افغانستان : شدید فضائی بمباری کے بعد طالبان فراہ صوبے سے پسپا

345

افغان صوبے فراہ کے دارالاحکومت میں طالبان کی جانب سے حملے کے بعد امریکی اور افغانستان کی سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کے بعد طالبان پسپا پونے پر مجبور پر ہوگئے ۔

افغان صوبے قندھار اور ہرات  اور ہلمند کی اسپیشل فورسز نے بھی اس لڑائی میں حصہ لیا جس کے حوالے سے مقامی افراد کا کہنا تھا کہ یہ لڑائی رات گئے شروع ہوئی جو کافی دیر تک جاری رہی۔

خیال رہے کہ یہ طالبان کی جانب سے نیٹو فووسز کے افغانستان سے انخلاء کے بعد شہری علاقوں پر قبضے کے لیے کیے جانے والے حملوں میں تازہ حملہ ہے۔

سیکیورٹی فورسز کے مطابق فراہ کا دارالخلافہ اب حکومت کے کنٹرول میں ہے، لیکن طالبان کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر تصاویر شائع کی گئیں کہ یہ علاقہ مبینہ طور پر طالبان کے قبضے میں ہے۔

واضح رہے کہ افغان صوبہ فراہ، جس کی سرحد ایران سے ملتی ہے، گذ شتہ چند سالوں سے شدید لڑائی کا مرکز بنا رہا ہے، اور اسے ایک پُر خطر شہر سمجھا جاتا ہے۔

قبائلی عمائدین نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس شہر میں حالات بہت ابتر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شہر میں شدید لڑائی جاری ہے اور طالبان بھی علاقے میں موجود ہیںِ، تاہم افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور پولیس ہیڈ کوارٹر نے بھی اپنے گھٹنے نہیں ٹیکے ہیں۔

ایک صوبائی کونسل کے ممبر داداللہ قانی نے قبائلئ عمائدین کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اور این ڈی ایس ہیڈ کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں اور علاقے میں فائرنگ اور بم کی آوازیں سنی گئیں۔

بلال نامی مقامی شخص نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان لڑائی کی آوازیں پورے شہر میں سنائی دی جارہی ہیں اور این ڈی ایس کی بلڈنگ سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

نیٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام دیا کہ امریکی فورسز کے حمایت کے ساتھ افغان فورسز نے شہر میں طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا، تاہم اس وقت شہر حکومت کے کنٹرول میں ہے۔

وزارتِ دفاع کے ترجمان محمد ردمنیش نے بتایا کہ امریکی فورسز نے فضائی حملہ ضرور کیا، لیکن زیادہ فضائی حملے افغان فورسز کی جانب سے کیے گئے۔

انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ افغان فورسز کی جانب سے لڑائی جاری ہے، اور سیکیورٹی فورسز کا مورال بھی بلند ہے۔

علاقے میں مواصلاتی نظام میں خرابی پیدا ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کے اعداد و شمار موصول نہیں ہوسکے، تاہم وزیرِ دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 4 سیکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ ’درجنوں‘ شدت پسند  بھی مارے گئے ۔