ایران جوہری معاہدے کے ضابطوں کے تحت کام کر رہا ہے: آئی اے ای اے

182

جوہری نگرانی کے عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے بروقت اور موثر تعاون فراہم کیا گیا، جس میں تنصیبات تک رسائی، اضافی ضابطوں کا اطلاق اور اعتماد میں اضافہ شامل ہے۔

ایران سن 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنی جوہری سرگرمیوں سے متعلق طے پانے والے معاہدے کی پابندیوں کے اندر رہتے ہوئے کام کر رہا ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ کے جوہری سرگرمیوں کے نگران ادارے کی جمعرات کو جاری ہونے والی ایک خفیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مئی میں امریکہ کو معاہدے سے نکالنے اور ایران کے خلاف پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے دوسری سہ ماہی کی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی، افزودہ یورینیم کے ذخائر اور دوسرے امور میں طے کردہ حدود کے اندر رہتے ہوئے کام کیا۔

مئی میں اپنی گزشتہ رپورٹ میں آئی اے ای اے نے کہا تھا کہ ایران نگرانوں کے ساتھ تعاون میں مزید اضافہ کر سکتا تھا اور اس سے اعتماد میں اضافہ ہوتا۔

جمعرات کے روز ارکان کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے متعلق خبررساں ادارے روئیٹرز کا کہنا ہے کہ اس کی نظر سے بھی یہ رپورٹ گزری ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے بروقت اور موثر تعاون فراہم کیا گیا، جس میں تنصیبات تک رسائی، اضافی ضابطوں کا اطلاق اور اعتماد میں اضافہ شامل ہے۔

ادارے کے ایک سینیر عہدے دار کا کہنا ہے کہ یورینیم کی پیداواری سطح تبدیل نہیں ہوئی اور باقی تمام امور بھی قواعد کے مطابق ہیں۔

رپورٹ دیکھنے کے بعد فرانس کے وزیر خارجہ جین وی لی ڈرین کا کہنا تھا امریکہ کے اخراج کے باوجود ان کا ملک بدستور معاہدے پر قائم ہے۔

انہیوں نے ویانا میں جمعرات کے روز ایران سے متعلق یورپی یونین کی پالیسی پر غور کرنے کے لیے اکھٹے ہوئے والے وزرائے خارجہ سے کہا کہ تہران کو امریکی پابندیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں اور ایک ایسا مستقل مالیاتی طریقہ کار اپنایا جائے جو ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے میں معاون ثابت ہو۔