میرٹ کے برعکس فیصلوں سے تعلیمی ادارے مفلوج ہوچکے ہیں – بی ایس او

164

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے میرٹ کے برعکس تعلیمی اداروں میں تعیناتیوں سے تعلیمی اداروں کا معیار مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے گورنر کی جانب سے تا حال یونیورسٹیز کے اندر مداخلت اور وائس چانسلرز کی تعنیاتی اٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے ایک طرف نام نہاد لسانی گروہ اٹھارویں ترمیم اور جمہوریت کا لاگ آلاپ رہی ہے ۔

دوسری جانب مینڈیٹ نہ ہونے اور نام نہاد مری معائدے کے ختم ہونے کے باوجود گورنر کے کرسی پر براجمان بلوچ دشمنی کا سلسلہ جاری ہے تعلیمی اداروں کو کمزور اور سازشی بنیادوں پر پالیسیاں بنانے کے بعد اب تعلیمی ادارے مکمل طور پر مفلوج ہوچکے ہے ۔

جامعہ بلوچستان آئی ٹی یونیورسٹی ویمن یونیورسٹی میں کرپشن اور جمہوری سیاسی عمل پر مکمل طور پر قدغن لگائی جاچکی ہے وائس چانسلرز صرف لسانی گروہ کے کارکنوں کو نواز رہے ہے بولان میڈیکل یونیورسٹی اور خضدار یونیورسٹی میں وائس چانسلرز کی تعیناتی مکمل طور پر غیر قانونی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور دیگر علاقوں میں بلوچ طلباء کے ٹیلنٹ کو برداشت نہیں کی جارہی یے پہلے پنجاب یونیورسٹی میں لڑائی کے ذریعے طلباء کو تعلیمی اداروں سے بیدخل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اب پنجاب یونیورسٹی میں بلوچستان کے اسکالرشپس میں پچاس فیصد کمی کردی گئی ہے