پاکستان کے مالیاتی خسارے میں اضافہ ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف

179

آئی ایم ایف کے طرف سے اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ مالی سال 2017-2018 ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مجموعی قومی پیدوار کے 4.8 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی ادارے’ آئی ایم ایف ‘ نے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان کی مجموعی قومی پیدوار کی شرح نمو میں اضافے کے امکانات اگرچہ واضح ہیں تاہم اس کے ساتھ یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ پاکستانی معیشت کو درپیش مشکلات کی وجہ سے رواں سال اس کے مالیاتی خسارہ کی شرح 5.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔آئی ایم ایف کی طرف سے یہ بیان آئی ایم ایف کے پروگرام کے لیے رواں ماہ کیے گئے جائزے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق پاکستان میں توانائی کی فراہمی کی صورت حال بہتر ہونے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی وجہ سے ملک میں ہونے والے سرمایہ کاری اور خرچ کرنے کے رجحان اضافے کی وجہ سے مالی سال 2017-2018 میں پاکستان کی مجموعی قومی پیدوار 5.6 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ہے۔

تاہم آئی ایف کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان کے اقتصادی خسارے میں اضافے کی وجہ سے ملکی معیشت کو کئی طرح کے خطرات کا بھی سامنا ہے جس کی ایک بڑی وجہ ملکی درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی بتائی جاتی ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات سے پہلے مالیاتی خسارے میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ ملک کی درآ مدات میں اضافے کی وجہ سے ‘ کرنٹ اکاؤنٹ ‘ کا خسارہ بہت زیادہ ہو گیا ہے جس سے ملک کے اندر زرمبادلہ کی ذخائر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

آئی ایم ایف کے طرف سے اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ مالی سال 2017-2018 ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مجموعی قومی پیدوار کے 4.8 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔

اس صورت حال کے پیش نظر آئی ایم ایف نے متنبہ کیا ہے کہ ملک کے کم ہوتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے درمیانی مدت کے دوران پاکستان کی طرف سے توسیع شدہ فنڈ کی سہولت کے مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف کو قرض کی ادائیگی میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سرکاری غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 12 ارب 10 کرو ڑڈالر تک پہنچ سکتے ہیں جو صرف چند ہفتوں کے برآمدات کے لیے کافی ہوں گے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان حکام کی طرف سے روپے کی شرح تبادلہ میں ایڈجسمنٹ کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شرح تبادلہ میں لچک بیرونی خسارہ کم کرنے اور مسابقت بڑھانے میں معاون ہو گا۔

بین الاقوامی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے پاکستانی معیشت کو درپیش پیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دور رس اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے درکار اصلاحات کے پروگرام پر سب سیاسی جماعتوں کا متفق ہونا ضروری ہے۔

آئی ایم ایف کے تازہ بیان پر اگرچہ پاکستان کی حکومت کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم حکومت میں شامل عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ چیلنجز کے باوجود ملک کی معیشت مستحکم ہے اور ان کا کہنا ہے کہ معیشت کی بحالی اور اس کا استحکام موجودہ حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی کوششوں سے نہ صرف محصولات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ملک میں توانائی کی فرہمی اور امن و امان کی صورت حال میں بہتری سے ملکی معیشت پر مثبت اثر پڑا ہے۔