بی ایل اے اور یو بی اے کے مابین جاری چار سالہ جنگ کا خاتمہ کردیاگیا

391

بی ایل اے اور یو بی اے کے مابین جاری چار سالہ جنگ کا خاتمہ کردیاگیا ۔بی ایل اے اور یو بی اے کا مشترکہ بیان ۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ اور یو بی اے کے ترجمان مرید بلوچ نے اپنے مشترکہ جاری کردہ بیان میں یہ اعلان کیا ہے کہ دونوں تنظیموں کے سینئر ساتھیوں کی کوششوں سے دونوں تنظیموں کے مابین جاری چار سالہ جنگ کا خاتمہ ممکن ہوا ۔

یاد رہے کہ 2008 میں بی ایل اے کے اندر قیادت کی سطح پر معمولی اختلافات نے سر اٹھانا شروع کردیا تھا آہستہ آہستہ عدم برداشت اور سیاسی رویوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے 2010 میں معمولی اختلافات شدت اختیار کرگئے سیاسی عدم توجہی،سخت رویوں اور عدم رواداری کی وجہ سے 2011 میں تنظیم کے تقسیم کا سانحہ سامنے آیا نواب خیربخش مری انکے قریبی ساتھیوں اور رفقاء کار نے عدم برداشت اور غیر سیاسی رویوں کی وجہ سے یو بی اے کی صورت میں اپنی تنظیم الگ کرنے پر مجبور ہوگئے اس کے باوجود مسائل کو موثر پلیٹ فارم اور جنگی تقاضوں کے تحت حل کرنے کی بجائے سوشل میڈیا پر کھلی اور سطحی طریقے سے اچھالا گیا جسکی وجہ سے سیاسی رہنماؤں کی کردار کشی اور دشمن کےلئے فائدہ اٹھانے کی راہ ہموار ہوگئی آپسی نفرت اور تعصب نے جنم لیا نفرت اور تعصب کی وجہ سے دوریاں بڑھنے لگے تقسیم در تقسیم کےلئے حالات موزوں ہوتے گئے یہ سلسلہ بڑھتے بڑھتے آپسی جنگ کی وجہ بنی آزادی پسند ساتھی ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہوگئے آپسی جنگ کی وجہ سے فریقین جانی و مالی نقصانات سے دوچار ہوئے اس بیچ دشمن نے اس کمزوری سے بھرپور فائدہ اٹھایا بلوچ عوام میں مایوسی و بدظنی پھیلانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑا ۔

یو بی اے کے سینئیر ساتھی شروع دن سے ایسے رویوں اور عدم برداشت کے خلاف سراپا احتجاج تھے اور اس جنگ کو ان پر مسلط کرنے کے خلاف جدوجہد کررہے تھے ان حالات کو مدنظر رکھکر بی ایل اے کے سینئیر ساتھیوں سمیت ساتھیوں کی اکثریت نے ان مسائل پر سنجیدگی سے کام شروع کیا بدقسمتی سے بی ایل اے کے ساتھیوں کو بھی انہی رویوں اور عدم برداشت کا سامنا کرنا پڑا لیکن قومی مفادات اور جنگی حالات کو مدنظر رکھکر بی ایل اے کے ساتھیوں نے کسی بھی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر ان مسائل پر تیزی سے کام شروع کیا یو بی اے کے سینئیر ساتھیوں اور قیادت کی طرف سے مثبت رویوں اور سنجیدہ اقدامات کی وجہ سے ایک سال قبل جاری چار سالہ آپسی جنگ کو روک کر جنگ بندی ممکن ہوا پچھلے ایک سال سے دونوں تنظیموں کے سینئیر ساتھیوں کی کوششوں سے دوطرفہ عوامی نقصانات کے ازالہ کے ساتھ باہمی رضا مندی سے جنگ کا خاتمہ ممکن ہوا ۔

لہذا آج مکمل جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا جاتا ہے دونوں تنظیموں کے ترجمان مرید بلوچ اور جیئند بلوچ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مستقبل میں دونوں تنظیموں کے مابین تعلقات کو قومی مفادات اور جنگی حالات کے تحت مضبوط اور مستحکم بنایا جائے گا اور مشترکہ دشمن کے خلاف ایک دوسرے سے مکمل تعاون جاری رکھا جائے گا ۔