لاڑکانہ سے پروفیسر عیسٰی میمن فورسز کے ہاتھوں لاپتہ

228

سندھ کے شہر لاڑکانہ سے سندھ یونیورسٹی کے پروفیسر و قلکمار کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا۔

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سندھ کے شہر لاڑکانہ سے سندھ یونیورسٹی کا وزٹنگ پروفیسر و مصنف عیسیٰ میمن کو فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کردیا ۔

ذرائع کے مطابق عیسیٰ میمن میونسپل ہائی اسکول لاڑکانہ میں استاد ہےاور وہ مسیح کلانی کے قلمی نام سے پہچانے جاتے ہیں اورچھ کتابوں کے مصنف ہے جبکہ سندھ یونیورسٹی کے لاڑکانہ کیمپس میں بطور وزٹنگ پروفیسر خدمات سرانجام دے رہے تھے اور سیاسی حوالے سے ان کا تعلق سندھ یونائیٹڈ پارٹی سے ہیں۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کو گذشتہ روز میونسپل ہائی اسکول لاڑکانہ کے لائبریری سے اس وقت فورسز کے اہلکار جو کہ دو گاڑیوں میں آئے تھے اٹھاکر اپنے ہمراہ لے گئے

واضح رہے کہ جس وقت اسے اغواء کیا گیا اس وقت وہ پی ایچ ڈی کے تیسز کی تیاریوں میں مصروف تھے۔

یاد رہے کہ سندھی قوم پرست حلقے فورسز اور خفیہ اداروں پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ ان گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں میں ملوث ہیں جبکہ گذشتہ دنوں وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی ڈپٹی کنوینر سندھو امان چانڈیو کے والد امان چانڈیو اور بھائی سفیر چانڈیو، گلشن چانڈیو کو لاپتہ کرنے کے بعد مختلف کیسز لگاکر منظر عام پر لایا گیا ۔

سندھ میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی اعداد و شمار کے مطابق سندھ سے 180 سے زائد قوم پرست کارکنان اب تک لاپتہ کیئے جاچکے ہیں۔