بلوچستان کی تاریخ کا حساس ترین ضمنی انتخابات

461

بلوچستان کے دو حلقوں میں 14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن کو بلوچستان کی تاریخ کے حساس ترین ضمنی الیکشن قرار دیا جارہا ہے ۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے دو  حلقوں پی بی 35مستونگ  اور  پی بی 40 وڈھ خضدار میں ضمنی الیکشن کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں اور ساتھ ہی ان دونوں حلقوں میں بڑھنے والی کشیدگی بھی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے.

مستونگ میں جنرل الیکشن کے دوران خود کش حملے اور وڈھ میں سردار اختر مینگل کے گھر پر ہونے والے حالیہ  حملے کے بعد بلوچستان اسمبلی کی دونوں نشستوں کو انتہائی حساس قرار دیا جارہا ہے۔

پی بی 35 مستونگ میں  سراج رئیسانی کی خودکش حملے میں ہلاکت کے بعد اس نشست سے ان کے بڑے بھائی اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کا مقابلہ بلوچستان عوامی پارٹی  کے حمایت یافتہ سردار نور احمد بنگلزئی سے ہونے جارہا ہے

،اطلاع  ہے کہ یہاں پہ سخت مقابلہ ہوگا جس میں  سردار نور احمد بنگلزئی کو بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ سراج رئیسانی کے گروپ کی حمایت حاصل ہے۔

جب کہ دوسری طرف آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والے نواب اسلم رئیسانی کو بی این پی مینگل اور متحدہ مجلس عمل کی حمایت حاصل ہوگی اس کے علاوہ فیصل دہوار پی ٹی آئی  کے اور سرادر کمال  بنگلزئی نیشنل پارٹی کے امیدوار ہوں گے۔

جب کہ دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی چھوڑی ہوئی صوبائی نشست پر بھی ایک بڑا معرکہ ہونے جا رہا ہے جہاں  بی این پی مینگل اورایم ایم اےکے حمایت یافتہ میر اکبر مینگل کا مقابلہ جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ  شفیق  مینگل سے ہونے جا رہا ہے ۔

سردار اختر مینگل اور شفیق مینگل کی ماضی کی تلخیوں کی ایک لمبی داستان ہے جب کہ گذ شتہ دنوں وڈھ میں سردار اختر مینگل کے گھر پر ہونے والے   حملے کے بعد اس حلقے کو بھی انتہائی حساس قرار دیا جارہا ہے،پھر یہاں ہونے والے قبائلی اور سیاسی پس منظرکو دیکھتے ہوئے  بلوچستان اسمبلی کا یہ حلقہ بھی  انتہائی اہم  اور حساس ہے ۔

اس کے علاوہ ضمنی الیکشن  سیاسی حوالے سے بھی خاص اہمیت کا حامل اس لیے ہے کہ  اگر بی این پی کے حمایت یافتہ میر اکبر مینگل اور نواب اسلم رئیسانی اپنی اپنی نشستیں جیت جاتے ہیں تو صوبائی اسمبلی میں بی این پی مینگل کی پوزیشن مزید مضبوط ہوجائے گی ،جب کہ بی اے پی امیدوار کے کامیاب ہونے پر حکمران جماعت کی صف میں ایک اور رکن کا اضافہ ہوجائے گا۔

واضع رہے کہ پی بی 35مستونگ میں سراج رئیسانی پر ہونے والی دہشتگردی کے واقعے کی وجہ سے انتخابات ملتوی ہوئے تھے جب کہ پی بی 40 کی نشست سردار اختر مینگل کے رکن قومی اسمبلی بننے کے بعد صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑنے کی وجہ سے خالی ہوئی تھی