ایچ آر سی پی کا کوئٹہ میں مسیحی اور ہزارہ برادری کے قتل عام پر اظہارِ تشویش

337

بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ ہفتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے جن میں  مسیحی اور ہزارہ شیعہ برداری سے تعلق رکھنے والوں کو بھی ہدف بنایا گیا۔

انسانی حقوق کی تنظیم ’ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان‘ (ایچ آر سی پی) نے رواں ماہ کوئٹہ میں جان لیوا حملوں میں اضافے کی شدید مذمت کی ہے۔

’ایچ آر سی پی‘ کے چیئرمین ڈاکٹر مہدی حسن نے  کہا ہے کہ کوئٹہ میں تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر باعثِ تشویش ہے جس نے اپریل کے آغاز سے ہی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ کوئٹہ میں مسیحی اورشیعہ ہزارہ برادریاں بھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن رہی ہیں۔

واضح رہے کہ یکم اپریل کو نامعلوم مسلح افراد نے ایک کار میں سوار ہزارہ برادری کے لوگوں پر فائرنگ کی تھی جس میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔

کوئٹہ ہی میں 15 اپریل کو ایک گرجا گھرکے قریب رکشے میں سوار چار مسیحیوں کو گولیاں مارکر قتل کردیا گیا تھا جب کہ اسی مہینے دو مختلف واقعات میں ہزارہ شعیہ برادری کے تین افراد کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔

ایچ آر سی پی کے چیئرمین ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں زیادہ تر مذہبی اقلیتوں کے افراد کو منظم طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ان کے بقول، “ایچ آر سی پی کو ریاست کی جانب سے موثر اور ٹھوس کارروائی نہ کیے جانے پر بھی تشویش ہے۔”

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں صرف ہزارہ برادری کے 509 افراد ہلاک اور 627 زخمی ہوئے۔