پاکستانی الیکشن اور بلوچ قومی ذمہ داریاں – برزکوہی بلوچ

467

ہفتہ وار کالم ’’ نوشتہ دیوار‘‘ برزکوہی بلوچ کے قلم سے
2018کے پاکستانی الیکشن اور بلوچ قومی ذمہ داریاں

اس تاریخی حقیقت میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچ قوم اور بلوچستان کا غیر فطری ریاست پاکستان کے ساتھ کوئی حقیقی اور جائز رشتہ نہیں، اگر آج کوئی رشتے کا کہہ بھی رہا ہے تو وہ ایک مظلوم وظالم، حاکم و محکوم ،غلام اور آقا ،مقتول اور قاتل، مالک اورچور کا ہے ۔

اس کے باوجود مزید اپنی جدوجہد اور قومی شعور و بیداری سے پوری دنیا کے سامنے اس ناجائز اوربزور طاقت برقرار رکھنے والے رشتے کو ظاہر کرنا ہوگا کہ دنیا سمجھ لے کہ بلوچستان کے حوالے سے ان کی کوئی بھی پالیسی، سرمایہ کاری، حکمت عملی اور معاہدات کے ساتھ بلوچ سرزمین کے مالک بلوچوں کی مرضی و منشاء قطعاََشامل نہیں ہے جو قابض پاکستانی ریاست کے ساتھ طے پا چکے ہیں،یا آئندہ طے ہونگے۔

اس کیلئے بلوچ قوم اور بلوچ قومی تحریک کے پاس ایک بہترین موقع 2018 کے پاکستان کے عام انتخابات ہیں ۔
بلوچ قوم کو ایک موثر قومی آواز کے ذریعے ثابت کرنا ہوگا جب غیر فطری ریاست پاکستان کی عام انتخابات بلوچ قوم کو قبول نہیں تو پھر پاکستان کی تمام تر اقدام اور فیصلےبھی بلوچ قوم کیلئے قابل قبول نہیں ہیں۔

پاکستانی ریاست سمیت دیگرتمام ریاستی مہرے پارلیمانی و مذہبی پارٹیاں ریاست کے پالے ہوئے پالتو سردار و نواب، میر و معتبر سب کے سب اسی کوشش میں ہیں کہ الیکشن سے قبل بلوچ قومی تحریک کو کچل دینگے تاکہ الیکشن مخالف ایک بھی بلوچ زندہ نہ بچے۔

باقاعدہ پاکستانی خفیہ اداروں نے بلوچ تحریک مخالف پارٹیوں اور گروپس کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ اپنے ایریا کو پاکستانی فوج کے ساتھ ملکر مکمل صاف کریں اور بدلے میں آئندہ الیکشن میں نشست بطور مراعات حاصل کریں۔

اس لیے بعض کارندے سرنڈر والے ڈرامہ بازی سے لیکر بلوچ نسل کشی میں پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ ہے ،بلوچ قومی تحریک سے وابستگی والے اور ان کے ہمدردوں سمیت عام بلوچوں کی گھروں اور پورے کے پورے بستیوں کو بلڈوزکرنے و جلانے ، خواتین اور بچوں کی اغواء کا واضح مقصد یہی ہے کہ بلوچ اپنی ہی سرزمین سے یا تو بے دخل ہوں یا پھر خوف کا شکار ہوکر خاموش ہوجائیں،تاکہ آنے والے پاکستانی الیکشن مقبوضہ بلوچستان میں پرامن طریقے سے کامیاب ہوں اور پوری دنیا کو خاص کر بلوچ سرزمین پر سرمایہ کاری کرنے والے خواہش مندوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ بلوچ سرزمین پر سرمایہ کاری کرنا ممکن ہے وہ بھی قابض پنجابی کے ساتھ ملکر یعنی بلوچ قوم پنجابی قوم کے ساتھ ہے، اس من گھڑت اور بلوچ قومی فنا کی تاثر اور پیغام کو کیسے اور کس طرح جھوٹ اور غلط ثابت کرنا ہوگا؟

بلوچ قومی تحریک کے پاس اب پاکستانی الیکشن کو بلوچ گل زمین پر یکسر مسترد کرنے اور بلوچ قوم میں پاکستانی الیکشن کے خلاف شعور و آگاہی اجاگر کرنے کی خاطر کیا پروگرام اور منصوبہ بندی ہے ؟یا صرف انتظار؟
بس اس وقت دیکھا جائے گا۔اللہ مالک ہے، اللہ خیر کریگا وہ تو ہے، مگر آج سے ہر سطح پر اگر تیاری و سرگرمی ہو تو بلوچ قومی تحریک کے حق میں اور دشمن کے خلاف بڑی کامیابی حاصل ہوگی۔

بلوچ عوام میں شعوری بیداری کے ساتھ ساتھ مزاحمت کے ذریعے یعنی ہر حال میں بلوچستان میں پاکستانی الیکشن کو ناکام بنانا ہوگا کیونکہ آنے والے الیکشن بلوچ قوم کیلئے ایک چیلنج کے ساتھ ایک بہترین موقع بھی ہے، اگر بلوچ قوم پاکستانی الیکشن کو بلوچ سرزمین پر ناکام بنا دے گا، تو پاکستانی ریاست کی اس وقت چلنے والے تمام ڈرامے جھوٹ اور دعوؤں کی حقیقت دنیا اور بلوچ قوم کے سامنے ظاہر ہونگے۔

خاص کر بلوچ مزاحمت کاروں کا سرنڈر والا ڈرامہ، بلوچستان میں امن و امان قائم کرنے اور تحریک کو کچلنے و ختم کرنے کی بار بار دعوے سب کے سب سفید جھوٹ ثابت ہونگے بس شرط یہی ہے ایک ہی دن میں یہ ثابت کرنا ہوگا وہ موافق دن 2018 کے پاکستانی الیکشن ہیں۔

تمام آزادی پسند مسلح تنظیم مشترکہ یہ فیصلہ کرلیں کہ پورے بلوچستان میں پاکستانی عام انتخابات کے دن بلوچ قوم مکمل بائیکاٹ کرے گا، بلوچ قوم اپنے گھروں سے نہ نکلے
باقی پاکستانی فوج اور اس کے ایجنٹ نکلیں گے ،تو پھر وہ جانیں اوربلوچ سرمچار ۔

یہ فیصلہ پھر صرف فیصلہ نہ ہو، بلکہ اس کیلئے ابھی سے سیاسی اور مزاحمتی سطح پر دن رات کام کرناہوگا، بہترین و موثر حکمت عملی اور منصوبہ بندی مرتب کرنا ہوگا ، تب جاکر بلوچ پاکستان کے خلاف پوری دنیا کو ایک اہم پیغام پہنچا سکے گا ۔