بی ایل ایف نے میڈیا بائیکاٹ مہم کے خاتمے کا اعلان کردیا

471

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی،ظلم وجبراورانسانی حقوق کی پامالیوں میں ہرگزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہاہے۔ پاکستانی فوج اپنے زمینی اورفضائی آپریشنزکے ذریعے گاؤں کے گاؤں لوٹتا، جلاتا اور انھیں نقل مقانی پرمجبورکرتاہے۔ خواتین، بچوں، بزرگوں اورجوانوں پرتشددکرنا،ان کی تضحیک کرنااورجبری طورپر اٹھاکر لاپتہ کرنااورپھر ان لاپتہ بلوچ فرزندوں کوزیر حراست قتل کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنا روزکا معمول بن گیا ہے۔ مقبوضہ بلوچستان کے بیشترعلاقوں میں پاکستان کے سڑیدہ نوآبادتی حکمرانی کو آکسیجن دینے کیلئے ہر دو سے پانچ کلومیٹرکے فاصلہ پرفوجی چوکیاں وکیمپ قائم ہیں اوران چوکیوں میں مزید اضافہ کیا جارہاہے۔ بیشتر علاقوں میں اسکولوں، کالجوں اورصحت کے مراکز حتیٰ کے بعض علاقوں میں شہریوں کے گھروں پر قبضہ کرکے فوجی چوکیوں میں تبدیل کیاگیاہے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ اجتماعی سزا کے غیرانسانی اصولوں پرعمل کرکے پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم کاارتکاب کررہے ہیں مگر پاکستانی سیکورٹی اداروں کے یہ تمام مظالم اورجنگی جرائم دنیا سے پوشیدہ ہیں کیونکہ انہیں بے نقاب کرنے کیلئے میڈیااپناکردار ادا نہیں کررہاہے۔ یقیناََ میڈیا پر فوج اور خفیہ اداروں کا زبردست دباؤ ہے اورمیڈیااپنے فرائض کی ادائیگی میں اس غیراصولی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے بجائے اس دباؤ کے آگے جھک گیاہے ، جس کی وجہ سے بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی پرایک دبیزسیاہ پردہ پڑاہوا ہے ۔ آج بلوچستان میں میڈیا ریاستی پروپیگنڈہ کا ایک آلہ بن کر رہ گیاہے۔ انہی حالات کے پیش نظربلوچستان لبریشن فرنٹ نے 4اکتوبر2017 کو میڈیاکو بیس دن کاالٹی میٹم دیاکہ میڈیاجھوٹی ریاستی بیانیہ کومشتہرکرنے کاایک ذریعہ اورآلہ بننے کے بجائے اپناکردارآزادانہ اورغیرجانبدارانہ طور پرادا کرے مگرریاستی دباؤاور بلوچ قوم کے بارے میں تعصبات سے مغلوب میڈیانے اپنامکروہ کردارنہیں بدلا۔ اس کے باعث 24 اکتوبر2017سے بی ایل ایف نے میڈیابائیکاٹ پر عملدرآمد شروع کیاجس کامقصد شدیدریاستی دباؤ اورتعصبات میں دبی میڈیاکواس ریاستی دباؤسے نکلنے اور اپنا آزاد و غیر جانبدارانہ کردار اداکرنے میں مدددیناتھا۔ یقینی طورپرہماری یہ کاوش ایک جانب میڈیاکے اس حصے کیلئے معاون ثابت ہواجو ریاستی دباؤاورتعصبات سے بالاتر ہوکراپناآزادانہ اورغیرجانبدارانہ کردار اداکرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب ہماری یہ کوشش ریاست اورمیڈیاکے ایک بڑے حصہ کی ملی بھگت اوربلوچ قوم کے خلاف تعصب کو بھی بڑی حدتک بے نقاب کرنے میں کامیاب ہوا۔اسلئے آج سے بی ایل ایف میڈیابائیکاٹ کے اپنے مہم کوختم کرنے کااعلان کرتاہے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ میڈیا بائیکاٹ مہم میں بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے ہماری حمایت کااعلان کیاتھا جس کیلئے ہم بی ایل اے، صحافتی شعبہ سے منسلک بلوچ کارکنوں اوربلوچ عوام کاتہہ دل سے شکریہ اداکرتے ہیں جنہوں نے میڈیاکی آزادی کی جدوجہدمیں ہماراساتھ دیا۔میڈیاکی آزادی اورغیرجانبداری کی حصول اور تحفظ کیلئے ہماری کوششیں جاری رہینگی۔