آه! عاطف _ سنگربلوچ

377

آه! عاطف

تحریر: سنگر بلوچ

(دی بلوچستان پوسٹ کالم)

اس دنیا میں لوگ ہزاروں کی تعداد میں آتے جاتے ہیں، مرنے کے بعد لوگوں کا وجود اس دنیا سے ختم ہو جاتی ہے، صرف اُن لوگوں کے نام زنده رہ جاتے ہیں، جنہوں نے اپنی ذات اور خواہشات کو ترک کرکے قوم اور سرزمین کا غم اپنا کر، اس پر مر مٹے۔

اب آتے ہیں اس بہادر اور مثالی نوجوان کیطرف جس نے اپنے لہو سے وطن کی حفاظت کا لکیر کھینچ کر امر ہوگیا، یہ نوجوان یعنی عاطف عرف مہراب بلوچ، بلوچستان کے سنگلاخ اور میدانی علاقے مند میں پیدا ہوا، جہاں غلام محمد جیسے عظیم ہستی اور بلوچی زبان کے عظیم شاعر ملا فاضل بھی سپردِ گلزمین ہیں، عاطف نے بھی اسی زرخیز سرزمین اور بہادر بیٹے جنم دینے والی فاضل کے مند میں آنکھیں کھولیں، عاطف نے اپنی زندگی میں ظلم وجبر اور قتل اغواء کے سوا کچھ بھی نہیں دیکها، عاطف کے پیدا ہونے سے پہلے عاطف کا وطن بلوچستان پر قبضہ کیا گیا تھا، جب عاطف چودہ سال کا ہوا، تو اس غلامی کی آگ نے آطف کے سینے کو جلاکر اس میں احساس کا شعور منور کیا اور اسےغلامی کا احساس دیا، اس وقت عاطف عمر میں چھوٹا تها، عاطف نے بلوچ ریپبلیکن اسٹوڈنٹ آرگنایزیش میں شمولیت اختیار کرلیا، بی آر ایس او کے فلیٹ فارم سے اپنے قومی فرائض سرانجام دیتے رہا۔

جب پاکستانی خونخوار فوج نے سیاسی کارکنوں اور طالب علموں کے اغواء اور لاشیں پھینکنا شروع کیا تو عاطف مجبور ہوکر دبئی چلا گیا، وہاں ایک سال گذارنے کے بعد واپس اپنے وطن میں آکر بلوچستان لبریشن فرنٹ میں شمولیت اختیار کرلیا وہ دیگر بلوچ سرمچاروں کے ساتھ مادرِ وطن کی دفاع میں بلوچستان کے سنگلاخ چٹانوں میں اپنے قومی فرائض سرانجام دیتا رہا۔

لاغر بدن عاطف دشمن کیلئے ایک بڑا چلینچ بن گیا، ہر وقت محاذِ جنگ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ دشمن پر حملہ آور رہا رہا، کئی محاذوں پر دشمن پر تابڑ توڑ حملے کرکے اسے شکست سے دو چار کرچکا تھا۔ عاطف ایک گوریلا کمانڈر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انقلابی شاعر بهی تها، کیمپ میں ہر وقت ساتھیوں کے ساتھ خوشگوار موڑ میں مذاق کیا کرتا تھا، جب کوئی بهی ساتهی کیمپ میں پریشان ہوتا تو عاطف اسے اپنی شاعری اور خوش گپیوں کے ذریعے خوش کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ اسی وجہ سے لاغر بدن عاطف سب کو پیارا اور عزیز تھا، جوکہ آخرکار مادرِ وطن کو پیارا ہوگیا، عاطف جیسے ہزاروں سرمچاروں نے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بلوچستان کی آزادی اور قومی غلامی سے نجات کیلئے اپنے قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

کامریڈ عاطف یوسف نے آج بلوچ سرزمین کی دفاع اور آنے والے نسلوں کیلئے پاکستان کی سب کوششوں کو ناکام بنادیا اور آج دشمن ریاست کو یہ باور کرایا پاکستانی فوج کے سامنے کوئی بھی ذی شعور اور غیرت مند بلوچ سرخم تسلیم نہیں ہوگا بلکہ مادرٍوطن کی دفاع میں آخری گولی تک کھڑا رہے گا۔ سنگت عاطف یوسف بلوچ نوجوانوں کیلئے ایک مثالی کردار کا مالک ہے، ان کا کردار مجھ جیسے ادنیٰ سیاسی کارکنوں کیلئے ایک حوصلہ اور جرات مندانہ مثال سے کم نہیں ہے۔