چین کا گوادر میں ملٹری بیس بنانا یقینی ہے

458

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک

بیجنگ جبوتی( افریقہ) میں اپنی پہلی نیول بیس کے افتتاح کے بعد گوادر بندرگاہ کے قریب اپنے دوسرے غیر ملکی بحریہ کی بنیاد بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ساؤت چائنہ مورننگ پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بیجنگ کے ایک فوجی تجزیہ کار زو چنیمنگ نے کہا کہ بحرہ عرب میں گوادر بندرگاہ کے قریب بیس بحری جہازوں کو رکھنے اور نیول وسلز کے ساتھ ساتھ دیگر لوجسٹک سپورٹ کی خدمات بھی فراہم کرے گا۔

زو نے بتایا کہ گوادر اس وقت ایک سویلیئن بندرگاہ ہے جبکہ چین کو اپنے بحری جنگی بیڑوں کے لیئے گوادر میں ایک اور بیس قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ ایک عام عمل ہے کہ تجارتی اور جنگی بیڑوں کے لئے الگ الگ سہولیات موجود ہوں، تجارتی جہازوں کو ایک بڑے بندرگاہ کی ضرورت ہے اور ویئر ہاؤس و کنٹینرز کے لئے بھی بڑی جگہ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جنگی جہازوں کو بھی دیکھ بال و لوجسٹک سپورٹ کی خدمات کے لیئے اچھی خصی حدود کی ضرورت ہوتی ہے۔

پیپلز لبریشن آرمی کے قریبی زرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چین بحریہ گوادر میں جبوتی جیسا ایک بیس بنائے گا۔

زرائع نے بتایا کہ گوادر بندرگاہ جنگجوؤں کے لئے مخصوص خدمات فراہم نہیں کر سکتا، وہاں عوامی معاملات بری طرح متاثر ہیں اور زرائع ابلاغ کے لیئے یہ ایک اچھی جگہ نہیں ہے۔

واشنگٹن کے ایک ویب سائیٹ “دی کالر” میں شائع ہونے والی رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے جس  میں امریکی فوج کے ایک ریٹائرڈ کرنل لارنس سیلن نے اعلی سطحی چینی اور پاکستانی فوج کے افسران کے درمیان ملاقاتوں کا اظہار کیا کہ بیجنگ گوادر کے قریب جیوانی پر ایرانی سرحد کے پاس فوجی اڈے قائم کرے گا۔

سیلن نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت بحریہ بیس کا قیام  اور موجودہ ہوائی اڈے کی توسیع کی جائیگی جس کے زریعے دونوں سیکورٹی زون  کے قیام اور طویل عرصے سے رہائشیوں کو زبردستی منتقل کرنے میں مدد ملے گی.

گوادر پورٹ چین پاکستان اقتصادی کوریڈور کا ایک اہم حصہ ہے جو چین کے صدر ژی جنگپنگ کے وسیع پیمانے پر ” بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹو” کا مرکز ہے جس سے چین، افریقہ اور یورپ اور اس سے باہر تجارت اور بنیادی ڈھانچے کے ذریعے منسلک ہوتا ہے. کثیرارب ڈالر پر مشتمل یہ کوریڈور چین اور پاکستان کو بھی جوڑتا ہے اور اس میں سڑک اور ٹرانسپورٹ کے سلسلے کی ایک سیریز شامل ہے۔

سیلن نے یہ بھی کہا کہ جیوانی بیس کے قیام چین کا پاکستان کو عسکری قوت فراہم کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے خاص کر کے بحرہ ہند میں۔

سنگا پور نیشنل یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ساؤت ایشیئن اسٹڈیز کے ای ایسوسیئیٹ راجیو رانجن چترویدی نے کہا کہ بھارت پاکسان میں چین کے منصوبوں سے بخوبی واقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کو بھارت کے خلاف استعمال کرنے کے لیئے مفید خیال کرتا ہے اور بھارت کے خدشات کو خاص طور پر دہشت گردی کے مسائل پر نظر انداز کیا ہے جس نے بیجنگ اور دہلی کے درمیان تعلقات میں بہت زیادہ کشیدگی پیدا کی ہے۔

Chinese troops stage live-fire drills in Djibouti, the site of China’s first offshore base.

چین نے 2016 میں جبوتی میں 36 ہیکٹر لوجسٹک بیس کا قیام شروع کیا جس پر اس کے پہلے بحری دستے گزشتہ سال جولائی میں پہنچے۔بحری فوجی دستوں نے  رواں سال ستمبرمیں ٹینکوں اور براہ راست فائرنگ کا بھی مظاہرہ کیا جس پر ایک فوجی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہاس کا مقصد یہ دکھانا تگھا کہ چین اپنے غیر ملکی مفادات کی حفاظت کے قابل ہے۔