ماما قدیر بلوچ کا اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت

302

ماما قدیر بلوچ نے مختلف دستاویزات اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چیپٹر میں جمع کردیئے۔

انسانی حقوق و بلوچ گمشدہ افراد کے بازیابی کے جدوجہد کے علمبردار ماما قدیر بلوچ نے سوئٹزرلینڈ میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے ساتھ مختلف نشستوں میں مصروف ہیں۔ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے ساتھ اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے ماما قدیر بلوچ نے پاکستانی فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی، فوجی آپریشن، لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے گفتگو کی۔

ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چیپٹر میں مختلف دستاویزات و شواہد جمع کیئے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ماما قدیر بلوچ جنیوا میں اقوام متحدہ کے سیشن برائے انسانی حقوق میں شرکت کرنے کے لیے جنیوا پہنچے تھے، جہاں وہ اقوام متحدہ کے ایک سیشن میں شرکت کرنے کے ساتھ مختلف انسانی حقوق کے تنظیموں سے ملیں گے اور 20 ستمبر کو ایک اہم پریس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

اطلاعات کے مطابق بیس ستمبر کو پاکستان میں جبری گمشدگی کے خلاف جنیوا میں اہم پریس کانفرنس ہو گا، پریس کانفرنس میں ماما قدیر بلوچ، نائلہ قادری،ناصر بلیدی، فضل رحمان آفریدی بھی شریک ہونگے۔

ماما قدیر بلوچ جنیوا میں پاکستان میں بلوچ مسئلے پر بات چیت کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں پاکستانی بربریت و انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف وہاں کے تنظیموں کا آگاہی دینگے۔

واضح رہے ماما قدیر بلوچ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ہیں، انہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد تک لانگ مارچ کی تھی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے گذشتہ کئی سالوں سے کوئٹہ و کراچی پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم ہے جبکہ تنظیم کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان سے چالیس ہزار افراد جبری طور پر لاپتہ ہیں اور بیس ہزار کے قریب ان لاپتہ کیئے جانیوالے افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملیں ہیں۔