ترکی میں افغان مہاجرین کیخلاف کریک ڈاؤن شروع

227

ترکی نے غیر قانونی افغان مہاجرین کو خصوصی طیارے کے ذریعے افغانستان بھیجنے کا عمل شروع کردیا۔

واضح رہے کہ ترکی میں گزشتہ چند ہفتوں سے ملک گیر سطح پر غیرقانونی طور پر مقیم ہزاروں باشندوں کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی کے مقامی میڈیا نے بتایا کہ گذ شتہ روز 227 افغان مہاجرین کو خصوصی طیارے سے کابل روانہ کیا گیا تاہم مجموعی طور پر رواں ہفتے کل 691 افغان مہاجرین کو مزید 2 پروازوں کے ذریعے بھیجا جائے گا۔

واضح رہے کہ فلائٹس افغان ایئر لائن کی جانب سے فراہم کی گئیں۔

دوگان نیوز ایجنسی کے مطابق ترکی تقریباً 3 ہزار غیرقانون افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے جو ارزورم نامی شہر میں رہائش پذیر ہیں۔

دوسری جانب کابل حکام نے موقف اختیار کیا کہ افغانستان آنے والے افغان باشندے ‘زبردستی’ نہیں بھیجے جارہے بلکہ وہ اپنی مرضی سے وطن پہنچ رہے ہیں۔

افغان وزارت برائے پناہ گزین کے ترجمان اسلام الدین جرات نے کہا کہ ‘متعدد افغان باشندے اپنی مرضی سے ملک واپس آرہے ہیں’۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘واپس آنے والے تمام افغان باشندے یورپ جانے کے لیے ترکی گئے تھے تاہم ناکامی کے باعث خود ہی آرہے ہیں’۔

مہاجرین کے لیے محفوظ پناہ گاہ

افغانستان سمیت دیگر ایشیائی مملک سے یورپ داخل ہونے کے خواہش مند تارکین وطن کے لیے ترکی بہترین محفوظ پناہ گاہ تصور کی جاتی ہے۔

لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین اور تارکین وطن 2015 میں یورپ داخل ہوئے تاہم 2016 میں ترکی اور یورپ کے مابین معاہدے کے بعد غیرقانونی تارکین کی حوصلہ شکنی کی گئی۔

افغانستان میں جاری جنگ کے پیش نظر لاکھوں افغان پناہ گزین نے ترکی میں ہجرت کی، اس حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ 3 مہینے میں تقریباً 18 ہزار افغان مہاجرین نے ترکی میں پناہ لی۔

افغان مہاجرین ایران کے راستے ترکی کے جنوبی صوبے وین سے ہوتے ہوئے ارزورم نامی شہر میں داخل ہوتے ہیں۔

خیال رہے کہ ترکی سے افغان باشندوں کی بے دخلی کا معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں ترکی کی وزیراعظم نے کابل میں افغان رہنماؤں سے ملاقات کی۔

اس حوالے سے گزشتہ دنوں ترکی کے وزیراعظم بنیالی یلدرم نے افغانستان کے چیف ایگریکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی تھی۔