داعش سربراہ کا اپنے ساتھیوں سے ثابت قدم رہنے کی اپیل

180

دہشت گرد گروپ داعش کے لیڈر نے تقریباً ایک سال کی خاموشی کے بعد اپنے حامیوں کے لیے ایک آڈیو تقریر جاری کی ہے جس میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ثابت قدم رہیں۔

داعش کے میڈیا ڈویژن الفرقان نے منگل کے روز 54 منٹ کی ایک تقریر جاری کی ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ابوبکر البغدادی کی آواز ہے۔

ایس آئی ٹی ای انٹیلی جینس گروپ کے مطابق اس تقریر کو صبر کرنے والوں کے لیے خوش خبری کا عنوان دیا گیا ہے۔

تقریر میں داعش کے حامیوں سے کہا گیا ہے کہ مجاہدین کے لیے کسی شہر، یا قصبے کا ہاتھوں سے نکل جانا، یا فضائی برتری، بین البراعظمی میزائل یا سمارٹ بم کا سامنا ہونا، فتح یا شکست کا پیمانہ نہیں ہوتے۔

امریکی انٹیلی جینس اس نئی آڈیو سے آگاہ ہے لیکن انہیں ابھی یہ تصدیق کرنا باقی ہے کہ آیا یہ آواز بغدادی کی ہی ہے۔

اس بارے میں مستقل سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ آیا بغدادی ابھی زندہ ہے، یا وہ اب بھی اس دہشت گرد گروپ کا سربراہ ہے یا وہ کہیں روپوش ہے۔

داعش کو شکست دینے کے لیے قائم کردہ ٹاسک فورس کے ڈائریکٹر کرس مائر نےکہا کہ جب تک اس کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو جاتی ہم مسلسل یہ تعین کرتے رہتے ہیں کہ وہ امکانی طور پر زندہ ہے۔

عہدے داروں کا خیال ہے کہ وہ ممکنہ طور پر شام میں چھپا ہوا ہے۔

امریکی اور اتحادی عہدے دار یہ کہہ چکے ہیں کہ داعش کے جنگجو اب عراق کی سرحد پر واقع ہانجین قصبے کے نزدیک ایک چھوٹے سے علاقے تک محدود ہو چکے ہیں۔

اس سے قبل بغدادی نے پچھلے سال ستمبر میں اپنے حامیوں کے لیے تقریر جاری کی تھی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اپنے دشمنوں پر جنگ کی آگ برساؤ، جنگ ان تک لے جاؤ اور ہر کونے میں انہیں اپنے محاصرے میں لے لو۔