شہدائے سترہ مارچ کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔بلوچ نیشنل موومنٹ

256

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہدائے ڈیرہ بگٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سترہ مارچ 2006ء کو پاکستانی فوج نے بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی میں جنگی طیاروں کے ذریعے جارحانہ بمباری کرکے ستر کے قریب بلوچوں کو شہید کیا جس میں بچے،نوجوان ، خواتین اور بزرگ شامل تھے ۔ پاکستانی فوج نے اسی جارحانہ کاروائیوں کی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے 26اگست 2006ء کو بزرگ بلوچ رہنماء شہید نواب اکبر خان بگٹی پر حملہ کرکے اُنہیں ساتھیوں سمیت شہید کیا ۔پاکستان فوج کی کاروائیوں سے ان علاقوں میں درجنوں کی تعداد میں چھوٹے چھوٹے گاؤں ملیا مٹ ہوگئے ہیں ۔ پاکستان فوج نے اپنے عسکری روایات کے مطابق ان علاقوں کے عوام کو معاشی حوالے سے پسماندہ رکھنے کیلئے ان کے معاشی ذرائعوں کو بھی نیست ونابود کیا جبکہ اکثر و بیشتر لوگوں کے مال مویشیوں کو بھی لوٹ کر انہیں نان شبینہ کا محتاج بنادیا۔
پاکستان فوج کی جارحانہ کاروائیوں نے ڈیرہ بگٹی و گرد نواح کے علاقوں کے عوام کو بڑی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور کیا ۔ پاکستانی فوج کے کاروائیوں سے متاثرہ عوام سندھ، پنجاب کے سرحدوں اوراندرونی علاقوں سمیت افغانستان میں پناہ گزین ہوگئے ۔ہزاروں کی تعداد میں بلوچ عوام جس میں خواتین اور بچوں کی اکثریت تھی پناہ گزین کیمپوں میں آج تک بغیر کسی عالمی امداد کے زندگی گزار رہے ہیں لیکن پاکستانی فوج نے اپنے بربریت کو وسعت دیتے ہوئے پناہ گزین کیمپوں کو بھی نشانہ بنایا اور آج تک سلسلہ جاری ہے ۔ جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان ، بزرگ ،کمسن بچے اور خواتین کو بھی جبری طور پر گرفتار کرکے اپنے ساتھ لئے گئے جس میں اکثریت کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئے ہیں ۔ جبکہ ڈیرہ بگٹی و گرد نواح کے علاقوں سے شروع کیا گیا جارحانہ فوجی آپریشن کو آہستہ آہستہ بلوچستان بھر وسعت دیا گیا آج پورے بلوچستان میں پاکستان فوج کی بربریت یکساں جاری ہے ۔

ریاست پاکستان بلوچستان میں جاری قومی آزادی کی تحریک کو عسکری طاقت سے کچلنے کیلئے اپنی بجٹ کی نصف حصے سے زائد عسکری ضروریات کیلئے خرچ کررہا ہے جس کی اہم توجہ بلوچستان میں جاری بلوچ قومی آزادی کی تحریک ہے ۔پاکستان کی جانب سے اپنی تمام تر طاقت کو استعمال کرنے کے باوجود بلوچ قومی آزادی کی تحریک تسلسل کے ساتھ جاری رہنا بلوچستان میں پاکستان کی واضح شکست ہے ۔ بلوچ قومی آزادی کی تحریک نہ صرف اپنے تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں بلکہ تحریک میں پختگی کی سطح میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ پاکستان کے تمام ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے کے باوجود بھی بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرنا بلوچ تحریک کی عوامی حمایت کی ثبوت ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ 2006ء میں پاکستانی فوج کی بربریت سے متاثرہ ڈیرہ بگٹی و گرد نواح کے علاقوں کے عوام آج پنجاب و سندھ کے مختلف علاقوں میں بدتر ین پناہ گزین کی زندگی گزاررہے ہیں ۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے پناہ گزین نے اپنے بنیادی ذمہ داریوں سے انحراف کرتے ہوئے نہ صرف بلوچ مہاجرین کو نظر انداز کیا بلکہ بطور مہاجرین ان کو پاکستانی جبر سے محفوظ رکھنے میں بھی ناکام رہے ۔اس کے سبب آج ان علاقوں کے بلوچ اندرون سندھ ، اندرون پنجاب اور کراچی میں دربدر کی زندگی گزار ہے رہیں ۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے مہاجرین اورتمام عالمی اداروں کو چاہیے کہ وہ بلوچ مہاجرین کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرکے بلوچ مہاجرین کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔