بلوچستان : پریزائیڈنگ افسران کو اغواء کر کے زبردستی نتیجہ بنانے کا دعویٰ

166

بلوچستان کے ریٹرننگ افسر (آر او) نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ دو پریزائیڈنگ افسران کو انتخابات والے دن مبینہ طور پر چند نقاب پوش اغواء کرکے لے گئے جس کے باعث ضلع واشک کے حلقہ ‘پی بی 41’ کے حتمی نتیجے میں ان کے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج شامل نہیں کیے گئے۔

الیکشن کمیشن نے یہ معاملہ حلقے سے ہارنے والے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے امیدوار میر مجیب الرحمٰن محمد حسنی کی درخواست کے بعد اٹھایا تھا، جس میں اس جانب توجہ دلائی گئی تھی کہ حلقے کے حتمی نتیجے میں پولنگ اسٹیشنز نمبر 44 اور 45 کے نتائج شامل نہیں۔

پی بی 41 کے ریٹرننگ افسر الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہوں نے دو پریزائیڈنگ افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘ان افسران نے کہا کہ یہ نتیجہ ہم نے نہیں بنایا، دونوں افسران نے کہا ان پولنگ اسٹیشنز پر کوئی ووٹ کاسٹ نہیں ہوا اور انہیں اغوا کرکے زبردستی نتیجہ بنوایا گیا۔’

الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ ‘ان افسران کو کس نے اغوا کیا تھا؟’

حلقے سے کامیاب ہونے والے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے امیدوار کے وکیل کامران مرتضٰی نے کہا کہ ‘پریزائیڈنگ افسران کے مطابق ان کو سیکیورٹی فورسز نے اغوا کیا جبکہ اسی علاقے سے این اے 270 کے ایک پریزائیڈنگ افسر نے نتائج شامل کر کے فارم 45 تیار کیا۔’
اس موقع پر پی بی 41 کے پولنگ اسٹیشن 44 کے پریزائیڈنگ افسر الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔

پریزائیڈنگ افسر نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ ‘کئی نقاب پوش آئے اور مجھے اٹھا کر لے گئے اور کئی گھنٹے بعد فارم 45 میرے ہاتھ میں تھما دیا گیا، ان وجوہات کی بنا پر دو پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ شامل نہیں کیا۔’

الیکشن کمیشن نے این اے 270 کے ریٹرننگ افسر اور کامیاب امیدوار کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی۔