ایران کے خلاف امریکی قرار داد کی حمایت کریں گے :سعودی عرب

182

سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے بیلسٹک میزائل کے خلاف اقوام متحدہ میں امریکہ اور برطانیہ کی مجوزہ قرارداد کی حمایت کرے گا۔

جرمنی کے شہر میونخ میں سکیورٹی کانفرنس کے دوران ایک انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد منظور ہو گئی تو اس سے ایران کے ‘بیلسٹک میزائل کی برآمدات’ روکنے میں مدد ملے گی۔

خبر رساں اداہ روئیٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ایران یمن میں حوثی باغیوں، خطے میں ‘انتہا پسندی اور جارحیت’ اوردہشت گرد گروہوں کی مدد کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ یمن میں ایران اور سعودی عرب ایک دوسرے کے خلاف پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یمن میں ایران حوثی باغیوں کے حمایت کر رہا ہے جبکہ سعودی عرب نے 2015 سے یمن میں فضائی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔

ایران کا کہنا ہے کہ وہ حوثیوں کو اسلحہ فراہم نہیں کر رہا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ‘بیلیسٹک میزائل اور ایران کی جانب سے دہشت گردوں کی معاونت پر ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایران بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کر رہا ہے۔’

انھوں نے کہا کہ حوثی باغی ایرانی میزائل استعمال کر کے ‘یمن اور سعودی عرب میں شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔’

یاد رہے کے 26 فروری کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف قرارداد پیش کی جا رہی ہے۔

ایران کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کو منظوری کے لیے نو ووٹ درکار ہیں لیکن روس کا قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جانے کا امکان کم ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے امید کا اظہار کیا کہ روس کی جانب سے ان اقدامات کی حمایت کی جائے گی۔

اقوام متحدہ میں پیش کی جانے والی قرارداد کے مسودہ میں یمن پر مزید ایک سال تک پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جس کے تحت سلامتی کونسل ‘یمن میں بیلیسٹک میزائل کے استعمال سے منسلک کسی بھی اقدام پر پابندی لگا سکتا ہے۔’

یمن پر عائد پابندیوں پر اقوام متحدہ کے غیر جانبدار معائنہ کاروں نے جنوری میں اپنے رپورٹ میں کہا ہے کہ استعمال کیے گئے میزائل ایران کے ہیں اور ہتھیاروں پر عائد پابندی کے بعد یہ یمن پہنچے ہیں۔’

ماہرین کا کہنا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب میں ‘داغے گئے میزائلوں کی رسد فراہم کرنے والے کے بارے میں شواہد نہیں ہیں’ لیکن ایران نے میزائل سمیت اسلحے کی رسد روکنے کے پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

امریکہ میں صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کا فی عرصے سے لابنگ کر رہی ہے کہ اقوام متحدہ ایران کے جارحانہ رویے کا محاسبہ کرے۔

امریکہ نے کئی مرتبہ ایران اور عالمی ممالک کے مایبن 2015 میں ہونے والی جوہری معاہدے کو ختم کرنے کی دھمکی بھی دی۔