افغان مہاجرین باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس چلے جاہیں: پاکستان

193

پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اور طالبان پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کیمپوں کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ افغان مہاجرین باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس چلے جائیں۔

جرمنی کے شہر میونخ میں جاری تین روزہ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں پاکستان کے آرمی چیف نے کہا کہ سرحد کے ساتھ افغانستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں جہاں سے پاکستان پر حملے ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ ’پاکستان وہی کاٹ رہا ہے جو 40 سال پہلے بویا گیا تھا جب بڑی تعداد میں لوگوں کو مسلح کیا گیا اور نظریاتی طور پر انتہا پسند بنایا گیا اب انھیں وہ پسند نہیں ہیں تو اسے فوری طور ختم نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ اسے ختم کرنے میں وقت درکار ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی اب عالمی مسئلہ ہے اور اسے ختم کرنے کے لیے بھی عالمی سطح پر جدوجہد کرنا ہو گی۔

پاکستان کی فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں خود مختار ملک ہیں اور دونوں کی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

انھوں نے پاکستان میں مقیم 27 لاکھ افغان پناہ گزین کی افغانستان واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کے مابین سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہو گی۔

آرمی چیف نے جماعت الاحرار، تحریک طالبان پاکستان اور دولت اسلامیہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے ساتھ اپنے ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں۔ افغانستان کی سرزمین سے دہشت گرد پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بی آر پی کا ورلڈ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران  احتجاجی مظاہرہ

انھوں نے پاکستان میں دہشت گردی اور جہاد کے حوالے سے مغرب میں پائی جانے والی غلط فہمیوں پر روشنی ڈالی اور پاکستان کا موقف پیش کیا۔

انھوں نے کہا کہ جہاد کا حکم دینے کا اختیار صرف ریاست کوہے اور خود پر قابو رکھنا بہترین جہاد ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ جہاد کو انتہا پسندی کے پرچار کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، جو جہاد نہیں بلکہ انتہا پسندی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں اور ملک میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے نہ صرف آپریشن کیا جا رہا ہے بلکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ شدید نقصان کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان صف اول میں کھڑا ہے اور دہشت گردی ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر عمل پیرا ہے۔