تکمیل کے چار اصول – نادر بلوچ

266

تکمیل کے چار اصول

تحریر: نادر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ 

ایھتنز، 2400 سال پہلے ایک لاکھ لوگوں کی آبادی تھی. یہ دنیا کے سب سے بڑے فلسفی کا گھر بھی ہے. جو ایک نامی اور امیر خاندان میں پیدا ہوا، افلاطون نے اپنی زندگی کو ایک مقصد کے لیئے وقف کیا، تاکہ لوگوں کی مدد کرسکے۔افلاطون نے 36 مقبول کتابیں لکھیں۔ زندگی کی تکمیل کے لیئے افلاطون نے چار خیالات پیش کیئے.

افلاطون کا پہلا خیال ہے، زیادہ سوچنا. ہم نے کبھی اپنے آپ کو اپنی زندگی کے بارے میں منطقی طور پر سوچنا اور زندگی کیسے گذارنا ہے کے بارے میں سوچنے کیلئے کتنا وقت دیا ہے، بعض اوقات ہم صرف مقبول خیالات کے ساتھ چلتے جاتے ہیں. افلاطون نے یہ احساس پیدا کیا کہ اپنے دل کی سنو.مقبول نظریات ہمیں غلط اقدار، کی طرف بڑھاتی ہیں.افلاطون کا جواب آپ کو خود کو جاننا ہے.اس کا مطلب ایک خاص قسم کی تھراپی فلسفہ ہے. تسلسل پر عمل کرنے کے بجائے آپ اپنے خیالات کی جانچ پڑتال کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنے آپ کو، خود کو مضبوط بناتے ہیں، تو آپ جذبات کا شکار نہیں ہوتے ہیں.افلاطون کے مطابق جزبات آپکو سراب میں دوڑاتی ہیں۔ وہ انکو خطرناک سمجھتا ہے۔ احساسات کا کردار اجاگر کرنے کیلئے اس نے سقراط کا طریقہ مکالمہ، جو ایک قسم کی امتحان یا سماجی بحث کو کہا جاتا ہے. آپ مکالمہ کسی فرد کے ساتھ کریں جو آپ کو زیر کرنے کی کوشش نہیں بلکہ آپکو اپنے خیالات کو واضح کرنے میں مدد کرنا چاہتا ہے.

دوسرا بڑا خیال ہے۔آپ کے پیار کرنے والے کو آپ کو تبدیل کرنے دو، افلاطون کہتا ہے کہ، سچی محبت کی یہ تعریف ہے کہ جس شخص کو حاصل کرنا چاہتے ہیں اس میں اچھی خصوصیات دکھتے ہیں، جو آپ میں کم ہوتی ہیں. جیسے بہادر، نرم گو اور مخلص ہونا، اس شخص کے قریب ہونے سے، آپ تھوڑا سا اس جیسا بن سکتے ہیں. صحیح شخص ہماری صلاحیت بڑھانے میں ہماری مدد کرتا ہے. افلاطون کے لیئے، اچھے تعلقات میں، ایک جوڑے کو ایک دوسرے سے محبت نہیں کرنی چاہیئے، بلکہ ایک دوسرے کو تعلیم دینے اور مشکلات کو برداشت کرنے کے لئے تیار کرنا چاہیئے۔ کیونکہ ہر انسان اپنے آپ کو بہتر بنانا چاہتا ہے.

افلاطون کا تیسرا خیال، جس میں خوبصورتی کو خوبصورتی کا پیغام کہتے ہیں.سب خوبصورت، خوبصورت چیزیں پسند کرتے ہیں.افلاطون نے پوچھا تھا کہ ہم ان کو کیوں پسند کرتے ہیں؟ اس نے ایک دلچسپ وجہ بتایا. خوبصورت چیزیں ہمیں اچھی زندگی کے بارے میں اہم سچائیوں سے روشناس کرتی ہیں. ہم چیزوں میں خوبصورتی تلاش کرتے ہیں۔ ہم ان کی خصوصیات سمجھتے ہیں. لیکن ہماری زندگی میں غائب ہیں. ہمدردی، ہم آہنگی، توازن، امن، طاقت. اس وجہ سے خوبصورت چیزیں، ایک اہم کردار ہیں. وہ ہماری روح کو تعلیم دینے میں مدد کرتے ہیں. بدصورتی سنگین معاملہ ہے، یہ ہمارے سامنے خطرناک اور نقصان پہنچانے کی خصوصیات پیش کرتا ہے. یہ سمجھدار، مہربان اور پرسکون ہونا مشکل بناتا ہے، افلاطون علاج، آرٹس کو سمجھتے ہیں. جو شاعروں اور پینٹروں کا کام ہے اور آج کل، ناول نگاروں، ٹیلی ویژن پروڈیوسرز اور ڈیزائنرز ہمارے لیئے زندگی کو پیش کرتے ہیں.

افلاطون کا چوتھا خیال ہے، سماجی اصلاحات. حکومت اور معاشرہ کو مثالی طور پر کیسے ہونا چاہیئے. وہ اسپارٹا گئے. یہ فوج بنانے کے لئے ایک شہر کے سائز کی مشین تھی. سب کچھ اسپارٹا کے شہری کرتے تھے. انہوں نے اپنے بچوں کی کس طرح پرورش کی، ان کی معیشت کس طرح منظم تھی، کس طرح وہ جنسی تعلق رکھتے تھے، اسپارٹا فوجی نقطہ نظر سے بہت کامیاب تھا. وہ جاننا چاہتا تھا کہ کس طرح معاشرے کو بہتر بنانے میں کوئی معاشرہ لوگوں کو مکمل شخصیت بناتی ہے؟ سماج امیر پر توجہ مرکوز کررہا تھا، جیسے جنگجو، پہلوانوں، اور کھیلوں کی مشہور شخصیات اہمیت کے حامل تھے. افلاطون ان سے متاثر نہیں ہوا.

یہ واقعی غور طلب ہے کہ ہم کس کی تعریف کرتے ہیں، کیونکہ مشہور شخصیت ہمارے نقطہ نظر، خیالات اور طرز عمل کو متاثر کرتی ہیں اور برا ہیرو کردار کی غلطیوں کو سمت دیتا ہے.افلاطون، ایتھنز کو نئے مشہور شخصیات دینا چاہتا تھا، موجودہ نسل کو مثالی طور پر دانشور اور گارڈین کہتا تھا. اچھی پوزیشنوں کے لئے ماڈل کے طور پر کردار، ان لوگوں کو عوامی خدمت کے ان کا ریکارڈ، ان کی عدم اطمینان اور سادہ عادات، انہیں لامحدود اور ان کے وسیع اور گہرے تجربے سے مشروط کیا جائے تو ہی وہ معاشرے میں سب سے زیادہ معزز اور قابل افراد ہوں گے.

افلاطون نے ایک اکیڈمی بنایا،جس نے 300 سال تک کام کیا. طالب علموں نے صرف ریاضی اور ہجے نہیں سیکھا، بلکہ یہ بھی کہ کس طرح اچھائی اور اچھا برتاو کریں، ان کا حتمی مقصد یہ تھا کہ سیاستدانوں کو فلاسفر بننا چاہئے. اس نے کہا تھا کہ دنیا ٹھیک نہیں ہوگی جب تک بادشاہ فلسفی یا فلسفی بادشاہ نہیں بنیں گے.