لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3113دن مکمل

168
File Photo

لاپتہ افراد کے بچوں کا کیمپ کا دورہ، ماما قدیر سے اپنے والدین کے بازیابی کے جدوجہد کے بارے میں سوالات

جبری طور پر لاپتہ بلوچ افرادکی بازیابی کے لئے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3113 دن مکمل ہوگئے۔ اوتھل سے میر نور احمد بلوچ اور لاپتہ افراد کے معصوم بچے نے بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا اور اُنہوں نے اپنے والدین کے بازیابی کے جہد و جہد کے بارے میں ماما سے سوالات کئے۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے بچوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ کی توجہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کراتے ہوئے اپیل کرتے ہیں کہ ان معصوم بچوں کے والدین کو بازیاب کرانے میں ہماری مدد کریں اور جنگی جرائم و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ریاست پاکستان کے خلاف عالمی قوانین کے تحت کاروائی عمل میں لاتے ہوئے بلوچ قوم کو ریاستی ظلم و جبر سے نجات دلائی جائے۔

انہوں نے کہا پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کی یہ سفاکیت عالمی ضمیر کے لیے کئی سوال پیدا کررہی ہی، بعض حلقے حیران ہیں کہ آخر وہ کون سی ایسی وجوہات ہیں کہ پاکستانی حکمران طبقہ قبضہ تو اپنی جگہ بلوچوں کو اذیت ناک طریقے سے راستے سے مٹانے کے درپے ہیں۔ ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اس سفاکیت کا بدترین مظاہرہ سیاسی کارکنوں، طلبا، نوجوانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہر عمر کے بلوچ فرزندوں کی اغوا ء نما گرفتاریوں و گمشدگیوں کے بعد ان کی تشدد زدہ ومسخ شدہ لاشیں ویرانوں ، جنگلوں اور دریاؤں سے برآمدگی کے انسانیت سوز المیوں کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔ بلوچ قوم بیرونی قبضے اور غلامی کا گہرائی تک احساس کرتے ہوئے شعوری طور پر بالغ نظر ہوتا جارہا ہے۔ بلوچ قوم میں پائے جانے والے قومی غلامی کے احساس اور قومی تحریک کے انقلابی شعور نے قابض قوتوں کے فریب، جھوٹی دلائل، تعلیمی و ثقافتی اور استعماری یلغار غیر حقیقی اور سامراجی مقاصد کی حامل کی تدریس حقیقی بلوچ تاریخ اور علم ادب کے نام پر قابض قوتوں کی نام نہاد تہذیب کے پھیلاؤ اور منفی سیاسی پروپیگنڈے کے پس پشت کارفرما سامراجی مقاصد کو بے نقاب کردیا ہے یہ اسی انقلابی و شعوری اور فکری پختگی کا نتیجہ ہے کہ تمام تر کوششوں اور سازشوں کے باوجود پاکستانی قابض قوتیں بلوچ کو ذہنی طور پر غلام نہیں بناسکی ہیں۔