کینیڈا، ٹورنٹو میں فائرنگ، ایک ہلاک، 13 زخمی

124

کینیڈا کی پولیس کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر ٹورنٹو میں فائرنگ کے واقعے میں ایک لڑکی ہلاک اور 13 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

یہ فائرنگ اتوار کی شب ڈینفرتھ ایوینیو میں ایک ریستوران کے نزدیک ہوئی اور حملہ آور بھی فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا ہے۔

حکام کے مطابق زخمیوں میں ایک بچی بھی شامل ہے جس کی حالت تشویشناک ہے۔

کینیڈا کے ذرائع ابلاغ پر شیئر کیے جانے والے ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سفید فام شخص جس نے گہرے رنگ کا لباس اور ٹوپی پہن رکھی ہے اور جس کے کاندھے پر ایک تھیلا ہے فٹ پاتھ پر رکتا ہے اور بندوق نکال کر گولیاں چلا دیتا ہے۔

اس واقعے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقہ خالی کروا لیا۔ کچھ زخمیوں کو جائے حادثہ پر ہی طبی امداد دی گئی جبکہ دیگر کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

تاحال واضح نہیں کہ یہ فائرنگ کیوں ہوئی اور پولیس نے عینی شاہدین سے سامنے آنے کی اپیل کی ہے۔

ٹورنٹو کے میئر جان ٹوری نے اس حملے کو اختتامِ ہفتہ پر مزہ کرنے والے معصوم افراد پر قابلِ مذمت حملہ قرار دیا ہے۔

واقعہ ہوا کیسے؟
ہنگامی امداد کے اداروں کو اتوار کی شب دس بجے جائے حادثہ پر بلایا گیا۔ جس مقام پر فائرنگ ہوئی وہ چوک مقامی افراد میں بہت مقبول ہے اور یہاں رش رہتا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بظاہر دو کیفے یا ریستورانوں پر فائرنگ کی گئی جن میں سے ایک میں موجود افراد زخمی ہوئے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انھوں نے وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنیں۔

جان ٹلوچ نے جو اس وقت علاقے میں اپنے بھائی کے ہمراہ موجود تھے، مقامی اخبار کو بتایا کہ ’وہ فائر کرتا، پھر وقفہ آتا۔ پھر ہم نے مزید فائرنگ سنی۔ پھر وقفہ اور پھر مزید فائرنگ۔‘

انھوں نے کہا ’20 سے 30 گولیاں چلی ہوں گی۔ ہم تو بس بھاگے۔ لوگ چیخ چلا تو نہیں رہے تھے لیکن ہر کوئی فکرمند تھا۔‘

واقعے کے وقت علاقے میں موجود جوڈی سٹین ہائر نے سی بی سی نیوز کو بتایا کہ وہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ایک ریستوران میں موجود تھیں جب انھوں نے دس سے پندرہ پٹاخوں کی آوازیں سنیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پھر ہمیں باہر سے لوگوں سے چیخنے کی آوازیں سنائی دیں۔‘

حملہ آور کے بارے میں کیا معلومات ہیں؟
ٹورنٹو پولیس نے تصدیق کی ہے کہ حملہ آورکو ہلاک کر دیا گیا ہے تاہم حکام نے اس سے زیادہ معلومات نہیں دی ہیں۔

میئر ٹوری نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اندازے لگانے سے گریز کریں اور پولیس ہی عوام کو معلومات فراہم کرے گی۔

سیکنڈ کپ کیفے کی ملازمہ جیسیکا ینگ کا کہنا ہے کہ کہ انھوں نے حملہ آور کا چہرہ دیکھا تھا۔

ٹورنٹو سٹار اخبار سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے کھڑکی سے حملہ آور کو دیکھا۔ وہ مجھے یا میرے کسی ساتھی کو دیکھ رہا تھا۔ اور پھر اس نے گولی چلا دی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’وہ قد میں مجھ سے زیادہ نہیں تھا۔ کالی ٹوپی پہنے ہوئے تھا، گہرے رنگ کا لباس تھا اور اس کی رنگت ہلکے رنگ کی تھی۔ چہرے پر ہلکی داڑھی تھی بس مجھے اتنا ہی یاد ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کے کیفے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔