مسلمانوں کے بعد چین نے عیسائی عبادت گاہوں کے خلاف سخت کارروائی شروع کردی

349

حالیہ دِنوں کے دوران بیجنگ کا سب سے بڑا چرچ بند کر دیا گیا ہے، جب کہ چین کے دوسرے شہروں میں مذہبی اجتماعات کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔

مسیحی قائدین، دانشور اور شہری حقوق کےوکلا کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں مذہب کو حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے مکمل ضابطے میں لانے کی وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔

اِن کوششوں کے حوالے سے حالیہ ہفتوں کے دوران حکام چھاپے مارنے، مذہبی مردم شماری کرنے اور یہاں تک کہ اعترافی بیانات لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ بات مسیحی ارکان، انسانی حقوق کے گروہوں اور آن لائن شائع مواد سے معلوم ہوتی ہے۔

حکام نے ان کوششوں کا مقصد عوام کو تحفظ فراہم کرنا، مذہب کے لیے اشتراکی اقدار کا استعمال اور مذہب کے ماننے والوں کو ملک کی قیادت کے ساتھ متحد کرنا شامل ہے۔

اس سے قبل اِسی سال مذہبی امور کے ضابطوں کے تحفظ کے نام پر سخت نوعیت کی ترامیم کا اضافہ کیا گیا، جس کا مقصد مذہبی آزادی کو یقینی بنانا بتایا جا رہا ہے۔

مبصرین نے بتایا ہے کہ اِن ترامیم کی مدد سے ضابطوں کے مطابق کام نہ کرنے والے گرجا گھروں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سسکے گی جب کہ مذہب کے خلاف عام سختی برتنا جاری رہے گا۔