بلوچ قوم کا ہر شہید امر ہے، ہم انہیں یاد رکھیں گے، خلیل بلوچ

222

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے بی این ایم آسٹریلیا زون کی جانب سے شہدائے مرگاپ کی برسی کے سلسلے میں منعقدہ ایک ریفرنس پروگرام سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرزمین سے بہت دور ساتھیوں کی جدوجہد اور محنت ستائش کے قابل ہیں ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا یہ ہمارے لئے باعث اطمینان ہے کہ اکیسویں صدی میں بلوچ اپنے سرزمین پر ہو یا سرزمین سے دور لیکن وہ بلوچ نیشنلزم کے نظریے پر کاربند ہوکر بلوچ قومی آزادی کی تحریک میں اپنا حصہ اداکررہاہے ۔بلوچ قوم کی بہت بڑی آبادی سرزمین سے دور مختلف ممالک میں آباد ہے۔ انہیں یکجا اور قومی آزادی کے فکر سے منسلک کرنا بہت اہم ہے ۔بلوچ سرزمین اور بلوچ قومی آزادی فقط مقبوضہ بلوچستان میں آباد بلوچ کے لئے نہیں بلکہ دنیا میں جہاں بھی ایک بلوچ آباد ہے یہ اس کا وطن ہے اور یہ آزادی اس کے لئے بھی ہے۔ اس لئے بلوچ جہاں بھی آباد ہے قومی تحریک میں حصہ اداکرنا اس کا اولین فرض ہے ۔اس فکر اور نظریے کے لئے بلوچ قوم اور بلوچ قومی رہبروں نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ان قربانیوں کا ثمر بلوچ قوم کو آزادی کی صورت میں مل جائے گا۔ہمارا ایمان ہے کہ بلوچ کا بہتا لہو،محنت و مشقت کا نتیجہ بلوچ قوم کو ،بلوچ قوم کے آئندہ نسلوں کو ضرورمل جائے گا ۔

خلیل بلوچ نے کہا کہ میں فخر کرتا ہوں کہ ہم دنیا میں ایک منفرد جغرافیہ اورپرمایہ سرزمین کے مالک ہیں ۔ بلوچ جغرافیہ کی تزیراتی اہمیت کی وجہ سے ہمیشہ دنیا کی بڑی طاقتوں کی نگاہیں یہاں پر مرکوز رہی ہیں۔ بلوچ قوم نے ہمیشہ اس سرزمین کی حفاظت اورقومی بقاء کے لئے اپنا لہو بہایاہے اورآج بھی جرات اور بہادری سے قابض دشمن کے خلاف صف آراء ہے ۔سرزمین پر ایک نسل جنگی حالات میں پروان چڑھ رہاہے ۔ کٹھن اورجنگی حالات میں بلوچ قوم فکری پختگی اورمضبوط اعصاب کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کررہاہے ۔آج بلوچ آزادی کی قیمت ادا کررہاہے۔ ہمارا قومی جدوجہد جلد یا بدیر ضرور منزل تک پہنچے گا لیکن اس آزادی کو قائم و دائم رکھنا ہماری آئندہ نسلوں کا کام ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم جن ہستیوں کی برسی منارہے ہیں ،ان کی خدمات اورقربانیاں ابدمان ہیں ۔یہ امر شخصیات ہیں ،بلوچ قوم کا ہر شہید امر ہے، ہم انہیں یاد رکھیں گے اور ان کے مشن کا تکمیل کریں گے۔ شہید غلام محمد بلوچ و ہ ہستی ہے جنہوں نے بلوچ قومی سیاست میں ایک قومی و انقلابی پارٹی کے بنیاد رکھنے کے لئے قدم اٹھایا۔شہید چیئرمین نے بلوچ قوم کو ایک ایسی انقلابی پارٹی اور ادارے سے نوازا، جسے کوئی شکست نہیں دے سکتا، جسے کوئی ختم نہیں کرسکتاہے ۔ پندرہ سال قبل چیئرمین شہید کے تشکیل کردہ پارٹی آج بہت کامیابیاں حاصل کررہاہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہ کہ پارٹی کا بھروسہ اور اعتمادبلوچ قوم پر ، اور اپنے ساتھیوں پر ہے ۔ پارٹی اپنے کارکنوں کی مددسے ادارتی بنیادو ں پر اپنے قومی آزادی کے پروگرام کو آگے بڑھارہاہے ۔اکیسویں صدی کے آغاز پر بلوچ قوم نے جو انقلابی جدوجہد شروع کی تو اس وقت ہمارے پاس ایک انقلابی ادارہ نہیں تھا۔ہمارے پیش روؤں نے ہمیں انقلابی ادارہ تفویض نہیں کی لیکن آج ہم ماضی کے برعکس اپنے نوجوانوں کو ایک نقلابی ادارہ دے سکتے ہیں۔

بلوچ نیشنل موومنٹ سے قبل اور بعد میں بنائے گئے پارٹی موجود ہیں لیکن چندبنیادی فرق بلوچ نیشنل موومنٹ کو اپنے ہم عصر پارٹیوں سے نمایاں اورممتاز بناتاہے کہ ہمارے فکر کا سرچشمہ شخصی اور وراثتی کے بجائے پارٹی اداروں پر انحصار کرتاہے اور پارٹی ادارہ کارکنوں سے تشکیل پاتے ہیں۔بلوچ نیشنل موومنٹ کا سرمایہ افتخار بلوچ نیشنلزم کا نظریہ اور پارٹی کارکنان ہیں۔ یہ اطمینان کا مقام ہے بلوچ بیٹوں کے شانہ بشانہ بلوچ بہن بھی ایک جہدکار اورساتھی کی طرح اپنا قومی فریضہ نبھارہے ہیں ۔یہ بہت بڑی تبدیلی ہے ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ بلوچ جہاں بھی آباد ہیں ان کا فرض ہے کہ وہ اپنے آپ کو،اپنی آئندہ نسلوں کوفکری و نظریاتی بنیادوں پر قومی آزادی کے لئے وقف کریں ۔فکری نشوونمااورشعور کی بالیدگی ہی ہمیں ایک آزادریاست اور قومی تشکیل میں معاون ثابت ہوگا ۔بلوچ نیشنل موومنٹ اپنے چارٹر میں ایک ویلفیئر ریاست کا وعدہ کرتا ہے۔ دنیا میں آج شاید ویلفیئر ریاست کا تصور موجود ہے لیکن بلوچ اپنی قومی وسائل ،بلوچ اپنی جیوپولیٹکل اہمیت اور اپنے قدیمی تہذیب سے ایک مہذب اورویلفیئرریاست اپنی قوم اور آئندہ نسلوں کو دے سکتاہے ۔ویلفیئر ریاست ہمارے شہید وں کا خواب ہے۔ یہ ہمارے سپریم لیڈراورپارٹی کے بانی شہید واجہ چیئرمین غلام محمد کا خواب تھا۔ یہی پارٹی چارٹر اور پارٹی پروگرام کاحاصل ہے۔ اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے پارٹی کے ہر ممبر اور ہر دوزواہ کو وقف ہونا چاہئے۔یہ بات یاد رہے کہ ہم پارٹی سے وابستہ لوگ ہیں لہٰذا ہماری زندگی گزارنے کا مرکزومحورپارٹی اصول اور پارٹی پروگرام ہوناچاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ پارٹی کے ورکر اور خیرخواہ دنیا میں جہاں بھی آباد ہیں آپ بلو چ قومی سفیر ہیں۔بین الاقوامی سفارتی محاذپر ایک وکیل کی طرح بلوچ قومی مقدمے کولڑنا ہے ۔آپ دوستوں نے بلوچ قومی مقدمے کو عالمی فورموں تک پہنچایاہے ۔اس میں مزید وسعت لانے کی ضرورت ہے۔ بلوچ ڈائسپورہ تک آواز پہنچانا ،بلوچ ڈائسپورہ کو پارٹی پروگرام سے منسلک کرکے عالمی دنیامیں بلوچ قومی جدوجہد کے حق میں رائے عامہ کو ہموار کرناآپ کا اولین فریضہ ہے۔ بلوچ قوم ایک سیاسی اورجمہوری جدوجہد کررہاہے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ ایک جمہوری وسیاسی پارٹی کی حیثیت سے قومی تحریک میں نمایاں کردار اداکررہاہے ۔اوردنیاپر پاکستان کی دہشت گردی کو عیاں کرنا کہ پاکستان آج بلوچ نسل کشی کررہاہے ۔بلوچ قوم ، بلوچ راج ، بلوچ سرزمین پر پاکستان ،پاکستان کے دہشت گرد فورسز ،دہشت گرد خفیہ اداروں سے بلوچ بچے، بلوچ خواتین ،بلوچ بزرگ محفوظ نہیں ہیں ۔میں یہی امید رکھتا ہوں کہ آپ لوگ بلوچ قومی مقدمے کو دنیا اور دنیا کے اداروں کے سامنے اجاگر کرنے میں اپنا بنیادی کردار ادا کریں گے ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ بلوچستان ایک وارزون بن چکاہے ۔بلوچستان میں سیاسی سرگرمیوں پر مکمل قدغن ہے۔ بلوچ نوجوانوں کے لئے تعلیم حاصل کرنے کا مطلب زندگی سے ہاتھ دھونے کے مترادف ہے۔ خفیہ ادارے او ر پاکستانی فوج نے یہا ں دہشت گردی کی ا نتہاکردی ہے۔آج ہمارا مقابلہ دنیا کے وحشی ریاست کے ساتھ ہے ۔آج ہمارامقابلہ دہشت گردی کے سرپرست اور نرسری ریاست کے ساتھ ہے ۔پاکستان کے پاس کوئی تہذیب اور اقدار نہیں ہے ۔پاکستان نہ جنگی روایات سے واقف ہے اور نہ ہی انسانی اقدار سے آشنا ہے ۔لہٰذانئی نسل کی تعلیم وتربیت اور موبلائزیشن کے عمل کا ایک بڑی ذمہ داری ڈائسپورہ پر عائد ہوتاہے کہ وہ آزاداورمہذب ممالک میں رہتے ہیں۔ ان مہذب ممالک میں آپ لوگ اس سے بہتر اور موثرکام کرسکتے ہیں ۔اپنے نئی نسل کو انقلابی تعلیم و تربیت دینا ، موبلائزیشن،بلوچ ڈائسپورہ کو اکھٹاکرنااور جدوجہد سے منسلک کرنا آپ کا کام ہے ۔بحیثیت بلوچ یہ ہماری قومی ذمہ داری اور فرض ہے کہ اپنی قوم و سرزمین کے آزادی کے لئے کردار اداکریں ۔