افغان قوم اور مہذب دنیا کا فرض بنتا ہے کہ وہ بلوچ قومی آزادی کے حق کو تسلیم کریں : ڈاکٹر جلال بلوچ

365

افغانستان نوین ریسرچ اینڈ سٹڈی آرگنائزیشن کی جانب سے کابل میں بلوچستان پہ جبری پاکستانی قبضہ کے خلاف سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

جس میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکنان سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں جن میں سید جواد حسینی (عدالت توصہ ، جبحہ ملی نوین افغانستان ) ڈاکٹر عبدللہ ھیواد(سابقہ گورنر غور) احمد شہرانی (شورہ سرتوسانی غور صوبہ) حسینہ ساق (ممبر پارلیمنٹ افغانستان) انجینئر مباریز (حزبِ حرکتِ ملی نجات افغانستان ) خورشید مسعود(کابل نوین) تمیم نورستانی (سابقہ گورنر نورستان) عبدلکریم (سابقہ گورنر لوگر) بدر (سابقہ گورنر لوگر ) جنرل نعیم (سابقہ گورنر ہلمند) سربراہ کابل ٹیلی ویژن ) شمشاد ٹیلی ویژن ،وائس آف امریکہ ٹیلی ویژن اور آریانہ ٹیلی ویژن نے شرکت کی ۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز افغان نوین تحقیقی و مطالعاتی تنظیم کے کارکن مرجان غوری نے بلوچستان کی تاریخ پہ روشنی ڈالنے سے کی۔ اس کے بعد مقررین نے خطاب کیا جن میں سید جواد حسینی، ڈاکٹر عبدللہ ھیواد، بلوچ نیشنل موومنٹ کے سینٹرل کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر جلال بلوچ، افغان رکن پارلیمنٹ محترمہ حسینہ ساق، انجینئر مئباریزاورخورشید مسعودصاحب نے بلوچستان کی حالات اس کے وجوہات اور ستائیس مارچ کی تاریخی واقعات اور اس دن کی اہمیت پہ روشنی ڈالی۔اس کے ساتھ ساتھ مقررین نے پروگرام کا مقصد بلوچ قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی ، افغان قوم کو بلوچ قوم کے لیے آج کے دن کی اہمیت اور حقیقت سے روشناناس کرانا، بلوچ جہدِ آزادی اور پاکستانی ظلم و جبر سے آگاہی دینا اور افغان حکومت اور دنیا کو پاکستان کے حوالے سے افغان حکومت اور دنیا کو ااپنی پالیسیوں پہ نظر ثانی کرنااور ساتھ ساتھ افغان بلوچ ہزاروں سالوں کے تعلقات پہ روشنی ڈالی گئی۔

شرکاء نے پاکستانی ریاست کی جانب سے گزشتہ کہیں سالوں سے بلوچ قوم پہ ہونے والی ظلم اور آج بلوچ کے ساتھ دیگر محکوم اقوام جن میں افغان، سندھی اور ہزارہ برادری پہ ظلم و جبر کے جو پہاڑ گرائے جارہے ہیں اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکن ڈاکٹر جلال بلوچ نے افغان بلوچ تاریخی تعلقات، موجودہ حالات ، 27مارچ کے دن ، پاکستانی پالیسیاں ( مذہبی انتہا پسندی کا فروغ جسے بلوچ اور پشتون معاشروں میں اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے، جغرافیائی تقسیم جسے انگریز نے پایا تکمیل تک پہنچایا ،پاکستان آج دونوں جانب کے ایک ہی قوم کے لوگوں ایک دوسرے سے برسرِ پیکار کرتا رہا ہے، )

جلال بلوچ نے مزیدکہا کہ افغان قوم اور مہذب دنیا کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ بلوچ قومی آزادی کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے دنیا سے پاکستان جیسے ناسور کو ختم کرنے کردار اداکریں ۔نہیں تو آج اس غیر فطری ریاست کی وجہ سے بلوچ، افغان، سندھی ، ہزارہ اپنی جگہ مشرقِ وسطیٰ بھی محفوظ نہیں ، اس ملک کی ضرورت ہی کیا جس کا سابق صدر حافظ سعید جیسے عالمی دہشت گرد کو اپنا ساتھی اور ہمنواہ کہے، ایسے ملک کی ضرورت ہی کیاجہاں اس نے شام میں مولانا عبدلعزیز کے نام سے جنگی کیمپ قائم کیا ہو۔