائے ہیں ۔
۔۔۔آواران پیراندر سے فورسز نے میر دوست محمد بازار میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر دادو ولد باگو کو حراست میں لینے بعد لاپتہ کردیا۔ داد محمد مزدوری کا کام کرتا تھا اور اس کے گھرمیں بینائی سے محروم ماں کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے ۔
۔۔مہیم خان ولد محمد موسی ساکن لال بازار جھاؤ فورسز کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوئے۔
10 ستمبر
۔۔۔تربت، تمپ دازن کے رہائشی خواتین کا اپنے بچوں اور رشتہ داروں کی بازیابی کے لیے احتجاج۔ واضح رہے کہ ان کے 7 بچوں اور رشتہ داروں کو تمپ سے کراچی جاتے ہوئے 21 اپریل کے دن بھوانی سے پاکستانی فورسزنے مسافر بس سے اتار کر لاپتہ کردیا تھا۔

۔۔ڈیرہ بگٹی میں لیڈی ڈاکٹر نہ ہونے کے باعث ایک اور خاتون دوران حمل جاں بحق ہوگئی، رواں ماہ ہلاکتوں کی تعداد 6 جبکہ گزشتہ سات ماہ کے دوران ہلاکتوں کی تعداد اکیس تک پہنچ گئی ۔
۔۔۔مشکے میں فوج نے دلہاء کوحراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔ ضلع آواران کے علاقے مشکے جیبری میں پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے گذشتہ شب آٹھ بجے ایک گھر پر چھاپہ مارکرعبدین ولد حمزہ نامی ایک نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔ حمزہ ایک دن قبل رشتہ ازدواج میں منسلک ہوا تھا جبکہ وہ تربت میں مزدوری کا کام کرتا تھا۔

11 ستمبر
۔۔۔ضلع آواران کے علاقے مشکے میں پاکستانی فورسز نے دوران شادی ایک نوجوان کو حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کر دیا۔10 ستمبر کوشادی کے تقریب کے دوران دولہا عبدین ولد حمزہ سکنہ جیبری کو بھی فورسز نے حراست بعد لاپتہ کیا جو پیشے سے مزدور تھا اس کے ساتھ ہی ایک نوجوان عقیل ولد رحمت کو حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کیا۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ سے علی مراد ولد اللہ بخش کوفورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا، واضح رہے کہ مذکورہ شخص دکاندار تھا۔
۔۔۔ضلع نوشکی کے علاقے زرین جنگل سے ایک شخص کی نعش بر آمد ہوئی ہے، نعش کی شناخت محمد اسحاق ولد خان محمد کے نام سے ہوئی ہے۔ لاش کی حالت ناقابل شناخت تھی تاہم شناختی کارڈ کے ذریعے شناخت کی گئی۔ مقتول گزشتہ رمضان کے مہینے میں گھر سے خاران کے علاقے لجے کی جانب نکلا تھا جبکہ ڈاکٹروں کے مطابق لاش پر تین جگہ، گردن پیٹ اور دائیں بازوں پر شارٹ گن کے گولیاں لگی ہے۔تاہم قتل کی محرکات معلوم نہ ہوسکیں ۔

۔۔۔پنجگور، پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عالم ولد رسول بخش پروم آج بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا.۔

12 ستمبر
۔۔۔سوراب میں غلام رسول محمد حسنی نامی شخص نامعلوم افرادکی فائرنگ سے ہلاک ، وجہ معلوم نہ ہو سکی۔

13 ستمبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت میں فوجی آپریشن، گھر گھر تلاشی و لوٹ مار، خواتین وبچوں پر تشدد، ایک شخص نسیم ولد صالح محمد حراست بعد لاپتہ جبکہ فوجی تشدد سے خواتین و بچوں سمیت کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ، پاکستانی فوج کا آپریشن، دس افراد حراست بعد آرمی کیمپ منتقل، جس میں سے افراد کی شناخت، جعفر ولد محمد انور، عدیل ولد ناصر، عقیل ولد امیر بخش، عبدالوحید ولد مسافر، عبدالغفور ولد پیر محمد فاضل ولد مرید اور مراد جان ولد مرید کے نام سے ہوئے۔

14 ستمبر
۔۔۔ضلع آواران کے علاقے مشکے، فورسز کے جبری طور پر لاپتہ 3 افراد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔ 25 دن قبل مشکے نوکجو سے پاکستانی فوج نے مینگل ولد نبی بخش ،سراج ولد ستاراوررشید ولد رحمت نامی 3افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا جو گزشتہ شب بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں ۔
۔۔مشکے کے علاقے گورجک کے رہائشی تاج محمد ولد ابراہیم، سلطان ولد محمد کریم پاکستانی فورسز کی تشدد خانوں سے بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔
۔۔۔ سولیرسے بشیر ولد شیر محمد سکنہ ٹوبہ سولیر ریاستی ٹارچر سیل سے بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔
۔۔ضلع واشک کے علاقے راغے اور گچک کے درمیان واقع چھوٹے سے گاؤں میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے شادی والے گھر پر دھاوا بول کر دولہا طاہر اور اس کے بھائی جمال ولد فتح محمد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ پنجگور سے 18 دن قبل پنجگور کے علاقے چتکان میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں اغواء ہونے والے تحصیلدار آغا ظفر کے بیٹے آغا عاصم بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا، عاصم کو اس کزن کے ساتھ اغواء کیا تھا اور اس کے کزن کو پھر زخمی حالت میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ محرکات سے معلوم نہ ہوسکیں ۔
۔۔۔ پنجگور پاکستانی سیکورٹی فورسز کا گھر پر چھاپہ خواتین اور بچوں پر ذہنی اور جسمانی تشدد، پنجگور کے علاقے کلگ میں سیکورٹی فورسز نے چادر و چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئے عبدالمالک سنجرانی کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے گھروں سے قیمتی سامانوں کی لوٹ ماری کرتے ہوئے گھروں کا صفایہ کردیا گیا۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے مند دسچین میں رات کو فورسز نے علاقے کا گھیراؤ کرکے ایک گھر پر چھاپہ مارکر ایک نوجوان کو مولا بخش ولد کہدہ عبداللہ کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
۔۔ ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ سے گزشتہ روز فورسز ہاتھوں بلیدہ سلو ،کور پشت سے لاپتہ ہونے والے دس افراد میں سے تین افراد جعفر ولد انور،عقیل ولد امیر بخش،عدیل ولد ناصر بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے، ان افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیاہے۔

15 ستمبر

۔۔۔گودار نوجوان کی لاش برآمد ، گوادر کے مغربی ساحل پر 23سالہ نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے جسکی شناخت شاکر علی ولد ناصر کے نام سے ہوئی ہے
اور مقتول کے گردن اور پیٹ پر کنجر کے زخم بھی موجود ہیں، اور ابھی تک قتل کے محرکات معلوم نہیں ہوسکے۔
۔۔۔ضلع ہرنائی کے علاقے شاہرگ سے ایک ستر سالہ شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے۔شاہرگ سے چالیس کوئل مائنز کے علاقے سے ستر سالہ شخص کی لاش برآمد ہوئی ، لاش کی شناخت طوطی مر ی ولد نبی بخش مر ی کے نام سے ہوئی ہے۔۔ تاہم قتل کرنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکیں ہیں۔
۔۔۔ضلع آواران کے علاقے پیراندرمیں فوج کاآپریشن ،لوگوں کو قطار میں کھڑا کرکے تشدد کا نشانہ گیا۔تفصیل یہ ہے کہ پیراندر،زیلگ میں آج علی الصبح فوج نے پیراندر کے علاقے کومحاصرے میں لے کرگھر گھر تلاشی کے بعد لوگوں کو گھروں سے باہر نکال کر قطار میں کھڑاکرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت میں پاکستانی فوج کا آپریشن 11 افراد حراست بعد لاپتہ۔فورسز نے دشت کاشاپ میں آبادی پر دھاوا بول 11 افراد کو حراست میں لینے کے بعدآرمی کیمپ میں منتقل کردیا۔دوران آپریشن فورسز نے گھرگھر تلاشی کے دوران خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا اور جاتے ہوئے گھروں میں موجود قیمتی اشیاء کو اپنے ساتھ لے گئے۔
۔۔۔دشت کاشاپ سے فورسز ہاتھوں اغوا ہونے والے افراد کی شناخت ستر سالہ پیر بخش ولد دوست محمد ، ساٹھ سالہ گاجی ولد ابراہیم ، عبدالرسول ولد کینگی اور اْنکے تین بیٹے عدنان، یاسر اور کم عمر پرویز بھی شامل ہے، اس کے علاوہ ہاشم ولد حاجی دین محمد ، محاسب ولد قادر داد ،عبداللہ ولد شیر محمد ، نعیم ولد برکت اور نسیم ولد برکت سے ہوئے۔
۔۔۔۔۔۔کیچ کے علاقے مند اپسی کہن میں چیک پوسٹ پر سیکورٹی فورسز نے جاوید ولد شاھو سکنہ باگزمندکو حراست میں لینے کے بعدلاپتہ کردیا بتایا۔
16ستمبر
۔۔۔نوشکی ،نظام ولد پیر محمد ساسولی کی لاش برامد جسے پکنک کے دوران نوشکی سے اکتیس اگست کو اغوا کیا گیا تھا ۔وجہ معلوم نہ ہو سکی۔

۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت کاشاپ سے فورسز ہاتھوں اغوا ہونے والے ہاشم ولد حاجی دین محمد، نعیم ولد برکت، نسیم ولد برکت، عبدالرسول ولد کینگی اور اس کے تین بیٹے یاسر، عدنان اور پرویز سکنہ کاشاپ دشت آج دشت بل نگور کے ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ سے فورسز ہاتھوں لاپتہ 7 افراد بازیاب ہو گئے، 13 ستمبر کی شام بلیدہ سے فورسز ہاتھوں لاپتہ افراد بازیاب ہو گئے، واضح رہے کہ فورسز نے دس افراد کو حراست میں لینے بعد آرمی کیمپ منتقل کیا تھا، جس میں سے تین گزشتہ روز بازیاب ہوئے تھے ،جبکہ بقیہ 7 افراد عبدالغفور ولد پیر محمد،عبدالواحد ولد مسافر،پازل ولد مرید،مراد جان ولد مرید،جمیل ولد دوست محمد،نورا ولد سفر بھی بازیاب ہوگئے ہیں۔

17 ستمبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے دشت سے سیکورٹی فورسزنے اختر ولد حاجی مراد محمد، زاہد ولد اللہ بخش، اللہ بخش ولد حاجی نبی بخش اور یسین ولد حاجی نبی بخش سکنہ دشت شولیگ اور وحید ولد عبدالرحیم سکنہ دشت شولیگ کے ہاتھوں پانچ افراد حراست کے بعد لاپتہ، ضلع کیچ کے علاقے دشت کے مختلف علاقوں سے پانچ افراد کو حراست کے بعد لاپتہ کردیا گیا جن کی شناخت کو حراست میں لینے کے بعدلاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔ضلع آواران 12 جولائی 2018 کوفورسز کے ہاتھوں لاپتہ شخص واحد بخش ولد دین محمد سکنہ پیراندر بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔
۔۔۔۔خاران، فورسز نے خاران شہر کے داخلی و خارجی راستوں کو سیل کر کے شہر کے تمام آبایوں کو محصور کر کے آپریشن کیا۔خاران میں چار روز سے آپریشن کا سلسلہ جاری ہے، خاران شہر کے علاقے مزارزئی محلے کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے مکمل طور پر محاصرے میں لینے کے بعد تاجر حاجی مولا بخش کے گھر پر چھاپہ مارا۔ چھاپے کے دوران خواتین و بچوں کو کئی گھنٹے تک گھر میں یرغمال بنائے رکھا اور انہیں زدوکوب کیا گیا۔

18 ستمبر
۔۔۔ضلع آواران سے فورسز ہاتھوں لاپتہ شناخت برکت بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔برکت بلوچ کوفوج نے ایک آپریشن کے دوران جھل جھاؤ کے مقام سے دیگر چار افرادکے ساتھ گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا لیکن ان میں سے تین افراد کو چند مہینے بعد رہا کردیاگیاتھا۔

۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے فورسز ہاتھوں لاپتہ 2افراد بازیاب ہوگئے ، پانچ مہینے قبل تمپ آسیاآبادسے فوج کے ہاتھوں دوران آپریشن حراست بعدلاپتہ ہونے والاعبداللہ ولد عبدالمجید اور تین مہینے قبل ملانٹ سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والاواجوولد یعقوب بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں ۔

۔۔۔قلات میں ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نے ایک بلوچ خاتون کواغواکرلیا ،قلات کے علاقے چھپر میں محمد اعظم سمالانی نامی شخص کے گھر پر حملہ کرکے انکی بیٹی کو اغواء کرلیا۔ مسلح افراد کا تعلق سرکاری سرپرستی میں چلنے والے اْس مسلح گروپ سے ہے جس کی سربراہی قمبر خان مینگل کررہا ہے۔

19 ستمبر
۔۔۔ضلع لسبیلہ کے شہرحب چوکی سے مبارک ولد رفیق ساجد ی سکنہ گجر مشکئے کو فورسز نے اغوا کرکے لاپتہ کیا۔
۔۔۔دشت فورسز نے ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔ پاکستانی زمینی فوج نے دشت میں ایک گھر پر چھاپے کے ریاض ولد عثمان نامی شخص کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے ۔ جبکہ دوران آپریشن فورسز نے گھروں میں لوٹ مار کی۔
۔۔۔گریشگ ،پاکستانی فوج نے ماں پر شدید تشدد بعد بیٹے کوآرمی کیمپ منتقل کر دیا۔ گریشگ کے گاؤں ریج پر چھاپہ مارکربارہ سالہ طاہر ولد با ہوٹ کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔ واضح رہے کہ طاہر کی ماں بی بی جماعتی نے مزاحمت کی جس پرپاکستانی فوجی اہلکاروں نے بی بی جماعتی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ فوجی اہلکاروں کی تشدد سے جماعتی زوجہ باہوٹ کی پاؤں ٹوٹ گئی اور وہ بے ہوش ہوگئیں ۔طاہر کو شدید اذیت رسانی کے دو دن بعد فوج نے رہا کردیا ۔
20ستمبر
۔۔۔ ضلع خضدار کے علاقے گریشگ کے گاؤں باہڑی سے تعلق رکھنے والے نزیر ولد رحیم جان پاکستانی فوج حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔گوادر،تین افراد حراست کے بعد لاپتہ، آج صبح پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے گوادر کے علاقے دو بیست پنجاہ کے مقام پر ایک ہوٹل پر چھاپہ مار کر لال محمد ولد غلام محمد حفیظ ولد رشید اور جہانگیر ولد ہاتم سکنہ دشت سورک کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ،یہ تینوں مزدوری کی غرض سے آئے ہوئے تھے جس میں حفیظ حجامی کر رہاتھا اور لال محمد اور جہانگیر ہوٹل میں کام کررہے تھے۔

21 ستمبر
۔۔۔خاران چوتھے روز بھی پاکستانی فورسز کی آپریشن ، خاران شہر گواش روڑ کے اطراف کے علاقوں کو محاصرے میں لے کر حاجی محمد امین کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، گھروں میں تھوڑ پھوڑ کی اور قیمتی سامان اپنے ساتھ لے گئے.
۔۔۔پنجگور نوماہ قبل فورسز ہاتھوں اغواء ہونے والا شخص بازیاب ،پروم کے علاقے یعقوب بازار کے چیک پوسٹ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغواء ہونے والے عطاء للہ ولد اکرم سکنہ پروم گواش بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔کیچ،شاپک دوران شادی گھر میں گیس سلنڈرکے دھماکے سے 19 خواتین زخمی،13 کی حالت نازک۔
۔۔۔کیچ،گیس سلنڈر دھماکے کے زخمیوں میں سے دو خواتین فاطمہ اور ناز بی بی بنت زنگی جاں بحق
22 ستمبر
۔۔۔کولواہ میں فورسز کا آپریشن ، 8افراد حراست بعد لاپتہ کردیئے گئے ۔ ضلع کیچ کے علاقے کولواہ مادگ کؤر میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے 8افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔جن کی شناخت نصیب، قادر بخش، دلشاد، میرزا، کمال دین،صم، رشید اور چارو کے نام سے ہوگئیں۔
لاپتہ کئے گئے آٹھوں افراد چرواہا ہیں ۔ دوران آپریشن فوج نے گھر گھر تلاشی لی خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں کے قیمتی اشیا بھی لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے ۔جبکہ کئی مویشیوں کو اپنے کھانے کیلئے ذبح بھی کر گئے اورگاڑیوں میں ڈال کر لے گئے ۔
۔۔۔پنجگوردو افراد حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے، پروم جائین سے اغواء ہونے والے وفا ولد اللہ بخش سکنہ پروم جائین اور پروم کلگ کور سے اغواۂونے والے عزیر ولد ملنگ سکنہ پروم کلشن حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔ دو دن قبل ضلع خضدار کے علاقے گریشگ کیگاؤں سے تعلق رکھنے والے نزیر ولد رحیم جان کو منحرف اور سرنڈر کردہ برکت اور نیکو نے دھوکے سے خضدار بلا کر پاکستانی فوج کے حوالہ کردیاتھا۔آج وہ رہا ہوگئے ہیں۔
۔۔۔تربت ،نو افراد حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے، کولواہ مادگ کور سے آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغواء ہونے والے نصیب،قادربخش، دلشاد،مرزا، کمال دین، صمد اور چارو سکنہ مادگ کور کولواہ آج شام کے وقت حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے جب کہ انہی کے ھمراہ اغواء ہونے والے رشید ولد حیدر سکنہ کولوہ مادگ کور تاحال لاپتہ ہیں۔
۔۔۔۔۔ضلع لسبیلہ کے شہرحب چوکی سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ مبارک ولد رفیق ساجد ی سکنہ گجر مشکئے بازیاب ہوگئے ۔
23 ستمبر
۔۔۔ضلع واشک کے علاقے راغے کے باشندہ ماسٹر عبدالعزیزرہاہوگئے ہیں، 12مارچ 2018کو اوتھل سے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے ماسٹر عبدالعزیز ولد ملا خان محمد طویل قید سے رہاہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔

۔۔۔ضلع کیچ ،بلوچی زبان کے نوجوان گلوکار نبیل قادر نے خودکشی کر لی، نظرآباد تمپ میں بلوچی زبان کے نوجوان گلوکار نبیل قادر ولد رسول بخش ساکن نظرآبادمنشیات کے لت وجہ سے خودکْشی کرلی ہے ۔مکران سمیت بلوچستان کے اکثر علاقوں میں فوج کے سرپرستی میں منشیات کا کاروبار اپنے عروج پر ہے اور بلوچ نوجوانوں کو پاکستان منصوبہ بندی کے تحت بربادی کی طرف دھکیل رہاہے ۔
۔۔۔تربت،دو سال قبل گوکدان میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے امیر ولد محمد عمر سکنہ دشت جنگل کراس حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔ آواران،دراسکی،زنٹو،گری فوجی آپریشن جاری، پاکستانی زمینی فوج کی بڑی تعداد نے آواران کے علاقے دراسکی،گری،زنٹو میں آپریشن شروع کر دیا ہے۔

24 ستمبر
۔۔۔ ضلع خضدارکے علاقے زہری آرچنی کے مقام پر نامعلوم مسلح افرادنے محمد ابرائیم ولد میر محمد جتک سکنہ کندھ کاشمی کوفائرنگ کر کے قتل کردیا ۔قتل کے محرکات سامنے نہ آسکیں ۔
۔۔۔تربت،پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں اور تربت کے علاقے حیرآباد میں آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے چادر و چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئے عورتوں اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے زرین ولد ماسٹر صالح اور فہاد ولد داد کریم سکنہ حیرآباد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ خضدار کے علاقے تحصیل نورگامہ کے بازار میں شام چار بجے کے قریب پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے چار افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا جن کی شناخت ریاض کہنی اور ظہور ولد عبدالسلام سکنہ لوٹانی کہن نورگامہ کے نام سے ہوا ہے جب کے ابھی تک دو کی شناخت نہ ہوسکا ، باقی دو ان کے مہمان تھے جن کی شناخت ابھی تک نہ ہوسکا۔
۔۔۔پنجگور، پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے تین افراد حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے، نومبر 2017کو پنجگور کے علاقے گچک سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے زرین ولددوست محمد سکنہ گچک کرک ڈل اور حیال ولد مبارک سکنہ لوھڑی گچک اور 13فروری 2018 کو پنجگور کے علاقے پروم سے اغواء ہونے والے نواب ولد غلام حسین سکنہ پروم کلشن آج پنجگور ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔

25 ستمبر
۔۔۔پنجگو پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں تین بھائی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے 20نومبر2017کو پنجگور کے علاقیگ چک کرک ڈل میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے تین بھائی بائیان،حسین اور پیرجان ولد میرجان سکنہ گچک کرک ڈل آج پنجگور ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔پنجگور پاکستانی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست کے بعدلاپتہ ہونے والا شخص بازیاب ،10ستمبر2017کو پنجگور کے علاقے اکبر خان کالونی سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے مولداد ولد رضائی سکنہ گچک کرک ڈل آج مغرب کے وقت پنجگور ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔آواران کے مختلف علاقوں میں شدید نوعیت کی آپریشن، پیراندر کے پہاڑی سلسلے کندھار، چکولی، سہرین، درمان بینٹ ،وادی، آزاد چگردی ،توشتری اور جھکرو کو پاکستانی فوج نے مکمل محاصرے میں لیکر پہاڑی سلسلے کی جانب پیش قدمی، ،علاقہ فائرنگ اور ماٹر گولوں کی آوازوں سے گونج اُٹھا۔
۔۔۔گوادربلوچی زبان کے ایک اور نوجوان گلوکار نے خودکشی کرلی،گوادر اور پسنی کے درمیانی علاقے کپر کلانچ کے رہائشی نوجوان گلوکار زبیر شاد نے آج صبح خودکشی کرلی۔
۔۔۔پنجگور، 15اپریل 2018کو پنجگور کے علاقے پروم ریش پیش سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے سالم ولد مراد جان سکنہ بلیدہ میناز آج پنجگور ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔
26 ستمبر
۔۔۔دشت،3جنوری 2018کو دشت کے علاقے ڈنڈار سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے حمید ولد رسول بخش سکنہ پنودی دشت آج دشت بل نگور کے ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
اسی طرح کچھ وقت پہلے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے چار افراد محسن ،نعیم،جاسم ولد میاہ،اور حمل ولد احمد سکنہ دشت جاہ محمد بازار 24ستمبر کو دشت بل نگور ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔تربت، چھ ماہ قبل پنجگور کے علاقے کیل کور گیشتری عزت بازار سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے دو افراد حسن ولد حکیم اور واحد بخش ولد شکاری سکنہ کیل کور گیشتری گزشتہ روز تربت ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے

۔۔۔آواران آپریشن شدت کے ساتھ چوتھے روز بھی جاری،کئی علاقے محصور، 23 ستمبر سے شروع ہونے والے تازہ آپریشن میں شدت لاتے ہوئے،درمان بھینٹ،وادی آزاد،چہگردی، توشتری،جھکرو،سورین،قندھار،چہکول مکمل پاکستانی فوجی کے محاصرے میں ہیں ،جبکہ مارٹر کے گولوں سے پورا علاقہ گھونج رہا ہے۔چار روز سے جاری آپریشن میں زمینی فوج کی بڑی تعداد نے آواران کو تمام اطراف سے گھیرے میں لے کر آبادیوں میں لوٹ مار کے ساتھ پہاڑی علاقوں میں اندھادھند مارٹر کے گولے داغے جا رہے ہیں۔فوج نے یہاں کئی گاؤں کے لوگوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کیا ہے۔
۔۔۔مستونگ پاکستانی فوجی آپریشن ۔
۔۔۔ضلع آواران کے علاقے مشکے میں پاکستانی فوج کا زمینی و فضائی آپریشن جاری، پاکستانی زمینی فوج نے کل سے مختلف علاقوں کا گھیراؤ شروع کیا جبکہ آ ج تین گن شپ ہیلی کاپٹر بھی اس آپریشن میں شامل کیے گئے۔
وادی مشکے کے علاقوں بزی کے پہاڑی سلسلے، مرماسی،کلیڈ ، گزی،کپور،کلکلونگ ۔زنگ،جانی،پتندر کو پاکستانی زمینی فوج نے ڈیتھ اسکواڈ کی مدد سے مکمل گھیرے میں لے رکھنے کے ساتھ تین گن شپ ہیلی کاپٹروں کی پروازیں دن بھر ان علاقوں میں جاری رہے ہیں،جبکہ کئی علاقوں میں شیلنگ و بمباری کی۔
27 ستمبر
۔۔۔بسیمہ ،پاکستانی فوج کابازار سمیت دیگر علاقوں کا محاصرہ،آپریشن جاری ، بازار کے قریب منسلک علاقوں کے علاوہ بھی دیگر گرد نواع کے علاقوں میں فوج کی بڑی تعداد نے داخلی و خارجی راستے سیل کر کے آپریشن شروع کر دیا ہے،۔
۔۔۔کوئٹہ پشتون رہنما فورسز ہاتھوں لاپتہ ، پشتون اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنما کبیر افغان کے گھر پر دھاوا بول کر انکو اپنے ساتھ لے گئے۔
فورسز نے سرکی روڈ پر انکے گھر پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ انکے لیپ ٹاپ کو تھوڑ دیا اور کتابوں و دیگر استعمال کے اشیاء کو بھی نقصان پہنچایا۔

28 ستمبر
ضلع آواران کے علاقے دراسکی میں فوج کے بچھائے گئے بارودی سرنگ سے شیر جان ولد فقیر سکنہ دراسکی لنڈکی شہید ہو گئے۔
۔۔۔ ہرنائی،شہرگ پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں و زمینی فوج کا آپریشن شروع۔ علی الصبح ہرنائی،شہرگ گرد نواع کے علاقوں میں پاکستانی زمینی فوج نے محاصرے شروع کرکے آپریشن کا شروع کر دیا ہے۔

29 ستمبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ سے فورسز کے ہاتھوں دلہا گرفتاری کے بعد لاپتہ۔فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہونے والے نوجوان کی شناخت شہزاد ولد ارشاد سکنہ میناز بلیدہ کے نام سے ہوئی۔واضح رہے کہ شہزاد بلوچ کی شادی تین دن قبل ہوئی تھی۔
۔۔۔تربت ،پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والا شخص بازیاب ، 19اکتوبر 2016کو پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والا بلوچ فرزند شاہ در ولد اسلام سکنہ گومازی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
30 ستمبر
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقہ دشت مچی سے فوج نے شیہک ولد اللہ بخش سکنہ مچی دشت کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ ہوگئے ۔