سندھ : لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کےلئے احتجاج جاری

205

پاکستان کے خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ سندھی  قومپرست ،سیاسی سماجی ، ادیب ، رائیٹر ، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنان کی بازیابی کی تحریک گذشتہ ایک ماہ سے پوری سندھ میں جاری ہے ۔

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں آج صبح وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ کے پلیٹ فارم سے گمشدہ افراد شادی خان سومرو ، رضاجروار ، علی احمد بگھیو ، عزیز گرگیز کے ورثاء اور جسقم آریسر ، پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن اور دیگر سیاسی سماجی جماعتوں کی جانب سے ایک بڑا احتجاجی ریلی نکالا گیا ۔

ریلی کی رہنمائی وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار ، جسقم رہنما امیر آزاد پنہور ، پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن رہنما اسد بٹ ، سلیم جروار ، نوراحمد بگھیو ، سومار سومرو ، جیئے سندھ محاذ رہنما نواز شاہ بھاڈائی ، جیئے سندھ لبرل فرنٹ رہنما نوازخان زنؤر ، سورھیہ سندھی اور دیگر نے کی۔

ریلی کے شرکاء  نے مطالبہ کیا کہ سندھ کے سارے گمشدہ افراد کو رہا کیا جائے دوسری صورت میں عید کے بعد سندھ بھر میں ایک اور زبردست تحریک چلائی جائے گی۔

دوسری جانب کوٹری میں بھوک ہڑتالی کیمپ دوسرے دن بھی جاری رہا ، جس کی رہنمائی جیئے سندھ تحریک رہنما عبدالفتاح چنا ، جسقم آریسر رہنما ، شمشاد مینو ، یوتھ الائنس رہنما فرحان منگریو ، جانی پنہور اور دیگر کر رہے تھے ۔

جبکہ جسقم رہنما ڈاکٹر نیاز کالانی ، گمشدہ خادم آریجو کی بیٹی نیلم آریجو اور دیگر کیمپ میں اظہار یکجہتی کی ۔

دریں اثناء حیدرآباد پریس کلب کے سامنے لاڑکانہ سے لاپتہ عاقب چانڈیو کی بازیابی کے لیئے احتجاج کیا گیا ، جس کی رہنمائی عاقب چانڈیو کے ورثاء اور وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ نے کی ۔

جبکہ دوسری جانب گھوٹکی کے شہر اوباوڑو میں بھی گمشدہ افراد کی آزادی کے لیئے بھوک ہڑتالی کئمپ لگادی گئی ہے ، جس کی رہنمائی اوباوڑو کے سیاسی سماجی اور قومپرست تنظیموں کے کارکنان کر رہے ہیں ۔  کیمپ میں سندھ کے نامور سندھی دانشور تاج جویو اور گمشدہ استاد ہدایت لوہار کی بیٹی سسئی لوہار نے شرکت کی ۔ جنہوں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہمارے پیارے نہیں ظاہر کیئے جاتے تب تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔