شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ چل بسے

135

افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ شدت پسند تنظیم حقانی گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی طویل علالت کے بعد چل بسے ہیں۔

طالبان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ کئی برسوں سے علیل تھے۔

بیان میں ان کے لیے جہادیوں سے دعائے مغفرت کی اپیل کی گئی ہے لیکن ان کے مرنے کی تاریخ اور تدفین کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

بیان میں ان کی موت کا اعلان اس طرح کیا گيا: ‘بڑے افسوس کے ساتھ ہم اپنے ایمان والے مجاہد افغانیوں اور وسیع اسلامی امت کو یہ اطلاع دیتے ہیں کہ معروف جہادی شخصیت، ممتاز عالم، مثالی جنگجو اور جہادیوں کے پیش رو، اسلامی امارات میں سرحد کے وزیر اور قائد کونسل کے رکن محترم الحاج مولائی جلال الدین حقانی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے ۔’

جلال الدین حقانی افغانستان کے جنگجوؤں میں ممتاز اہمیت کے حامل رہے ہیں جن کی طالبان اور القاعدہ دونوں سے قربت تھی۔

انھوں نے القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کو سنہ 1990 کی دہائی میں تربیتی کیمپ قائم کرنے میں تعاون کیا تھا۔

11 ستمبر سنہ 2001 کے حملے کے بعد حقانی نے اپنے نیٹ ورک کی کمان اپنے بیٹے کے ہاتھوں میں سونپ دی تھی۔

امریکہ حقانی نیٹ ورک پر کئی بڑے بڑے حملے کرنے کا الزام عائد کرتا ہے۔

اس سے قبل بھی حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کی موت کی خبریں آتی رہیں ہیں اور ان کی تردید جاری کی جاتی رہی ہے۔ سنہ 2015 میں افغانستان میں شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ جلال الدین حقانی ایک برس قبل انتقال کر گئے تھے۔

ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ جلال الدین حقانی کی موت طویل علالت کی وجہ سے ہوئی اور ان کی تدفین افغانستان میں کی گئی۔

افغانستان میں نیٹو اور افغان افواج پر حملوں، کابل سمیت مختلف علاقوں میں شدت پسند واقعات کا الزام حقانی نیٹ ورک پر عائد کیا جاتا رہا ہے۔

حقانی نیٹ ورک افغانستان کے شمال مشرقی صوبوں کنڑ اور ننگرہار اور جنوب میں زابل، قندھار اور ہلمند میں مضبوط گروپ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

جلال الدین حقانی کا تعلق افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے تھا اور انھوں نے 1980 کی دہائی میں شمالی وزیرستان سے سابقہ سویت یونین کے افغانستان میں قبضے کے دوران منظم کارروائیاں کیں۔

حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی 2001 کے آخر میں اسلام آباد کے آخری سرکاری دورے پر آنے والے رہنماؤں میں سے ایک تھے۔

یہ وہی وقت تھا جب امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔

اس کے بعد حقانی روپوش ہو گئے اور کئی مہینوں کے بعد پاکستان کے قبائلی علاقے وزیرستان میں سامنے آئے جہاں انہوں نے مغربی طاقتوں کے خلاف شدت پسندوں پر مشتمل ایک مزاحتمی گروپ تشکیل دیا۔

اس کے بعد سے اس گروپ نے جتنا نقصان مغربی افواج کو پہنچایا کسی اور گروپ نے نہیں پہنچایا۔ اس گروپ کے القاعدہ اور طالبان کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔