خواتین و بچوں کے فورسز کے ہاتھوں کے خلاف دس اورگیارہ دسمبر کو پہیہ جام ہڑتال ہوگا۔ بی این ایف

322

بلوچ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاہے پاکستانی ریاستی دہشت گردی کے خلاف قوم کو اپنے اجتماعی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔پاکستانی ریاست کی دہشت گردی سے متاثرہ لوگ تمام بلوچ قوم کی آزادی کا قیمت اداکررہے ہیں ،اس وقت ان پر جاری مظالم کے خلاف آوازبلند کرنا ہمارا قومی اور انسانی فریضہ ہے ۔
بی این ایف کے چیئرمین نے دس دسمبر سے دو روزہ پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے کمسن بچوں ، طلباء اور بی ایس او آزاد کے رہنماؤں کے اغواء ا ور گمشدگی ، مشکے، گچک و گردو نواح،خاران،تمپ میں ریاستی فوجی آپریشن و بربریت اور خواتین کے فوج کے ہاتھوں اغواء و گمشدگی کے خلاف دس اور گیارہ دسمبر کو بلوچستان میں پہیہ جام ہڑتال ہوگی۔ ٹرانسپورٹرز حضرات اور بلوچ عوام سے اپیل ہے کہ وہ دو دن تک تمام قسم کی ٹرانسپورٹ و سفر بند کرکے کمسن بچوں و خواتین کی رہائی میں ہمارا ساتھ دیکر اپنا قومی فریضہ نبھائیں ۔ یکم دسمبر سے مشکے، گچک و راگئے میں شروع ہونے والی فوجی آپریشن میں ہزاروں زمینی فوج اور کئی جنگی ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں۔لوگوں کو شہید اور لاپتہ کرنے کے ساتھ ساتھ گھروں کو جلایا جارہاہے ۔مال مویشیاں لوٹنے سمیت معاش کے تما م ذرائع کو تباہ کیا جارہاہے۔ تمام علاقے محاصرے میں ہیں۔ اب تک پاکستانی فوج نے ایک دوسالہ بچی اور ایک خاتون سمیت آٹھ افراد شہید کئے ہیں،ان میں سے پانچ لاشیں مشکے میں نوکجو ہسپتال پہنچائی گئی ہیں جو کہ عام شہری ہیں۔آپریشن میں مزیدشہادتوں کا خدشہ ہے اور مظالم کاسلسلہ جاری ہے۔
خلیل بلوچ نے کہا کہ آٹھ دن سے جاری فوجی آپریشن میں ضلع واشک کے گاؤں راگئے سے ممتاز قوم پرست رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی ہمشیرہ نورخاتون سمیت کئی خواتین کو بچوں سمیت پاکستانی فوج نے اٹھا کر فوجی کیمپوں میں اُن پر ذہنی و جسمانی تشدد کر رہا ہے۔ اکتوبر اور نومبر کے مہینے میں کراچی سے کمسن بچوں ، طلباء اور بی ایس او آزاد کی رہنماؤں کی اغوا نماگرفتاری کے بعد بی این ایف نے پہیہ جام ہڑتال کی تھی۔ عوامی مشکلات کے پیش نظر ہڑتال کو معطل کردیا گیا مگر ریاست کی تشدد کی پالیسیوں میں اضافہ ہی ہوتا گیا۔
لاپتہ خواتین و بچوں اور بی ایس او کے سیکریٹری جنرل ثناءء اللہ بلوچ سمیت بی ایس او کے دیگررہنماؤں کی عدم بازیابی کے خلاف دس دسمبر سے دو روزہ ہڑتال کا احترام کرکے ٹرانسپورٹرز اور عام شہری سفر کے تمام وسائل کی استعمال سے گریز کریں۔ قومی آزادی کے جنگ میں ہر بلوچ کافرض بنتا ہے کہ وہ قابض پاکستان کو ایک واضح پیغام دے کہ وہ پاکستانی مظالم کے سامنے سرنہیں جھکائیں گے اور اپنا قومی فریضہ نبھاتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ دس دسمبر کو اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کا عالمی دن مقرر و رائج کیاگیا مگر بلوچ انسان ہوتے ہوئے بھی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ اس پہیہ جام ہڑتال کیلئے دس دسمبر کاانتخاب اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کو ایک پیغام پہنچانا ہے کہ پاکستان بلوچوں کی تمام حقوق سلب کرکے انتہا درجے کی بربریت میں مصروف ہے۔ ہم تمام آزادی پسندتنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی فوج کی بربریت کے خلاف اس احتجاج میں ہمارا ساتھ دیں۔