زینب کے قاتل عمران کی مزید 3 بچیوں سے زیادتی ثابت، 12 مرتبہ سزائے موت کا حکم

212

لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو مزید 3 مقدمات میں 12 مرتبہ سزائے موت سنادی۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سجاد احمد نے زینب زیادتی و قتل کیس کا فیصلہ سنایا، جسے پاکستانی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل قرار دیا جارہا ہے۔

سماعت کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل احتشام قادر نے بتایا کہ مجرم عمران کو کُل 6 الزامات کے تحت سزائیں سنائی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ مجرم عمران کو ننھی زینب کے اغواء، زیادتی اور قتل کے ساتھ ساتھ 7 اے ٹی  اے کے تحت 4،4 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی۔

دوسری جانب عمران کو زینب سے بدفعلی پر عمرقید اور 10 لاکھ روپے جرمانے جبکہ لاش کو گندگی کے ڈھیر پر پھینکنے پر7سال قید اور 10 لاکھ جرمانےکی سزا بھی سنائی گئی۔

پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ سزائے موت کی توثیق کے لیے ریکارڈ ہائیکورٹ کو منتقل کرے گی، جہاں 2 رکنی بنچ مجرم عمران کی اپیل سنے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ہائیکورٹ آرڈر بھی مثبت آیا تو عمران سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق مجرم کے پاس اپیل کرنےکے لیے 15 دن ہیں جبکہ اس کے پاس صدر پاکستان سے رحم کی اپیل کا حق بھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تمام قانونی مراحل طے ہونے کے بعد عمران کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

پراسیکیوٹر جنرل نے مزید بتایا کہ عمران کے خلاف دس پندرہ دن میں دیگر واقعات کے ٹرائل مکمل ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران سے عدالت نے آخری وقت تک پوچھا تو اس نے خدا کو حاضر ناظر جان کر اعتراف جرم کیا۔

پراسیکیوٹر جنرل احتشام قادر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ سائنٹیفک تحقیق کی بنیاد پر مجرم کو سزا دی جارہی ہے اور ہم اُن ممالک میں شامل ہوگئے ہیں جہاں سائنسی بنیادوں پر ثبوتوں پر سزا دی جاسکتی ہے۔

مجرم کی سرعام پھانسی کا مطالبہ

قصور میں اغواء اور زیادتی کے بعد قتل ہونے والی زینب کے والدین نے مجرم عمران کو 4 بار سزائے موت کے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والدین کا کہنا تھا کہ وہ ایسا فیصلہ چاہتے تھے کہ جسے پوری دنیا یاد رکھے۔

اس موقع پر زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کا اب بھی مطالبہ ہے کہ جس مقام پر زینب کو اغواء کیا گیا مجرم کو اسی جگہ پر سر عام سزا دی جائے۔

دوسری جانب زینب کے چچا نے بھی عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

زینب کے بھائی کا کہنا تھا کہ ‘مجھے خوشی ہے کہ میری بہن کے قاتل کو سزا دی گئی جب کہ اب بھی مطالبہ سرعام پھانسی دینے کا ہے’۔

دوسری جانب قصور میں قتل ہونے والی بچیوں ایمان فاطمہ اور عائشہ کے والدین نے بھی میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ ‘یہ فیصلہ زینب کا ہے باقی سات بچیوں کا نہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم بھی یہی چاہتے ہیں کے مجرم عمران کو سر عام پھانسی دی جائے’۔