اقوام متحدہ میں جماعت الاحرار کے سربراہ پر پابندی ، امریکی اعتراض کے بعد رک گیا

211

پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار کے رہنما خالد خراسانی پر پابندی کی درخواست پر عمل درآمد کا معاملہ امریکی اعتراض کے بعد رک گیا۔

دپاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے  کہ ‘سیکیورٹی کونسل کی جانب سے پاکستانی حکام کو باقاعدہ آگاہ نہیں کیا گیا تاہم دفتر خارجہ کو معلوم ہواہے کہ جماعت الاحرار (جے یواے) کے رہنما عبدالولی المعروف عمر خالد خراسانی پر پابندی کا معاملہ امریکی مداخلت کے بعد تعطل کا شکار ہو گیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ امریکا نے اعتراض اٹھایا ہے کہ پاکستان نے پابندی کی درخواست میں جماعت الاحرار کے رہنما کی موجودگی افغانستان میں ظاہر کی ہے۔

واضح ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں گراوٹ اس وقت شروع ہوئی جب گذشتہ برس اگست میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے واشنگٹن میں نئی جنوبی ایشیائی پالیسی کا اعلان کیا۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ‘امریکا دوہرا معیار رکھتا ہے، پاکستان کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد کے خلاف پابندی لگانے کا معاملہ امریکا کو منظور نہیں ہے، امریکا نے اعتراض اس لیے اٹھایا کہ دہشت گرد تنظیم کا رہنما افغانستان میں موجود ہے’۔

دفتر خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ‘امریکا نے دہشت گرد تنظیم کے خلاف پاکستانی درخواست کی توثیق کرنے کے بجائے اعتراضات اٹھائے ہیں، امریکا کو دہشت گردی جڑ سے ختم کرنے کے لیے سمجھ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، واشنگٹن کی جانب سے ایسے اقدامات اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسلر کے وقار پر شک وشبہات پیدا کرتا ہے’۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جماعت الاحرار پر پابندی کی درخواست 6 جولائی 2017 میں دی جب عمر خالد خراسانی تنظیم کا سربراہ تھا اور افغانستان کے صوبے نگرہار میں لعل پورہ نامی بیس کیمپ میں موجود تھا۔

خیال رہے کہ جماعت الاحرار ٹی ٹی پی سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ ہے جو پاک افغان سرحدی علاقوں میں سرگرم ایک شدت پسند تنظیم ہے، جس کی تشکیل اگست 2014 میں ٹی ٹی پی کے ایک سابق امیر کے ہاتھوں ہوئی، جس کے بعد جماعت الاحرار نے خطے میں عام شہریوں، مذہبی اقلیتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجیوں کو نشانہ بنایا۔

جماعت الاحرارنے مارچ 2016 میں پشاور میں امریکی قونصلیٹ کے 2 پاکستانی ملازموں کو ہلاک کرنے کی ذمہ دار ہے، بعد ازاں اسی گروپ نے 27 مارچ 2016 کو ایسٹر کے موقع پر لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خودکش دھماکا بھی کیا، جس میں 70 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

16 دسمبر 2104 کو پشاورکے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد گلشن اقبال پارک میں ہونے والا مذکورہ دھماکا پاکستان کی تاریخ کے بدترین حملوں میں سے ایک تھا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ جماعت الاحرار نے اپنی تنظیم سازی کے بعد سے اب تک 150 حملے کیے۔