شامی تنازعہ: اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں روس اور امریکا کے مابین تناؤ

254

امریکہ اور روس کے درمیان شام میں مبینہ کیمیائی حملے سے متعلق تنازع شدت اختیار کرگیا ہے اور اس مسئلے پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی تین قراردادیں مسترد ہوگئی ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق منگل کو ہونے والے 15 رکنی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس نے کیمیائی حملے سے متعلق امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد ویٹو کردی۔

اسی بارے میں روس کی جانب سے پیش کی جانے والی دو قراردادیں منظوری کے لیے درکار کم از کم نو ووٹ حاصل کرنے میں ناکامی کے باعث مسترد ہوگئیں۔

سلامتی کونسل کا یہ اجلاس شام میں باغیوں کے زیرِ انتظام قصبے دوما پر ہفتے کو کیے جانے والے مبینہ کیمیائی حملے پر غور کے لیے طلب کیا گیا تھا جس میں اطلاعات کے مطابق کم از کم 60 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔

شام کے باغی گروہوں اور امریکہ نے اس حملے کا الزام شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت پر عائد کیا ہے جس کی شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے تردید کی ہے۔

روس صدر بشار الاسد کی حکومت کا دیرینہ اتحادی ہے اور وہ شام میں سات سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران اب تک شامی حکومت کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی 12 قراردادیں ویٹو کرچکا ہے۔

امریکہ کے صدرڈونلڈ ٹرمپ خبردار کرچکے ہیں کہ شام کی حکومت کو مبینہ کیمیائی حملے کی “بھاری قیمت” چکانا ہوگی۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ جوابی کارروائی سے متعلق چند روز میں فیصلہ کرلیں گے اور یہ کہ امریکہ کے پاس شام کے مسئلے پر “بہت سے فوجی آپشن” موجود ہیں۔

ان کے اس بیان کے بعد خدشہ ہے کہ امریکہ شام کی فوجی تنصیبات پر فضائی حملے کرسکتا ہے۔ امریکہ اس سے قبل بھی کیمیائی حملے کی اطلاعات پر شام کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا چکا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے منگل کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے ہونے والا لاطینی امریکہ کا اپنا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کردیا ہے تاکہ وہ شام میں پیش آنے والے واقعے کے بعد امریکہ کے آئندہ کے لائحہ عمل پر اپنی توجہ مرکوز رکھ سکیں۔

روس نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ شام میں کسی کارروائی سے باز رہے۔ منگل کو سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں عالمی ادارے میں روس کے سفیر وسیلے نیبنزیا نے کہا کہ وہ ایک بار پھر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کر رہے ہیں کہ وہ ان منصوبوں پر عمل کرنے سے باز رہیں جو ان کے بقول وہ اس وقت شام کے بارے میں تیار کرر ہے ہیں۔

کیمیائی ہتھیاروں کے نگران عالمی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ شام اور روس کی درخواست پر وہ کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین کی اپنی ایک ٹیم دوما بھیج رہا ہے تاکہ زہریلی گیس کے مبینہ حملے کے الزامات کی تحقیقات کی جاسکیں۔

برطانیہ اور فرانس کی حکومتوں نے بھی دوما حملے کے ردِ عمل میں جوابی کارروائی کے امکانات پر ٹرمپ حکومت کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا ہے لیکن دونوں حکومتوں نے واضح کیا ہے کہ حملے کے ذمہ داران کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔