ایسٹ بے ایکسپریس وے مقامی لوگوں کو گوادرسے بیدخل کرنے کی سازش ہے۔ ڈاکٹر اللہ نذر

299

ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر کیخلاف بھرپور مزاحمت کریں گے، پاکستان چین کی مدد سے بلوچ ساحل کو چینی کالونی میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، گوادر کے ماہی گیروں پر عرصہ حیات تنگ کی جارہی ہے۔ ان کے واحد ذریعہ ماش ماہی گیری کے تمام راستے بند کر دیئے گئے ہیں –  ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

بلوچ قوم پرست رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایسٹ بے ایکسپریس وے گوادر کے مقامی لوگوں کو روزگار کے ذرائع سے محروم کرنے اور بالآخر انہیں بیدخل کرنے کی ایک سازش ہے۔ گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے نہ صرف مقامی لوگوں کے لئے تباہی لائے گی بلکہ اس سے گوادر کی تہذیب و تمدن، رہن سہن اور ماحول تہہ و بالا ہوجائے گا اور نو آباد کاری کے ذریعے پورے بلوچستان میں ڈیموگرافک تبدیلی لاکر بلوچ قوم کو اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کردیا جائے گا۔ آج اس بات کا ادراک ہر بلوچ کے ذہن میں آچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کے ہر کونے میں سامراجی منصوبوں کے خلاف مزاحمت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین مل کر بلوچ سرزمین کو ہڑپنے کی سازش کر رہے ہیں، ہم اس کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ پاکستان چین کی مدد سے بلوچ ساحل کو چینی کالونی میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور میگا منصوبوں کے ذریعے لاکھوں چینی اور پنجابی باشندوں کو یہاں آباد کرکے بلوچوں کو یہاں سے مستقل انخلا پر مجبور کیا جائے گا۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا بلوچ قوم نے سیاسی اور جنگی محاذ پر پاکستان اور چین کے سامراجی منصوبوں کے خلاف مزاحمت کی ہے اور ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر کیخلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔ یہ منصوبے بلوچ سرزمین کو ہتھیانے کی بڑی سازشوں کا حصہ ہیں اور بلوچ کو من حیث القوم ہر محاذ پر ان کے کیخلاف مزاحمت کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مزاحمتی جد وجہد میں کمی نہیں آئے گی۔ گوادر سمیت پورے ساحل بلوچ کا دفاع کیا جائے گا۔ چین اور پاکستان نے ہوش کے ناخن لیکر یہاں سے ہاتھ نہیں نکالا تو وہ بلوچ قوم کے غیص و غضب سے نہیں بچ سکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ترقی کے لبادے میں چین ایک سامراجی طاقت بن کر بلوچ ساحل پر عفریت کی طرح پنجے گاڑنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ہم چین پر واضح کرتے ہیں کہ بلوچستان لاوارث نہیں ہے۔ بلوچ فرزندوں نے اپنی سرزمین کی آزادی اور قومی بقاء کے لئے بے دریغ قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی کسی قسم کی قربانی سے ہمارے قدم نہیں ڈگمگائیں گے۔ سی پیک سے متعلق کوئی بھی منصوبہ بلوچستان میں پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا ہے مگر ابھی سے ہی گوادر کے ماہی گیروں پر عرصہ حیات تنگ کی جارہی ہے۔ ان کے واحد ذریعہ ماش ماہی گیری کے تمام راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔ گوادر کے مکین پہلے سے ہی پانی کیلئے سراپا احتجاج ہیں اور آج وہ سمندر میں اُترنے کی اجازت کی بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم اپنی سرزمین کی آزادی کی جنگ میں کامیابی حاصل کررہا ہے۔ بلوچ قومی تحریک نے پاکستان کو دیوالیہ پن کے قریب پہنچا دیا ہے اور پاکستان اپنی معیشت کو چلانے کے لئے بلوچ قومی وسائل کو اونے پونے داموں بیچ کر زندہ رہنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بلوچ ایک زندہ قوم ہے اور زندہ قوموں کو زیادہ دیر تک شیطانی سازشوں سے زیر نہیں رکھا جا سکتا ہے ۔