پاکستان الیکشن ڈرامہ رچا کر دنیا کو تاثر دینا چاہتا ہے کہ بلوچ پاکستانی قبضے کو تسلیم کرتی ہے۔ ماما قدیر بلوچ

278
File Photo

 

لاپتہ بلوچ اسیران، شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3075دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بھوک ہڑتالی پروفیسروں نے بڑی تعداد میں لاپتہ افراد، شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی وائس فار بلوچ مسنگ فرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ دو لاکھ کے قریب آرمی،ایف سی اور اسپیشل کمانڈوز سپاہی تعینات کئے جا چکے ہیں، آپریشن میں شدت کے باعث لوگ اپنے علاقوں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے، بلکہ اب کولواہ، جھاؤ،آواران مشکے، ہوشاپ میں لوکل آدمی نظر نہیں آئیگا۔ چادر چاردیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھر گھر چھاپہ مارکر عورتوں بچوں اور بوڑھوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔

تمام شہروں قصبوں میں ہر ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ایک سیکورٹی چیک پوسٹ قائم کیا جاچکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سوئی ڈیرہ بگٹی،کو ہلو، خضدار،مستونگ،بالگتر،جھاؤ، آواران، مشکے سے اب تک سینکڑوں بلوچوں کو اغواء اور تشدد کیا گیا ہے جن کا تاحال کو ئی پتہ نہیں الیکشن قریب آتے ہی سیاست ملٹری آپریشن میں بتدریج تیزی لارہی ہے۔ اس وقت بلوچ کھٹن حالات سے گذر رہے ہیں۔ہمارے شہیدوں کا ہر قطرہ خون بلوچ قوم کی تحریک و خود مختاری کی حصول کے لئے بہہ رہی ہے۔ عوامی فیصلہ کے بر عکس ریاست اور اس کے زرخرید دلال الیکشن کا ڈرامہ رچا کر دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ اپنی سرزمین پرپاکستانی قبضہ گیریت من وعن تسلیم کرتی ہے۔ یہ عمل بلوچ قوم بلوچ اور بلوچ شہدا کے خون سے غداری کے مترادف ہے۔ پاکستانی پارلیمانی انتخاب نے ہمیشہ بلوچ قومی غلامی مضبوط سے مظبوط تر کیا ہے۔ وہ عنا صر جنہوں نے بلوچ قوم کی آزادی کو دبانے میں پاکستانی فوج اور اس کے اداروں کے ساتھ معاونت کی انہیں اس وفاداری کے عوض پاکستان نے بے شمار دولت سے نوازا۔