انتخابات میں ایک منظم انداز کی وجہ نیشنل پارٹی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا – حاصل خان

237

انتخابات کے موقع پر ہمیں کہا گیا کہ آپ نواز شریف کو چھوڑ دیں اور باپ کی حمایت کریں تو نیشنل پارٹی کو اقتدار بھی ملے گا – میر حاصل خان بزنجو

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر میر حاصل خا ن بزنجو نے سرکٹ ہاوس سبی میں نیشنل پارٹی سبی کی جانب سے ورکرز کنونشن سے بطور صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سب سے پہلا مارشل لا نافذ ہوا تھا تب بھی نیشنل پارٹی نے عوام کیلئے جدوجہد کی اور آج بھی اپنا رول پلے کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے موقع پر ہمیں کہا گیا کہ آپ نواز شریف کو چھوڑ دیں اور باپ کی حمایت کریں تو نیشنل پارٹی کو اقتدار بھی ملے گا اور صوبائی وقومی اسمبلیوں میں نشستیں بھی ملے گی۔ جام صاحب سے تو کوئی پوچھنے والا نہیں مگر ہم کارکنان اور عوام کو جواب دے ہیں۔ نیشنل پارٹی کی ذمہ داریاں ہے، ہمارے اصول ہیں اگر ہم ان پیداگیریوں کی طرح کریں تو ہم کسی کو منہ دیکھانے کے قابل بھی نہیں رہ سکتے جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا نواز شریف کے ساتھ ہوا یا مسلم لیگ ن کے ساتھ ہورہا ہے وہ سب پر عیاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو گرفتار اس لیے کیا گیا کہ 14 اکتوبر کو ضمنی الیکشن ہوگا خدشہ ہے کہ جلد ہی حمزہ شہباز اور سعد رفیق کو بھی گرفتار کیا جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں اگر جمہوریت ہو توہ وہ ہر کسی کے لیے ہو، جمہوریت تحریک انصاف اور اس کے اتحادی کیلئے نہ ہو، ہم مسلم لیگ میاں نواز شریف شہباز شریف کے خلاف ہونے والی انتقامی کاروائیوں کی ہر فورم پر مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کیا آج وہ کہاں ہے، کوئٹہ میں کریشن کا کیس کہاں گیا۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی مینگل جہاں بلوچستان کے حقوق کا دعویٰ کرتے ہیں اور قومی اسمبلی میں تین اور صوبائی اسمبلی میں سات اراکین ممبر ہیں وہاں مجھے حیرت ہوئی کہ بی این پی کے چھ نکات میں ایک نکات بلوچستان میں معدنیات میں 50 فیصد حصہ بلوچستان کا ہوگا ان کو معلوم ہی نہیں کہ معدنیات میں بلوچستان کا حصہ ہے 18 ویں ترمیم کے بعد بلوچستان کی معدنیات میں 50 فیصد حصہ بلوچستان کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن حالات میں آج نیشنل پارٹی گزرہی ہیں ان حالات میں اگر کسی اور پارٹی کے ساتھ ہوتا تو وہ ایک سال صدمے سے باہر نہیں نکل سکتی، نیشنل پارٹی سرداروں نوابوں کی طرھ نہیں بلکہ لوگوں کے درمیاں رہ کر ان کی خدمت کا نام ہے۔

انہون نے کہا کہ نیشنل پارٹی مفاد پرستوں کا نام نہیں، ہم 51 سے لے کر آج تک جدوجہد کررہے ہیں چاہے وہ ایوب خان کا مارشل لا ہو یا یحیٰی خان کا، ہم نے ضیاء الحق سے لے کر ذوالفقار، پرویز مشروف کے مارشل لا کا بھی مقابلہ کیا۔ ہم نے کبھی بلوچستان کے حقوق کی سودے بازی نہیں کی۔ سیاست اصولوں کا نام ہے اسمبلیوں میں جانے کا نہیں، جب آپ کے پاس اصول ہی نہیں اورجہاں اقتدار نظر آئے وہاں ڈورنا شروع کریں تو یہ سیاست نہیں بلکہ اپنے مفاد کی جنگ ہے جو ہمیں قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار میں رہ کر سبی میں کوئی تبدیلی نہ آسکی بلکہ مزید سبی تباہ وبرباد ہوا۔ جب برادری طاقت قوم قبیلے کے زریعے اقتدار حاصل کیا جائے تو یہ مسائل ضرور پیش ہونگے۔ بدقسمتی سے کوئی سوال کرنے والا نہیں، ڈومکی صاحب جب سابق حکومت میں ایم پی اے تھے اور مسلم لیگ نے انہیں وزیر بنایا تو یہ اپنے دفتر میں بھی نہیں آتے تھے جو شخص پانچ سال اپنے دفتر میں نہیں آیا ہو وہ عوام کے مسائل کو کیسے حل کرسکتا ہے۔