چلے ہوئے کارتوس بلوچ تحریک کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے – مہران مری

454

(دی بلوچستان پوسٹ)

لندن: اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں بلوچ قومی نمائندے نواب مہران مری نے اپنے بیان میں کہا کہ قبضہ گیر پنجابی ریاست پاکستان بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ اور مکمل تنہائی کا شکار ہوچکا ہے اور ان کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے دہشت گردوں کے معاونت کے پاداش میں گرے لسٹ میں نام شامل ہوچکا ہے. بین الاقوامی برادری اور عالمی مالیاتی اداروں سے مزید خیرات ملنا بند ہوچکا ہے بین الاقوامی اور چین کے قرضے واپس کرنے میں پاکستان سخت دباو کا شکار ہے اور ایسے میں انہیں بلوچستان کے معدنیات کو بے رحمی سے لوٹنے کا سوا کوئی دوسرا راستہ نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر پابندی تو پہلے دن سے ہی تھا لیکن اب چین جیسے آمرانہ اور توسیع پسندانہ ملک کی تعاون سے وہ سوشل میڈیا فیس بک اور ٹوئٹر وغیرہ پر دباو ڈال کر بلوچ سیاسی جماعتوں اور سیاسی کارکنوں پر سوشل میڈیا کے دروازے بھی بند کرنا چاہتا ہے۔

مہران مری نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ تحریک آذادی کو کاونٹر کرنے کے لئے ہمیشہ سے پاکستانی فوج بلوچستان میں کٹھ پتلی حکومت منتخب کرتی آئی ہے ڈیتھ سکواڈز اور مذہبی شدت پسندوں کا استعمال کیا اور اب مغربی ممالک میں تحریک آذادی کو کاونٹر کرنے کی ناکام کوششوں میں تیزی لائی گئ. تاکہ بلوچوں کے حقیقی نمائندوں اور ان کے آواز کو دبایا جاسکے اس سلسلے میں اقوم متحدہ میں مجھ سمیت بلوچوں کی شرکت کرنے پر پابندی لگا دی گئی اور دنیا کو یہ دکھانے کے لئے کہ بلوچ پاکستان سے بلکل خوش ہیں اورمعدنی وسائل کی لوٹ مار میں بلوچوں کو کوئی اعتراض نہیں چنانچہ آئی ایس آئی نے حال ہی میں چلے ہوئے کارتوس جن کا پورا خاندان بلوچ قوم کے نام پر سیاہ دھبہ ہے، انہیں پرانا لادا گاڑی اور دو کمروں کا فلیٹ تحفے میں دے کر “اوور سیز پاکستانی بلوچ یونیٹی” کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی. آئی ایس آئی کو یہ زہن نشین کرنا چاہیے کہ نواب مری، نواب بگٹی، غلام محمد بلوچ اور دیگر شہدا کی بتائی ہوئی راستے پر چل کر نظریاتی ساتھیوں نے اس تحریک کو اتنا مضبوط کیا کہ گلا مری ان کا بیٹا اس تحریک کا کچھ نہیں بگاڑ سکے تو نواسہ بھی اس تحریک کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا. بلوچ آذادی پسند رہنماوں ، کارکنوں اور اس تحریک کے بارے میں زہر اگلنے سے پہلے انہیں یہ مت بھولنا چاہیے کہ یہ ان آذادی پسند رہنماوں کی ویژن اور شہدا کی خون کی مرہون منت ہے جو آج بیرون ملک رہ کر اپنے نام کے آگے ڈاکٹر وغیرہ لکھتے ہیں ورنہ گلا مری کی طرح تدڑی میں بھیڑ بکریاں چراتا یا والد کی طرح لیویز کی نوکری کرکے سپاہیوں کے جوتے صاف کررہا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یہ بات زہین نشین کرنا چاہیے کہ بلوچ قوم جذبہ آزادی سے سرشار ہے اور ہم اپنے وسائل کی لوٹ مار کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔