لاپتہ بلوچ اسیران کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 3102 دن مکمل ہوگئے

78
File Photo

لاپتہ بلوچ اسیران و شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 3102دن مکمل ہوگئے، وکلا برادری کے ایک وفد نے لاپتہ افراد و  شہدا کے لواحقین سے اظہا ر یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح انڈونیشیا میں مشرقی تیمور کے مسئلے پر کورٹ کے فیصلوں کو رد کرتے ہوئے مشرقی تیمور کے لوگوں کو گمشدہ کرکے قتل کیا جاتا رہا، بلوچستان میں بھی یہی صورت حال ہے جس طرح مشرقی تیمور میں قابض کی ایجنسیاں بے لگام تھیں اسی طرح بلوچستان میں بھی خفیہ اداروں کی جانب سے ظلم کی ہولی کھیلی جارہی ہے، اس بارے میں پولیس نے ان گمشدگیوں میں خفیہ ایجنسیوں اور ایف سی کے ملوث ہونے کے ثبوت ایک ویڈیو فوٹیج کی شکل میں سپریم کورٹ میں پیش کی ہیں لیکن قابض کی فوج اور ایجنسیوں نے کسی چیز کو خاطر میں لائے بغیر بلوچستان میں ننگی جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ مشرف دور کے وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ نے بلوچستان میں صحافیوں سے بات چیت میں اس بات کا اقرار کیا تھا کہ پاکستانی ایجنسیوں کی تحویل میں چار ہزار بلوچ ہیں لیکن موجودہ حکومت ان چار ہزار کو صرف بیالیس افراد کی گمشدگی ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہ کہ پاکستانی حکومت انتہائی مجرمانہ انداز میں اس معاملے پر انکاری ہے اور عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جونکنے کیلئے پاکستان نے متعدد اجلاس منعقد کیے اور کمیٹیاں و کمیشن بھی تشکیل دیں لیکن کوئی بھی کمیٹی یاکمیشن آج تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کرسکی کیونکہ بلوچستان ایک چھاؤنی کی شکل اختیار کرچکاہے جہاں تمام فیصلے فوج اور ایجنسیوں کے ہاتھوں میں ہیں۔