پاکستان اور اس کے فورسز کے لئے عالمی قوانین کوئی معنی نہیں رکھتے:بی این ایم

236

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے ایک بیان میں کہاہے کہ قابض پاکستان کی فورسز نے خاران اورتمپ کے مختلف علاقوں میں آپریشن کرکے کئی لوگوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کیاہے۔ پاکستانی فورسز کی جانب سے لوگوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کرنا ایک معمول بن چکاہے ۔ کسی کی جان و مال محفوظ نہیں ۔فورسز دہشت اور وحشت کی علامت بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی دنیاکے دوغلے پن، مفاداتی چکر اورانسانیت کے ساتھ دہرے معیار نے پاکستان کو اتنا بے خوف کردیاہے کہ وہ اب کھلے عام بلوچ نسل کشی کاا علان کررہی ہے۔ قابض پاکستان اور اس کے ریاستی فورسز کے لئے عالمی قوانین کوئی معنی نہیں رکھتے ہیں۔ آپریشنوں میں فورسز انسانیت کی دھجیاں اڑاکر وہ تمام غیر انسانی عمل کرتے ہیں جو ان کے دسترس میں ہوتا ہے۔ عالمی میڈیا کی خاموشی اورعالمی اداروں کی متعصبانہ رویہ نے آج انسانیت کو ظالم کے سامنے تنہا کھڑا کردیاہے۔ اس وقت بلوچ قوم اکیلے، دنیاکے سب سے بڑے دہشت گرد ریاست سے مقابلہ کررہا ہے۔ پاکستا ن نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔اکیسویں صدی کے جدیددور میں انسانیت کے خلاف پاکستانی فورسز کی درندگی اور دنیا کی خاموشی حیران کن امر ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اچھی طرح ذہن نشین کرلے کہ وہ شدیدمظالم اورنسل کشی کے ذریعے اپنے مزموم عزائم کی تکمیل نہیں کرسکتی ہے کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ قوم نے ہمیشہ قابضین اور حملہ آوروں سے مقابلہ کرکے انہیں بے دخل کی ہے۔ پاکستان کے خلاف بھی مردانہ وار مقابلہ کرے گا۔
انہوں نے کہاکہ خاران میں 8دسمبرسے گھر گھر سرچ آپریشن کے نام پر کئی لوگوں کوحراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا ہے۔ شہر کے جنوبی سٹی وڈھِ سر میں ریاستی فورسزنے حاجی محمدامین کے گھر سے اس کے بیٹے عالمِ دین عبدالغنی اورگھر میں آئے مہمان زیداحمد ولد شہبازخان ،علم خیل محلہ میں حاجی وفا کے گھر سے برکت ولد حاجی وفا، ایجوکیشن آفس سے بلوچی زبان کے شاعر اخلاق عاصم کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔ خاران شہر کے شمالی سٹی جوژان میں بھی چھاپوں اورگرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک اور چھاپے کے دوران ایف سی نے دورا ن ڈیوٹی لیویز فورس کے پانچ اہلکاروں کو گرفتارکرکے اپنے ساتھ لے گیاہے۔ان سب کو حسب معمول لاپتہ رکھا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ آج پاکستانی فورسز تمپ میں آپریشن کررہے ہیں۔ اب تک کے اطلاعات کے مطابق فلم اداکار محمدہاشم کو حراست بعد لاپتہ کیاگیاہے۔ خضدارکے علاقے گریشگ باہڑی میں منظوراورلال بخش کو ریاستی ڈیتھ سکواڈزنے فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیاہے۔ اسی طرح آوارا ن کے علاقے پاؤ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کے دوران ملا کریم جان کے گھروں کو جلا کر راکھ کر دیا اور کھڑی ٹریکٹر سمیت تمام قیمتی سامان لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ راگئے، مشکے اور گچک میں ریاستی بربریت اور دہشت گردی جاری ہے اور کئی علاقے تاحال محاصرے میں ہیں۔ ان علاقوں سے لاپتہ خواتین اور بچے بھی گیارہ دن گزرنے کے بعد بھی ریاستی خفیہ زندانوں میں ہیں۔