بلوچستان میں تعلیمی نظام کی زبوں حالی, طالبعلم احتجاج پر مجبور – بی ایس اے سی

192

بولان میڈیکل کالج کی انتطامیہ ہٹ دھرمی کے بجائے طلبہ و طالبات کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل حل کریں: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی نطام کی زبوں حالی نے طلبہ و طالبات کو مجبور کردیا ہے کہ وہ اپنا قیمتی وقت کلاسز کے بجائے سڑکوں اور پریس کلبوں میں احتجاج کر کے گزارتے ہیں جو کہ بلوچستان حکومت اور محکمہ تعلیم کی نااہلی اور غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہیں اگر تعلیمی نطام یوں ہی زبوں حالی کا شکار رہا تو تعلیم کے حوالے سے اسکے سنگین نتائج برآمد ہونگے جن کی ذمہ داری حکومتی اداروں پر عائد ہوگی. بلوچستان کے تعلیمی نطام کی بہتری کے لئے زمہ داران نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے ہمیشہ طالب علموں کو دبانے کی پالیسی اپنائی ہے اور ہمیشہ اپنی نااہلی کو چھپانے کے لئے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ہے.

ترجمان نے مزید کہا کہ جہاں ایک طرف تعلیمی اداروں کا فقدان ہے طالب علموں کو اسٹڈی کے لیے لائبریریوں اور جدید سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات درپیش آتی ہیں اور جب وہ ان مشکلات کو حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل کالج میں پیش آنے والا واقعہ اسی سلسلے کی کڑی ہے جب طالب علموں نے امتحانی نتائج کے خلاف احتجاج کیا تو انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کیا لیکن انتظامیہ نے وہی جابرانہ و تعلیم دشمن پالیسی اپنا کر طالب علموں کے آواز کو دبانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے طالبعلم کئی دنوں سے احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں.

ترجمان نے آخر میں کہا کہ بولان میڈیکل کالج کی انتطامیہ ہٹ دھرمی کے بجائے طلبہ و طالبات کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل ترجیعی بنیادوں پر حل کرنے کی سعی کریں ورنہ انتظامیہ کی ہٹ دھرمی سے جو نتائج برآمد ہونگے وہ تعلیمی ابتری و زبوں حالی میں مزید اضافے کا باعث ہونگے.