بلوچستان پر ڈاکومینٹری بنانے والے صحافی کی اغواء کی کوشش

565
Taha Siddiqui in the police station after abduction attempt. Blood stains can be seen on his shirt.

پاکستانی صحافی طہٰ صدیقی کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مبینہ طور پر 10 سے 12 مسلح افراد نے اغواء کرنے کی کوشش کی تاہم مزاحمت پر ان کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔

صحافی طہٰ صدیقی ’ورلڈ از ون نیوز ‘ نامی ایک بین الاقوامی ادارے کے پاکستان میں بیورو چیف ہیں۔

طہٰ صدیقی نے مبینہ واقعے کی اطلاع سینئر صحافی سرل المیڈا کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے ایک پیغام میں دی اور لکھا کہ “میں صبح 8 بجکر 20 منٹ پر ٹیکسی کے ذریعے ائیرپورٹ جارہا تھا کہ 10 سے 12 مسلح افراد نے گاڑی کو روکا اور زبردستی اغواء کی کوشش کی لیکن میں بھاگنے میں کامیاب رہا اور پولیس کے ساتھ موجود ہوں”۔

الجزیرہ ٹی وی کے اسلام آباد میں نمائندے صحافی اسد ہاشم نے ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ “وہ طحٰہ صدیقی کے ساتھ موجود ہیں ،یہ معجزہ ہی ہے کہ وہ محفوظ ہیں۔انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں قتل کی دھمکیاں دی گئیں جب کہ ان سے چیزیں بھی چھین لی گئیں”۔

طہٰ صدیقی نے گزشتہ سال مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف ایک درخواست بھی دائر کی تھی۔
درخواست کی سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو حکم دیا تھا کہ وہ مذکورہ صحافی کو ہراساں کرنا بند کرے۔

یاد رہے کہ طٰہ صدیقی نے ورلڈ از ون نیوز چینل کے لیئے بلوچستان کےحوالے سے ایک ڈاکومینٹری بھی بنایا تھا اور خدشہ کیا جا رہا ہے کہ ان کو اس وجہ سے خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں اور آج ان کو  اغواء کی کوشش کی بھی یہی وجہ ہو سکتی ہے۔

WION Special: Terror and bloodshed in Balochistan, who’s to blame?

واضع رہے کہ پاکستان بھر میں صحافی اور انسانی حقوق کے لئیے کام کرنے والے کئی افراد اغوا اور قتل ہوچکے ہیں اور خاص طور پر وہ لوگ جنہوں نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بات کی ہے یا ان واقعات کو رپورٹ کیا ہے۔

ان افراد میں کچھ عرصہ قبل قتل ہونے والی انسانی حقوق کی کارکن سبین محمود، سنیئر صحافی حامدمیر اور سلمان حیدر سمیت کئی افراد شامل ہیں جو بلوچستان کے لاپتہ افراد کے حوالے سےآواز اٹھانے پر ایجنسیوں کا شکار بنے ہیں