کراچی : گینگ وار کے نام پر بلوچ نوجوانوں کا قتل عام : دی بلوچستان پوسٹ رپورٹ

1084

کراچی : گینگ وار کے نام پر بلوچ نوجوانوں کا قتل عام 

دی بلوچستان پوسٹ : رپورٹ 

شاھبیگ بلوچ

لیاری وہ سرزمین ہے جو بلوچی زبان، بلوچی موسیقی، بلوچ سیاست، بلوچ روایات اور بلوچستان کی شہ رگ کے طور پر جانا اور مانا جاتا ہے۔

کراچی اور بالخصوص لیاری وہ علاقہ ہے جس نے ظہور شاہ ہاشمی، استاد ستار بلوچ، استاد فیض محمد، لالا لعل بخش رند، واجہ یوسف نسکندی اور شہید استاد صبا دشتیاری جیسے عظیم اور تاریخی سیاست دان، زبان دوست،شاعر، ادیب، گلوکار، باکسرز اور فٹبالرز پیدا کی، جو اپنے اپنے شعبہ جات میں عالمی شہرت رکھتے ہیں۔

لیاری کی خاصیت،اسکی رونق اور زندگی،سڑکوں، ہوٹلوں،گلیوں،پان کی اسٹالوں، کباب یا برگر کے ٹھیلوں اور سب سے منفرد طور پر لیاری میں ملنے والا ناشتہ میں بند ہے۔

20 سے 30 سال پہلے کا لیاری کافی پر رونق تھا، غریبی اور بے روزگاری اس وقت بھی عروج پر تھی، مگر سرکاری سرپرستی میں گینگ نہیں پالے جاتے تھے۔
اُس دور کا نوجوان فٹبالر، باکسر، سائیکلیسٹ، فنکار بننے کا خواہش مند ہوتا تھا۔ جسکی زندہ مثال آج بھی لیاری میں درجنوں کی تعداد میں موجود باکسنگ اور فٹبالز کلبوں کی موجودگی ہے۔ جہاں سے نیشنل اور انٹر نیشنل لیول کے کھلاڑی پیدا ہوئے ہیں۔

لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہاہے کہ آج کا لیاری کافی بدحال، خوف میں مبتلا اور بے چینی کی کیفیت سے گزر رہا ہے۔
لیاری میں گزشتہ دو دہائیوں سے تقریباً 4 ہزار سے زیادہ نوجوان گینگ وار میں یا اس کی زد میں آکر اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں ۔

وہ لیاری جہاں عورتیں اپنے گھروں کے سامنے بیٹھ کر حُقے کا کش لگاکر اپنے ارد گرد کی حالات و واقعات کو مزاحیہ انداز میں اپنے گلی کی باقی عورتوں کے ساتھ شریک کرتے تھیں، آج وہ گلیاں سنسان اور ویران ہیں ،کیونکہ آج وہاں اچانک سے کہیں سے بھی فائرنگ ہوسکتی ہے ،لیاری کی گلیوں کی ایک خاصیت یہ ہواکرتی تھی کہ ان گلیوں میں دونوں اطراف سے پردے لگے ہوتے تھیں اور اندرعورتیں اور بچے کافی آزادی اور بغیر کسی ڈر اور خوف کے زندگی گزارتے تھے۔

لیاری میں آپریشنز کا ڈرامہ رچاکر اپنے پیدا کردہ گینگوں کے مخالفین کو ختم کرنا یا پھر استعمال کرنے کے بعد متعلقہ گینگز کو ختم کرنے کی پالیسی نے لیاری کی خوبصورتی اور وہاں موجود عام عوام کی سکون اور انکی زندگی کو کافی مشکلات سے دوچار کردیاہے۔

اسی طرح کل بھی لیاری کے علی محمد محلہ میں رینجرزکی جانب سے لیاری گینگ وار کے ایک گروہ کے خلاف آپریشن کرنے اور دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا گیا تھا اور ساتھ ہی تین رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت کا بھی ذکر کیا گیا تھا، اسی واقعہ کے متعلق لیاری سے ایک تصویر موصول ہوئی جوکہ چاکر بلوچ نامی شخص (شہید اسلم بلوچ کے بھانجے) کا تھا، جنکا ذہنی توازن بھی برابر نہیں تھا وہ غلطی سے آپریشن کے دوران گھر سے باہر نکلتے ہیں اور رینجرز کے ہاتھ لگ جاتے ہیں، جسے بعد میں رینجرز شہید کرکے دہشت گرد قرار دیتا ہے۔

اس آپریشن میں اور بھی بہت سارے عام لوگوں کو اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے جنکی شناخت ابھی باقی ہے۔
لیاری سے ملنے والے اطلاعات کے مطابق رات گئے دیر تک وہاں رینجرز کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا اور بجلی بھی بند کردی گئی تھی۔

چاکر وہ پہلا شخص نہیں جو اس طرح سے شہید ہوا ہے اور شاہد آخری بھی نہ ہو کیونکہ جب تک فورسز کی اندھا دھند جارحیت جاری رہے گی ، تب تک بیگناہ معصوم نہتے اور عام لوگوں کی قتل و غارت کراچی، کوئٹہ، وزیرستان، حیدرآباد اور فاٹا سمیت ہر جگہ جاری رہے گا۔