پاکستانی وزارت داخلہ کی جانب سے ممنوع تنظیموں کی فہرست جاری

206

وزارت داخلہ نے اسمبلی سیکر ٹریٹ کو آ گاہ کیا ہے کہ با ضابطہ طور پر ممنوعہ قرار دی گئی تنظیموں کی تعداد 66 ہے۔

یہ فہرست قومی اسمبلی پاکستان کی رکن آسیہ ناز تنولی کے سوال پر جمع کرائی گئی ہے۔

ممنوعہ تنظیموں میں الاختر ٹرسٹ، الرشید ٹرسٹ، جما عت الدعوۃ، پیپلز امن کمیٹی لیاری کراچی، اہلسنت والجماعت، شیعہ طلبہ ایکشن کمیٹی گلگت، فلا ح انسانیت فائونڈیشن، میامر ٹرسٹ، غلام صحابہ،تحریک اسلامی، القاعدہ، ملت اسلامیہ پاکستان، خدام الا سلام، اسلامی تحریک پاکستان، جمعیت الانصار، جمعیت الفرقان، حزب التحریر، خیر النساء انٹر نیشنل ٹرسٹ،  بلوچستان بنیاد پرست پارٹی، تحریک نفاذ امن، اسلامک سٹوڈنٹس مومنٹ آف پاکستان،لشکر اسلام، انصار الاسلام، حاجی نامدار گروپ، تحریک طا لبان پاکستان، مرکز سبیل آ رگنائزیشن گلگت،تنظیم نو جوانان اہل سنت گلگت، الحرمین فا ئونڈیشن، رابطہ ٹرسٹ، انجمن اسلا میہ گلگت بلتستان، مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت بلتستان، تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستانتحفظ حدود اللہ ، اسلام مجاہدین، جیش اسلام، خانہ حکمت گلگت بلتستان گلگت، تحریک طالبان سوات، تحریک طالبان مہمند، طارق گیدڑ گروپ، عبداللہ اعظم بریگیڈ، ایسٹ تر کمانستان اسلامک موومنٹ،اسلامک موومنٹ ازبکستان، اسلامک جہاد یونین، 313 بر یگیڈ، تحریک طالبان باجوڑ، امر بالمعروف و نہی عنی المنکر(حاجی نامدار گروپ)، ، جئے سندھ متحدہ محاذ، داعش، جماعت الاحرار، لشکر جھنگوی العالمی، انصار الحسین، تحریک آ زادی جموں اینڈ کشمیر اور جند اللہ شامل ہیں۔

اس فہرست میں بلوچستان کی 10 قومپرست تنظیمیں بھی شامل ہے جن میں بلوچستان لبریشن آرمی،بلوچستان لبریشن فرنٹ،لشکر بلوچستان،بلوچستان ری پبلک پارٹی آ زاد، بلوچستان لبریشن یو نائیٹڈ فرنٹ،بلوچستان وا جہ لبریشن آرمی،بلوچستان یو نائیٹڈ آرمی،بلوچ سٹوڈنٹس آ رگنائزیشن آزاد، یو نائیٹڈ بلوچ آرمی ،بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی کے نام شامل ہیں-